از:معراج زرگر۔
اللہ کے فضل و کرم سے عرب و عجم اور حجاز و غیرِحجاز میں تمام جامعات, دارالعلوموں, بڑے بڑے مدارس, جمیعتوں اور جماعتوں, غیر سرکاری فلاحی اداروں اور ٹرسٹوں, اسلامک سینٹروں وغیرہ وغیرہ کے نئے سال یعنی 2024 عیسوی کے وال کلینڈر, ٹیبل کیلینڈر, ڈائیریز اور ڈائیجسٹ مختلف ڈیزائنوں اور رنگا رنگ فارمیٹ میں چھپ کر آگئے۔ اکثر جگہوں پر کلینڈروں وغیرہ کی با ضابطہ رسمِ رونمائی بھی ہوئی۔ الحمد للہ سارے کے سارے مسلمان شمسی کیلینڈر کے حساب سے ہی پڑھائی, نوکری, دفاتر اور تعلیمی اداروں میں حاضری, سبکدوشی وغیرہ سے مستفید ہو رہے ہیں۔
اور حسبِ عادت اور حسب حیثیت ہمارے جیالے اور کچھ زیادہ ہی سرفروش اور غصیلے نوجوان مولوی صاحبان, طالبانِ علم, نام نہاد مذہبی ایکٹوویسٹ, اور سوشل میڈیاء پر اسلامک اسکالرز نے نئے سال اور اس کے مہینوں, ہفتوں, دنوں, ساعتوں اور اس کے موسموں کی دھجیاں اڑاتے ہوئے نئے شمسی کیلنڈر کو خوب خوب اور کھری کھری سنائی اور خود کو اس کلینڈر کے ساتھ اپنی لا تعلقی کا برملا اعتراف اس انداز میں کیا جس انداز میں پڑوسی ملک کے باشندگان 9 مئی کے واقعات کے ساتھ لاتعلقی کا اظہار کر رہے ہیں۔
کہیں کہیں مناظرے ہو رہے ہیں اور کہیں کہیں لفظِ ” نیا سال” لکھنے والوں کو جہنم رسید کیا جا رہا ہے یا کافر قرار دیا جارہا ہے۔ اُمتِ مسلمہ کی ایک کثیر تعداد اپنی انرجی اور اپنے وسائل ایک لاحاصل بحث میں جھونک رہے ہیں, جس بحث سے بفضل تعالی نہ کچھ حاصل ہوا ہے اور نہ حاصل ہوگا۔ اپنے کچھ غضبناک امتی گالیاں بھی شرعی حدود میں دے رہے ہیں اور لفظِ "نیا سال” کو ایک مغربی سازش اور امت کے لئے پوٹینشل تھریٹ قرار دے رہے ہیں۔
یہ بات بھی درست ہے کہ امت کے جو لوگ نئے سال کے وارد ہونے پر گھٹیا اور منحوس تقریبات, ناچ نغمے, اور دیگر گناہوں میں ملوث ہو رہے ہیں, ان کی سوچ پر افسوس کرنے کے سواء کچھ نہیں سوجھتا۔ یہ سوچ کر ہی گھن آتی ہے کہ امت کی ایک کثیر تعداد رزالت اور غلاظت سے بھرپور پروگراموں اور فیسٹول کا حصہ بن جاتے ہیں۔ ان کے ساتھ کسی بھی ادنی سے ادنی امتی کا کوئی تعلق ہی نہیں۔ وہ امت کے نام پر ایک دھبہ ہیں۔ اور دینِ محمدی ﷺ اس طرح کے برتاؤ اور ہیجان سے منزہ اور پاک ہے۔
بات مگر دوسری ہے۔ دنیا کی سینکڑوں تہذیبوں اور قوموں, مذاہب اور مسالک کے اپنے اپنے سال, مہینوں اور موسموں کے نام اور اسی حساب سے کلینڈر یا جنتری صدیوں سے رائج ہیں۔ مگر ایک گلوبل ویلیج میں شمسی کیلنڈر کی اہمیت باقی تمام کیلینڈروں سے زیادہ ہے۔ ہمارے اپنے قمری کیلینڈر کی بھی ایک اہمیت اور افادیت ہے۔ مگر اب اتنا بھی معاملہ خطرناک نہیں کہ شمسی کیلنڈر کے مطابق نئے سال کی شروعات پر فتوے صادر ہوں اور معاملہ جنت اور جہنم تک جا پہنچے۔ علماء اس بات پر متفق ہیں کہ شمسی سال فکسڈ اور موسم وغیرہ کے حساب سے تبدیل نہیں ہوتا, اس لئے اس سے استفادہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔
کسی بھی گمراہی یا گناہ کا تعلق نہ قمری سال سے ہے اور نہ شمسی سال سے ہے۔ گناہ ماہِ رمضان میں بھی ہوسکتے ہیں اور دسمبر جنوری میں بھی۔ گناہ ماگھ اور ساون بھادوں میں ہو سکتے ہیں اور ناچ گانا کسی چینی یا مصری کیلینڈر کے کسی بھی مہینے کسی بھی دن یا رات ہو سکتا ہے۔ سارے سال, سارے مہینے اللہ کے ہیں۔ وقت اللہ کا ہے اور ایک حدیث کے مطابق "اِن الدہر ھو اللہ”۔
تعلیمی پسماندگی, بے روزگاری, جہالت, انسانی وسائل تک نارسائی, اغیار پر مکمل دارومدار, مذہبی اور مسلکی منافرت اور دیگر بھیانک مسائل سے پریشان امت مسلمہ جس طرح شمسی سال کی مخالفت, فضول اور لاحاصل جلسے جلوسوں, لا حاصل جمگھٹوں اور کانفرنسوں میں ملوث ہو رہی ہے اور پھر ان چیزوں کی تشہیر اور ابلاغ پر لاکھوں خرچ کر رہی ہے۔ اس حساب سے ہمارا خدا ہی حافظ ہے۔ دنیا کہاں سے کہاں پہنچ گئی اور ہم وہیں دھرے کے دھرے بیٹھے ہیں۔
ہمیں چاہیے کہ پیہم عمل کریں اور وقت کی قدر کریں۔ اسلامی اقدار کو ان کے اصل اور حقیقی معنی میں اپنائیں اور اپنے بچوں اور جوانوں کا مستقبل روشن کریں اور روشن دیکھیں۔ فضول کی بحثوں سے اجتناب کریں اور جہنم اور جنت کے ٹکٹ بانٹنے کا کام ترک کریں۔ مناظرہ بازوں اور دین کی غلط تعبیر بیان کرنے والے ٹھیکیداروں سے لا تعلق ہو جائیں۔ نیا شمسی سال آیا ہے۔ اپنی نئی نسل کی شاندار تعلیم اور نئے چیلینجز کے لئے خود کو تیار کریں۔ اور امت محمد ﷺ کا سر فخر سے اونچا کریں۔
