• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
ہفتہ, مئی ۱۰, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home کالم جمعہ ایڈیشن

سراب

Online Editor by Online Editor
2022-06-17
in جمعہ ایڈیشن, کالم
A A
سراب
FacebookTwitterWhatsappEmail

تحریر:میر حسین

اللہ سے کرے دور تو تعلیم بھی فتنہ
املاک بھی اولاد بھی جاگیر بھی فتنہ
ناحق کے لئے اٹھے تو شمشیر بھی فتنہ
شمشیر ہی کیا نعرہ تکبیر بھی فتنہ
حضرت علامہ اقبال نے اپنے کلام میں حق و باطل کے بنیادی ستونوں کو مدنظر رکھ کر کہا ہے کہ معیار حق تعلیم، اولاد ، شمشیر اور تکبیر نہیں ہے بلکہ وہ تعلیم حق کا معیار اور کسوٹی مانی جائے گی جو ہر لحاظ سے انسانیت کو وحدانیت کے خوبصورت مناظر سے آشنا کرے گی۔ وہ مال اور اولاد باعث فخر و افتخار ہے جو حق کی راہ میں صرف کیا جائے اور حق کی راہ میں گزار دی جائے خواہ حیات ہو یا موت۔ اقبال فرماتے ہیں کہ شمشیر کے حق ہونے کا معیار یہ ہے کہ وہ راہ حق میں کسی کے بچاؤ یا کسی کے مارنے کے لیے استعمال ہو۔ اسی طرح تکبیر کے حق ہونے کی کسوٹی ہے کہ اس کا ہدف توحید پرستی ہو نہ کہ تکبیر کی شکل میں بت پرستی۔ اگر یہ ساری چیزیں حق اور حقیقت نہ رہیں تو سراب ہیں۔
عزیز دوستو! اقبال اصل میں ہمیں مختلف چیزوں کی طرف توجہ مبذول کراتے ہیں اور سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں کہ کس طرح خوشنما اور خوش شکیل چیزیں سر اب یعنی دھوکہ ثابت ہوتی ہیں بالکل اسی طرح جس طرح ایک پھول کوڑے کرکٹ کے ڈھیر پر کھل اٹھا ہو کہ جس کی شکل اور مہک بظاہر خوبصورت ہو لیکن بنیاد غلیظ ترین۔
انسان اسی طرح دنیا میں الگ الگ چیزوں سے فریب کھاتے ہیں بظاہر مجلس یا محفل مقدس ہو لیکن بعض اوقات یہی مجلسیں اور محافل ایک سادہ لوہ انسان کے لئے سراب کا کام کرتی ہیں کہ دور سے ان مجلسوں اور محافل کا ہدف ثواب، بہشت اور اخلاقی اقدار کی بلندی ہوتی ہے لیکن نتیجہ میں ان مجلسوں سے معصیت، دوزخ اور اقدار کی گراوٹ کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا۔
بظاہر دوست اور زندگی سے مربوط مختلف افراد بشر(مثلاً علماء، طالب علم، دانشور وغیرہ) جو ہماری زندگیوں میں الگ الگ ادوار میں قدم رکھتے ہیں ہی ایک اہم حصہ اور جز ثابت ہوتے ہیں لیکن گزرتے دور اور وقت کے ساتھ چونکہ ان کی نیت، خلوص، ہمدردی کا پول کھلتا ہے لہذا سراب ثابت ہوتے ہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ کتنے لوگ علماء عصر کے ذریعے دھوکے اور فریب کاری کا شکار ہوئے اور نتیجہ میں ان کی زندگی دوزخ بن گئی۔ کتنے ہی افراد دوستوں کی غلط فکر اور روش سے اپنی صحیح فکر اور روش کو کھو بیٹھے اور جانور سے بھی بدتر خصائل کے شکار ہوگئے۔
تاریخ کی ورق گردانی کرنے کے بعد معلوم ہوتا ہے کہ کیوں معاشرے میں ان افراد کی کوئی کمی نہیں ہے جو اساتذہ کے غلط رویہ اور غلط طرز تعلیم کے شکار ہوگئے اور آج وہی طلبہ در بدر ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں، غیر اخلاقی کام کے چناؤ کرنے پر مجبور ہیں، کیونکہ سراب نما اساتذہ نے ان کی فکر مفلوج کرکے رکھ دی ہے۔ انہیں تعلیم الحق سے غافل رکھ کر تعلیم مادیت سے مزین کیا تھا۔
غرض زندگی سے وابستہ ہر انسان، چیز، شعبہ یا جگہ انسان کے لئے کبھی بھی سراب ثابت ہو سکتی ہے۔ بچوں کے لیے اسکول، جوان کے لیے دوست و احباب بزرگ کے لیے حرص و طمع نیز عورتوں کے لیے ہمسفر و ہمنوا تک سراب ثابت ہو سکتا ہے۔ آپ کی درسگاہیں ہیں، آپ کے مکاتب، آپ کی مساجد، آپ کے اسکول حتّی کہ آپ کے اپنے گھر بھی آپ کے لئے سراب ہو سکتے ہیں یعنی وہ چیز جو دور سے خوشنما ،خوشگوار اور امید معلوم ہوتی ہے لیکن نزدیک پہنچ کر بالکل اس کے برعکس نظر آئے۔
ایسا کیوں ہے؟ اتنے مقدس افراد اور جگہیں کس طرح سراب یعنی فریب اور دھوکہ ثابت ہو سکتی ہیں؟ ہاں دوستو اصل مسئلہ ان جگہوں پر غیر مقدس، لاعلم اور حرص کے ماروں کا تسلط ہے۔ مسجد میں مادی پرست اماموں کا بول بالا ہوگا تو عبادت تجارت میں تبدیل ہوگی اور معنویت کا جنازہ نکلے گا اور نتیجہ میں معصوم عوام کبھی نہ پر ہونے والے نقصان سے دوچار ہوگی۔ قائدین اقوام اگر شہرت پسندی کے شکار ہوں گے تو اس شہرت کو پانے کے لیے وہ بے گناہ بچوں اور جوانوں کو تعلیم و تربیت کا سر اب دکھا کر استعمال کریں گے۔ نتیجہ کیا نکلے گا! بس عام گھروں کا اجڑنا ممکن بنے گا اور اور شہرت پسند قائد اپنے خبیث اور غلیظ ہدف میں ہاتھ پیر مارنے کے باوجود ناکام رہے گا کیونکہ اللہ کی لاٹھی آواز ضرور ہے لیکن بے طاقت نہیں۔
دوستو ،اسکول جیسی خوبصورت اور دلکش جگہوں پر بھی ان اساتذہ کا غلبہ ہوگا جو جذبہ تعلم و تعلیم اور پیشہ کی پیشہ وری کے قائل نہ ہو تو خدا خیر کرے تو صرف ایک نہیں بلکہ نسلیں تباہی و بربادی کا شکار ہوں گی کیونکہ استاد معمار قوم ہیں گو کہ زمانہ اس کے ساتھ ظلم کی لاٹھی سے وار کرتا ہو۔ اساتذہ اور اسکول بھی اگر سراب بن گئے تو اس قوم کا خدا حافظ کیونکہ ایک انسان کا قتل انسانیت کا قتل ہے۔ غلط اور غیر اخلاقی تعلیم انسان کے قتل سے بھی بدتر ہے غیر تربیت مگر تعلیم یافتہ انسان نسلوں کو تباہ کر سکتا ہے۔
مذہبی قایدین اگر ملت کو اکٹھا نہ کر سکیں تو سراب ہے واللہ! عوام معصوم ہے، بے گناہ ہے، لا علم ہے، وہ آپ کی راہیں تکتا ہے وہ آپ کے قدموں کی لکیروں پر اپنے قدموں کی لکیر احتیاط سے ڈال کر چلتا ہے لیکن تم نام نہاد مذہبی قاید ہو کر سرعام ان کو تقسیم کرکے اپنے خبیث مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہو۔ کاش عوام الناس بیدار ہو جائے اور آپ کی مکاری کو سمجھ پاتے۔ اپنے ظاہری حلیہ سے لوگوں کو کو فریب دے کر کر کیا حاصل ہوگا۔ ہم کب سمجھیں کہ آپ کے قلوب درد تڑپ سے سے مزین ہیں؟ آپ کی کس عمل کو دیکھ کر ہم آپ کے بارے میں خوش فہمی میں رہے کہ آپ ملت کے خیر خواہ ہیں؟
غم کے ماروں سے میری التجا ہے کہ وہ نشہ آور اور ادویات کو اپنے غموں ا کا مداوا نہ سمجھے، حتّی کہ اس کام میں ان کے شریک دوستوں کو بھی بھی دوست نہ سمجھے بلکہ یہ یہ صراحتاً فریب ، دھوکا اور سراب ہے۔ نشہ میرے عزیزوں کی زندگی میں بے حسی اور بدنظمی ضرور لاتی ہے لیکن سکون اور اطمینان سے اس کو قتال مخلوط اور مترادف نہیں سمجھا جاسکتا۔ یہ بس آپ کی دنیا اور آخرت کی تباہی کا ضامن ہے۔
خدا کرے ایسی تازہ ہوا پیدا ہوجائے جو ہمیں غفلت کی نیند سے بیدار کرنے میں اہم کردار نبھائےتاکہ وقت رہتے ہم اپنے آپ میں ڈوب کر سراغ زندگی کو پائیں۔ خدا کرے ہم میں پوشیدہ بصیرت جاگ اٹھے تاکہ ہم اپنی تقدیر کو خود شکل دے اس سے پہلے کہ کوئی دوسرا ہمارے انجام کو اپنے مفاد پرست پیروں تلے مسل دے۔آمین

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

شان رسول اور تعلیمات رسولﷺ

Next Post

کوکر ناگ تصادم : دو جنگجو ہلاک، ایک بی جے پی سرپنچ اور اُس کی اہلیہ کے قتل میں ملوث تھا : آئی جی کشمیر

Online Editor

Online Editor

Related Posts

اٹل جی کی کشمیریت

اٹل جی کی کشمیریت

2024-12-27
سوامتو پراپرٹی کارڈ:  دیہی اثاثوں سے آمدنی حاصل کرنے کا داخلی دروازہ

سوامتو پراپرٹی کارڈ: دیہی اثاثوں سے آمدنی حاصل کرنے کا داخلی دروازہ

2024-12-27
وادی میں منشیات کے عادی افراد حشیش ، براون شوگر کا بھی استعمال کرتے ہیں

منشیات کے خلاف جنگ ۔‌ انتظامیہ کی قابل ستائش کاروائیاں

2024-12-25
اگر طلبا وزیر اعلیٰ کی یقین دہانی سے مطمئن ہیں تو میں بھی مطمئن ہوں :آغا روح اللہ مہدی

عمر عبداللہ کے اپنے ہی ممبر پارلیمنٹ کا احتجاج:این سی میں تناؤ کا آغاز

2024-12-25
خالد

آخری ملاقات

2024-12-22
پروین شاکر کا رثائی شعور

پروین شاکر۔۔۔نسائی احساسات کی ترجمان

2024-12-22
معاشرتی بقا اَور استحکام کیلئے اخلاقی اقدار کو فروغ دیجئے

حسن سلوک کی جھلک

2024-12-20
وادی میں منشیات کے عادی افراد حشیش ، براون شوگر کا بھی استعمال کرتے ہیں

منشیات کی سونامی ! مرض کی دوا کیا؟

2024-12-20
Next Post
بارہ مولہ میں 40 گھنٹوں تک جاری تصادم اختتام پذیر، تین جنگجو ہلاک ،پانچ فورسز اہلکار زخمی

کوکر ناگ تصادم : دو جنگجو ہلاک، ایک بی جے پی سرپنچ اور اُس کی اہلیہ کے قتل میں ملوث تھا : آئی جی کشمیر

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan