تحریر:غلام رسول بانڈے
گرو نانک جی جنہیں سکھ دھرم کا بانی کہا جاتا ہے اپنی سوچ، جذبات کے حوالے سے ایک عظیم انسان تھے ان کے دل میں جذبہ رحم کا وافر خزینہ تھا۔ وہ بڑے رحم دل تھے، سخاوت ان کی خاص صفت تھی۔ غریبوں ، یتیموں اور کمزور انسانوں کے ساتھ ان کی شفقت، محبت اور ہمدردی قابل رشک تھی۔ وہ توحید پرست تھے۔ بتوں اور بُت پرستی سے انہیں سخت نفرت تھی ان پر توحید کا غلبہ تھا۔ اقبالؒ فرماتے ہیں
چستیؒ نے جس زمیں میں پیغام حق سنایا
نانک نے جس چمن میں وحدت کا گیت گایا
میرا وطن وہی ہے، میرا وطن وہی ہے
’’بانگ درا‘‘
ہمارا عقیدہ اور ماننا ہے کہ جتنے بھی مذاہب ہیں سب قابل احترام ہیں ان کے رہنما بانی اور پیشوا سارے اپنی فطرت ، خصلت اور جذبوں کے لحاظ سے انسانیت کے خیر خواہ اور نیکی چاہنے والے تھے بعد والوں نے اپنی ذاتی خواہشات کی بنا پر ان عظیم انسانوں کی تعلیمات میں اپنے خیالات داخل کرکے اصل مذہب کو گدلایا اور ان کی مقدس زندگیوں پر داغ دھبے ڈالے ہیں۔ تاریخ عالم اور مذہبی تاریخ میں ان کے بیشمار شواہد موجود ہیں ۔ بت پرستی، شرک عقیدہ تثلیث اسی بد نمائی کے شاخ ہیں۔
مجھے اس مضمون میں شری گرونانک جی کی ذہانت اور کھلے پن کے حوالے سے ایک نہایت ہی اہم بات عرض کرنی ہے وہ یہ کہ شری گروجی فرماتے ہیں۔
ہر عدد کو چوگن کرلو دو کو اس میں دو بڑھائے پورے جوڑ کر پنج گن کرلو بیس سے اس میں بھاگ لگائے باقی بچے کو نوگن کرلو دو کو اس میں دو بڑھائے گرونانک یوں کہئے کہ ہر شئے میں محمدؐ کو پائے۔
یہ ایک رباعی ہے چار مصرعوں والی جو شری گرو نانک جی نے بیان کی ہے جو رسولؐ نمبر نقوش کے جلد چہارم صفحہ ۹۹۴ پر درج ہے۔
پہلے میں اس رباعی کا تجزیہ کروں گا بعد میں چند مثالوں سے اس کی مزید وضاحت کروں گا تاکہ مسئلہ سمجھنے میں آسانی ہو۔
گروجی فرماتے ہیں کہ ’’کوئی بھی عدد لے لو اس کو چوگن کر لو یعنی (۴) سے ضرب دیدو، حاصل ضرب میں (۲) جمع کرلو۔ پھر اس عدد کو (۵) سے ضرب دو حاصل ضرب میں موجود عدد کو (۲۰) بیس سے تقسیم کرلو۔ باقی بچے عدد کو (۹) سے ضرب دیکر اس میں (۲) جمع کرلو۔ پھر جو عدد بچے گا وہ وہی عدد ہوگا جو محمدؐ کے اعداد بنتے ہیں۔ مثلاً
محمدؐ = م ح م د کل اعداد
۴۰ + ۸ + ۴۰ + ۴ = ۹۲
اب میں حروف کے ابجدی نمبرات کا چارٹ نقل کرو ں گا
ا (۱) ب (۲) پ (۳) ت (۴۰۰) ٹ (۴۰۰) ث (۵۰۰) ج (۳) چ (۳) ح (۸) خ (۶۰۰) د (۴) ڈ (۴) ذ (۷۰۰) ر (۲۰۰) ڑ (۲۰۰) ز (۷) ژ (۷) س (۶۰) ش (۳۰۰) ص (۹۰) ض (۸۰۰) ط (۹) ظ (۹۰۰) ع (۷۰) غ (۱۰۰۰) ف (۸۰) ق (۱۰۰) ک (۲۰) گ (۲۰) ل (۳۰) م (۴۰) ن (۵۰) و (۶) ہ (۵) ی (۱۰) ے (۱۰)
اس چارٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے آپ مندر جہ ذیل الفاظ کے اعداد و معلوم کرسکتے ہیںمثلاً عمر = ع + م+ ر+ ۷۰ +۴۰+ ۲۰۰ = ۳۱۰
فارمولہ کے ذریعے حاصل
۳۱۰ x ۴ = ۱۲۴۰ + ۲ = ۱۲۴۲ x ۵ = ۶۲۱۰ کو ۲۰ سے تقسیم کرے تو حاصل ۹۰ آئے اور اس ۲ سے جمع کرو تو ۹۲ حاصل حل اور یہی حاصل عدد محمدؐ کا بھی ہے یعنی ۹۲۔
اس فارمولہ کے مطابق میں نے بہت سی اشیا اور ناموں کو جانچا تو گرونانک جی کی ذہانت کا لوہا ان کی سوعت نظر کا اعتراف کئے بنا نہیں رہا اور یہ سچ ہے کہ ہمارے جتنے بھی مذہبی رہنما اور مذاہت کی اعلیٰ شخصیات گزرے ہیں سب کے سب قابل تعظیم اور قابل قدر ہیں مثلاً موسیؑ، عیسیٰؑ، زرد شت، مہاتما گوتم بدھ، رام چندر جی، شری گرشن جی وغیرہ بعد والوں نے ان کی اصل تعلیمات میں خلل ڈالا ان میں اپنے خیالات و خواہشات داخل کئے جن سے ان مذاہب کی اصل بگڑ کر رہ گئی یہ مذاہب کی عالمی تاریخ کا ایک مانا ہوا درست بیانیہ ہے جس سے کوئی ذی ہوش غیر متعصب انسان انکار نہیں کر سکتا۔
میں نے گرونانک جی کے دئے فارمولے کے مطابق چند نام جانچے مثلاً سورج، آسمان، چاند ، شمیمہ، قرت العین، سمندر، جنگل، قلم، افشانہ، سہیل، بلال اور شگفتہ وغیرہ۔
تو سبوں کے حاصل نمبرا ۹۲ آئے۔ اس طرح میں شری گرونانک جی کو سلام کرتا ہوں اور ان کی ذہانت کا اعتراف بھی کرتا ہوں۔
