• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
اتوار, مئی ۱۱, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home کالم جمعہ ایڈیشن

کنزر میں مولوی کا نیا کرتب

Online Editor by Online Editor
2022-09-23
in جمعہ ایڈیشن, کالم
A A
کنزر میں مولوی کا نیا کرتب
FacebookTwitterWhatsappEmail

تحریر:ڈاکٹر جی ایم بٹ
پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے کنزر میں ایک نام نہاد مولوی کو گرفتار کیا ۔ مولوی کے خلاف الزام ہے کہ اس نے ایک کم سن لڑکی سے زیادتی کی ۔ لڑکی حاملہ ہوئی اور ایک بچے کو جنم دیا ۔ اس بچے کو قتل کرکے بڑی راز داری سے مقامی قبرستان میں دفن کیا گیا ۔ راز فاش ہونے کے بعد پولیس نے کاروائی کی اور مولوی کو گرفتار کیا ۔ خدشہ ہے کہ اس معاملے میں مولوی کے کئی دوسرے مددگار بھی گرفتار کئے جائیں گے ۔ مقامی تھانے میں مقدمہ درج کرتے ہوئے بتایا گیا کہ بچے کو دفن کرنے میں دوسرے دو نوجوانوں نے دھوکے میں آکرمولوی کی مدد کی ۔ بعد میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے ہی اصل معاملے سے پولیس کو خبردار کیا ۔ جس کے بعد پولیس نے کاروائی کرتے ہوئے مولوی کو گرفتار کیا ۔
مولوی بھی دوسرے لوگوں کی طرح اپنی خواہشات رکھتے ہیں ۔ مخالف صنف کے حوالے سے ان کی جذبات اور خواہشات وہی ہیں جو کسی عام شخص کی ہیں ۔ اس دوران انہیں خواتین کے ساتھ جو نزدیکی تعلق رہتا ہے اس میں ان کے بھٹکنے کے زیادہ امکانات ہیں ۔ اس حوالے سے کنزر میں پیش آیا واقع کوئی غیر معمولی حادثہ نہیں ہے ۔ بلکہ ایک ایسا واقع ہے جو اس طرح کی صورتحال کے اندر کہیں بھی پیش آسکتا ہے ۔ نبی ﷺ کے دور میں بھی اس طرح کے واقعات پیش آئے ۔ ان پر حد قائم کرکے انہیں سزا دی گئی ۔ وہاں مرد وزن خاص کر پیرو ں اورمرید وں کے مابین اس طرح کا نزدیکی تعلق نہیں تھا ۔ اختلاط مرد وزن کو پسند نہیں کیا جاتا تھا ۔ اس کے باوجود ایسے واقعات پیش آئے ۔ آج اس معاملے میں کھلی چھوٹ ہے ۔ حیران کن بات یہ ہے کہ مولویوں کا خواتین کے ساتھ اس طرح کا تعلق پایا جاتا ہے جیسا کہ یہ ایک دوسرے کے محرم ہیں ۔ بلکہ محرم عورت کے ساتھ بھی اس طرح تنہائی میں ملنے کی اجازت نہیں جیسا کہ مولوی کرتے ہیں ۔ مولویوں کیا کثریت طلبہ کے بجائے طالبات کو پڑھانا پسند کرتے ہیں ۔ آج بھی بیشتر مولوی طالبات کے مدرسے قائم کرنے کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں ۔ بنات کے نام سے جو درس گاہیں چلائی جاتی ہیں ان کے پیچھے دین کے بجائے ذاتی اغراض ومقاصد زیادہ کارفرما ہیں ۔ یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم ان باتوں کو سمجھتے نہیں ۔ بلکہ خود سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں نہ کسی دوسرے کی بات ماننے کو تیار ہیں ۔ پچھلے کئی سالوں کے دوران یہاں مولویوں کے ہاتھوں عصمت دری کے جتنے واقعات پیش آئے ان کے بعد ہماری آنکھیں کھلنی چاہیں ۔ لیکن ایسا نہیں ہوتا ۔ بلکہ ہم اندھی تقلید کے شکار ہیں اور اس معاملے میں کوئی حد ماننے کو تیار نہیں ۔ انسانی فطرت کو مدنظر رکھتے ہوئے اللہ اور اس کے رسول نے جو حدود و قیود قائم کئے ہیں ہم انہیں پھاند چکے ہیں ۔ ایک زمانے میں کلیسا ایسی حرکات کا مرکز بنا ہوا تھا ۔ مندروں کی اس طرح کی خرافات کی آماجگاہ بنایا گیا تھا ۔ مندروں کے پجاریوں نے عورتوں کے ساتھ زیادتیوں کے جو کرتب دکھائے اب مسلمان مولوی اسی نقش وقدم پر آگے بڑھ رہے ہیں ۔ کتنے ہی سادھو اور پجاری آج ایسے ہی الزامات کے تحت جیل کاٹ رہے ہیں ۔ مسلمانوں کے مولوی بھی پیچھے نہیں ہیں ۔ سرینگر میں مقیم کئی مولویوں نے عورتوں کے ساتھ معاشقے کو لے کر اپنے حریفوں کو قتل کیا تاکہ ان کی بیوائیں اور بہنیں ان کے نرغے میں آجائیں ۔ یہ بڑی شرمندگی کی بات ہے کہ ایسے درجنوں واقعات پیش آنے کے بعد بھی ہم باز نہیں آتے ہیں ۔ بڈگام میں گلزار پیر نے درسگاہ کے نام پر ایک چکلہ قائم کیا تھا ۔ اس کا راز فاش ہونے کے باوجود اس کے حواری اس کی مدد کرتے رہے ۔ اس نے درسگاہ میں مقیم لڑکیوں کو جس بے حیائی سے اپنے ہوس کا شکار بنایا وہ پرانی داستانوں کے افسانوں سے بھی پرکشش اور حیران کن ہے ۔ امرائو جان ادا کے ناول میں ایسے فحش مناظر دیکھنے کو نہیں ملتے ہیں ۔ عجیب بات یہ ہے کہ فحاشی کے یہ اڈے دین کی مدد کے نام پر چلائے جاتے ہیں ۔ ان کے قیام کے لئے عام لوگوں سے صدقہ اور زکوات حاصل کی جاتی ہے ۔ حد تو یہ ہے کہ والدین ایسے فحاشی کے اڈوں کو فروغ دینے میں پیش پیش ہوتے ہیں ۔ کنزر میں پیش آئے واقعے کے بعد بھی اگر لوگ احتیاط سے کام نہ لیں تو ان سے بڑے بیوقوف کوئی نہیں ۔ دین نے اس بات کی ہرگز اجازت نہیں دی ہے کہ پرکشش جوان بالغ لڑکیوں کو قرآن حدیث کی تعلیم دیں ۔ بغیر پردے کے انہیں دین کے مسائل سکھائیں ۔ دین تو اسی غرض سے نازل ہوا ہے کہ معاشرے میں پنپنے والی برائیاں ختم کی جائیں ۔ فحاشی کا قلع قمع کیا جائے اورعورتوں کے استحصال پر روک لگادی جائے ۔ دینی مدارس ایسا کرنے میں ناکام رہے ۔ سماجی خدمت اور سماجی اقدار کی حفاظت کے حوالے سے ان کا رول زیرو ہے ۔ بلکہ ان مدارس کے فروغ سے الٹا معاشرتی اقدار کی تباہی میں اضافہ ہوا ۔ لوگوں کو الٹی پٹی پڑھائی گئی کہ یہی دین کی اصل حفاظت ہے ۔ جبکہ ان کے ذریعے ذاتی مفادات کی حفاظت کی گئی ۔ ذاتی ملکیت میں اضافہ کیا گیا ۔ اسلام کو رہبانیت میں تبدیل کرکے مخصوص طبقے کے لئے تجارت کا ذریعہ بنادیا گیا ۔ اس طرح کے اداروں سے فحاشی کو فروغ اور معیشت کو زوال بخشنے والے مسخرے ہی نکل آئیں گے ۔یہ ایک قدرتی عمل ہے ۔

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

حلال کمائی(اہمیت، آداب اور تقاضے)

Next Post

آرٹیکل 370 کی منسوخی پر سماعت کے لیے سُپریم کورٹ راضی

Online Editor

Online Editor

Related Posts

اٹل جی کی کشمیریت

اٹل جی کی کشمیریت

2024-12-27
سوامتو پراپرٹی کارڈ:  دیہی اثاثوں سے آمدنی حاصل کرنے کا داخلی دروازہ

سوامتو پراپرٹی کارڈ: دیہی اثاثوں سے آمدنی حاصل کرنے کا داخلی دروازہ

2024-12-27
وادی میں منشیات کے عادی افراد حشیش ، براون شوگر کا بھی استعمال کرتے ہیں

منشیات کے خلاف جنگ ۔‌ انتظامیہ کی قابل ستائش کاروائیاں

2024-12-25
اگر طلبا وزیر اعلیٰ کی یقین دہانی سے مطمئن ہیں تو میں بھی مطمئن ہوں :آغا روح اللہ مہدی

عمر عبداللہ کے اپنے ہی ممبر پارلیمنٹ کا احتجاج:این سی میں تناؤ کا آغاز

2024-12-25
خالد

آخری ملاقات

2024-12-22
پروین شاکر کا رثائی شعور

پروین شاکر۔۔۔نسائی احساسات کی ترجمان

2024-12-22
معاشرتی بقا اَور استحکام کیلئے اخلاقی اقدار کو فروغ دیجئے

حسن سلوک کی جھلک

2024-12-20
وادی میں منشیات کے عادی افراد حشیش ، براون شوگر کا بھی استعمال کرتے ہیں

منشیات کی سونامی ! مرض کی دوا کیا؟

2024-12-20
Next Post
سپریم کورٹ میں 4 اپریل سے مکمل طور پر’فزیکل‘ سماعت

آرٹیکل 370 کی منسوخی پر سماعت کے لیے سُپریم کورٹ راضی

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan