
مواصلاتی خدمات آج کے وقت میں انسان کے لئے اہم ہو چکا ہے۔ خاص کر کویڈ۔19کے بعد تو اس کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے۔ چاہے دور رہ رہے اپنوں کی خبر خیریت جاننی ہو یا تعلیم حاصل کرنی ہو یا پھر آفس کا کوئی ضروری کام ہو، سب کچھ اسی پر منحصرہو گیا ہے۔اب انسان کی روزمرہ کی زندگی مکمل طور پر اسی پر منحصر ہو چکی ہے۔ ایسے میں اگر کسی علاقعہ میں موبائل نیٹ ورک نہ ہو تو وہاں لوگ کیسے اپنی زندگی گزارتے ہونگے یہ سوچنا بھی مشکل ہے۔لیکن حقیقت یہ ہے کہ ابھی بھی ملک کے کچھ ایسے علاقع ہیں جہاں نیٹ ورک ایک سنگین مسلہ ہے۔انہیں میں ایک یوٹی جموں کشمیر کا دیہی علاقع ہے جہاں مواصلاتی خدمات کو لیکر کہیں نہ کہیں عوام پریشان نظر آتی ہے۔اس کے بر عکس جموں و کشمیر میں ٹیلی کمیونیکیشن کمپنیز بہتر مواصلاتی خدمات فراہم کرنے کے بلند و بانگ دعوے کرتے رہتی ہیں۔
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ سرحدی علاقہ جات میں کسی حد تک زیادہ بہتر خدمات فراہم کرنے میں کچھ مشکلات درپیش ہو سکتی ہیں، لیکن پھر بھی انتظامیہ کی کوشش رہتی ہے کہ ہر شہری کو بہترین بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں۔لیکن افسوس تب ہوتا ہے جب انتظامیہ کی کاوشوں او ر دعوؤں کے بعد شہر سے سٹے علاقہ جات میں بنیادی سہولیات کا فقدان ہو۔ جموں و کشمیر میں جیو، ایئر ٹیل،آئڈیا اور دیگر مواصلاتی کمپنیاں اپنی خدمات فراہم کر رہی ہیں۔ سال 2019 اگست کے بعد انٹرنیٹ اور موبائل خدمات متاثر ہوئی لیکن ایک عرصہ کے بعد بحال کر دی گئیں۔ لیکن آج بھی کچھ ایسےعلاقہ جات موجود ہیں جہاں بیس سال قبل کی طرح لوگ اپنے گھروں سے نکل کر دور دراز کے علاقہ جات میں موبائل سگنل ڈھونڈنے جاتے ہیں کہ اپنو ں سے بات کر لی جائے۔
سال2005میں جموں وکشمیر کے سرحدی ضلع پونچھ میں بی ایس این ایل نے اپنی خدمات فراہم کیں۔اس وقت سگنل اور ٹاوروں کی کمی کے باعث لوگوں کو گھر وں سے نکل کر دور بلند مقامات پر سگنل ڈھونڈنا پڑتا تھا۔وقت کے ساتھ ساتھ یہ حالات تبدیل ہوئے لیکن کئی مقامات سرحدی ضلع پونچھ کے ایسے بھی ہیں جہاں لگ بھگ سترہ برس قبل کی طرح لوگ سگنل ڈھونڈنے جاتے ہیں۔ سٹی ہیڈ کوارٹر پونچھ سے محض چند کلومیٹر کی مسافت پر گاؤں کنوئیاں آباد ہے جو اپر کنوئیاں اور لوور کنوئیاں میں منقسم ہے۔لوور کنوئیاں شہر کے بالکل قریب ہے لیکن اپر کنوئیاں کیلئے چند کلومیٹر کی مسافت طے کرنا پڑتی ہے۔اپر کنوئیاں کے دھڑہ اور پنج ککڑیاں کی عوام آج کے اس ڈیجیٹل دور میں بھی مواصلاتی خدمات کیلئے پریشان ہے۔ یہاں کی عوام کا کہنا ہے کہ ہم موبائل پر سگنل ڈھونڈنے کیلئے گھر سے باہر کسی دوسری جگہ پر جاتے ہیں، لیکن اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں ہے کہ وہاں سگنل مل ہی جائے، اگر سگنل مل جائے تو ہی بات ممکن ہو سکتی ہے۔
اس سلسلے میں مقامی محمد یونس جنکی عمر 53سال ہے،نے بات کرتے ہوئے کہاکہ میں ممبئی میں اپنے کام کے سلسلے میں جاتارہتا ہوں۔سال2016کا واقعہ ہے کہ میرا ایکسڈنٹ ہوگیا، گھر پررابطہ کرنے کیلئے میں نے بہت کوشش کی، لیکن گاؤں میں موبائل کا بہترسگنل نہیں تھا جس کی وجہ سے میرے گھر میں لگ بھگ پندرہ دن کے بعد بات ممکن ہوپائی۔انہوں نے مزید کہا کہ ایسے حالا ت میں ہمیں کافی مشکل کا سامنا ہوتا ہے کہ جب ہم اپنی روزی روٹی کے سلسلے میں گھر سے باہر ہوں اورگھر میں رابطہ نہ ہو سکے۔ جناب یونس نے کہاکہ یہاں کے علاقہ کے جو لوگ اپنے گھروں سے باہر محنت مزدوری کیلئے جاتے ہیں تو یہاں موبائل خدمات نہ ہونے کی وجہ سے وہ اہل خانہ سےروابط میں نہیں رہ سکتے۔انہوں نے کہا کہ ایک جانب ڈیجیٹل دنیاچل رہی ہے،طلباء آن لائین تعلیم حاصل کر رہے ہیں تو ہمارے علاقے میں آن لائین تعلیم تو دوری کی بات ہے یہاں توبات نہیں ہو سکتی کیونکہ ناقص مواصلاتی خدمات میں یہ ممکن نہیں ہے۔
وہیں محمد لطیف جن کی عمر 63سال ہے، نے بات کرتے ہوئے کہا کہ علاقہ کے کچھ حصہ میں ایئرٹیل نیٹ ورک آتا ہے لیکن ہمیں صرف نیٹ ورک چک کرنے کے لئے اتنی دور جانا پڑتا ہے کہ کسی سے بات کی جائے۔میں اس عمر میں اتنی دور نہیں جا سکتا، اس لئے فون پر میری اپنے رشتہ داروں سے بات نہیں ہو پاتی ہے۔ انہوں نے متعلقہ مواصلاتی کمپنیوں اور ضلع انتظامیہ سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ مقامی عوام کو بہتر مواصلاتی خدمات فراہم کی جائیں۔انہوں نے کہاکہ لوگ ماہانہ پیک بھرواتے ہیں لیکن مواصلاتی خدمات بہتر نہ ہونے کے سلسلے میں یہ پیک رائگاں جاتے ہیں اور کمپنیوں کو مفت کے پیسے جاتے ہیں۔اس ضمن میں الطاف حسین جن کی عمر38سال ہے،نے بتایا کہ کنوئیاں میں جب ایئرٹیل کا ٹاور نصب ہوا تھا تب ہمارے گھروں تک اچھا سگنل آتا تھا۔ لیکن کچھ عرصے کے بعد پتا نہیں ایسا کیا ہوا کہ سگنل آنا بند ہوگیا جو آج تک بہتر نہیں ہوسکا۔ انہوں نے مزیدبتایا کہ اگر یہاں ایئرٹیل یا کوئی دوسری کمپنی اپنی بہتر مواصلاتی خدمات فراہم کرتی ہے تو یہاں کے مقامی عوام کو کافی راحت مل سکتی ہے۔
وہیں سابقہ پنچ محمد بشیرنے بات کرتے ہوئے کہاکہ میں نے کئی بار انتظامیہ سے رجوع کیا کہ مقامی عوام کو بہتر مواصلاتی خدمات فراہم کی جائیں کیونکہ عوام کو بات کرنے کیلئے سگنل ڈھو نڈنا پڑتا ہے لیکن آج تک ان سنی ہی ہوتی رہی جس کی وجہ سے مقامی عوام کو مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔مقامی عوام کا کہنا ہے کہ طلباء آن لائین تعلیم حاصل کر رہے ہیں لیکن یہاں کے کئی طلباء مڈل اور ہائی اسکول کے بعد اپنی تعلیم کو ہی الوداع کہہ دیتے ہیں کیونکہ ہائی اور ہائر اسکنڈری اسکول دور ہیں اور آن لائین تعلیم کیلئے نیٹ ورک دستیاب نہیں۔قارئین اگر ضلع انتظامیہ مقامی عوام کے مسائل کو سمجھتے ہوئے مواصلاتی کمپنیوں کو ہدایات جاری کرے تو یقینا یہاں کی عوام کو کچھ حد تک راحت مل سکتی ہے کیونکہ آج کے اس ترقی یافتہ اور ڈیجیٹل دور میں مواصلاتی خدمات کا ایک اہم کردار ہے۔اسلئے ضلع انتظامیہ کو یہاں کی عوام کے مسائل کے ازالے کیلئے بروقت اقدامات اٹھانے چاہئے۔(چرخہ فیچرس)
