محترم نذیر احمد قاسمی صدر مفتی دارالعوام رحیمیہ سے ایک گزارش !
ایک مقامی روزنامہ کے جمعہ ایڈیشن میں ذبح مرغ کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں دارالعوام رحمیہ کےصدر جناب مفتی نذیر احمد قاسمی نے وضاحت فرمائ کہ ذبح کے فورا” بعد اندر پڑے آلایش(انتڑیاں وغیرہ ) کو صاف کئے بغیر مرغ کو گرم پانی میں ڈالنا صیح نہیںہے۔اس طرح سے ذبح شدہ مرغ نا پاک ہوجاتا ہے۔ ۔ میں مفتی صاحب کے خدمت میں اس سے بھی بڑی غلطیاں ، جو دوراں ذبح ہمارے مرغ فروش انجام دیتے رہتےہیں، رکھنا چاہتا ہوں۔ ان غلطیوں کی وجہ سے شاید ذبح ہی فاسد یا مکرو ہوجاتا ہے اور سارا مرغ ناپاک ہوجاتا ہے۔ اول تو اکثر ذبح کرنے والے مرغ فروش وضو کے بغیر ہی ذبح کرتے ہیں۔اس سلسلہ میں دلیل دی جاتی ہے۔ کہ ذبح کرنے والے کا با وضو ہونا شرعا” ضروری نہی۔ دوم، دیکھا گیا ہے کہ بیشتر مرغ فروش جب جانور ذبح کرنے کے لئے چاقو یا چھری چلاتے ہیں تو نہ آو دیکھتے ہیں نہ تاو۔ ایک دم بڑی تیزی سے چھری جانور کے گردن پرچلائی جاتی ہے جس سے جانور ( مرغ ) کا سر یا تو پوری طرح تن سے جدا ہوجاتا ہے یا صرف ہلکا سا چمڑا گردن اور سر کے درمیان موجود رہتا ہے۔ ذبح کرنے والا مرغ فروش چھری چلانے سے پہلے ضروری تکبیر "باسم اللہ اکبر” پڑھنے کی زحمت ہی نہی اٹھاتا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ عجلت اور لاپرواہی میں جانور ذبح نہی بلکہ ‘جٹکہ ‘ کیا جاتا ہو۔ بات تو یہں پر نہی رکتی۔ اس سرسری یا غیر شرعی ذبح کے بعد مرغ کو یکدم ایک ٹین کے بنائے گئے قون نما (cone shaped) ڈبے میں ڈال کر اس کے جسم سے سالم خون باہر نکلنے سے پہلے ہی کھال اتار دی جاتی ہے۔ اس کے بعد جانور کے الگ الگ ٹکڑے کئے جاتے ہیں۔ سیوم، ذبح شدہ جانور کے چند مخصوص اجزاء میں پائے جانے والے غدود باہر نکالے جانا مسنوں سمجھا جاتا ہے۔ لیکن یہ نا اہل لوگ ایسا کرنا غیر ضروری سمجھ بیٹھے ہیں۔ کسی اچھے سے لفافے میں پیک کرکے خریدار کو بلا کر اس کے ہاتھ میں تھما دیتے ہیں۔ خریدار بھی کیا جو مرغ فروش کو آڈر دیکر خود دوسروں کے ساتھ گپ شپ میں محو ہوجاتا ہے۔اس بات کا دھیان ہی نہی رکھتا کہ آیا مرغ حلحال طریقے سے ذبح کیا گیا ہے؟۔ مرغ فروش کی آواز دینے پر اپنا آڈر کیا ہوا مرغ اپنے ساتھ لے جاتا ہے۔
میں جناب کی خدمت میں اپنا ایک ذاتی واقعہ بیان کرنا مناسب سمجھتا ہوں کہ چند دن قبل راقم الحروف کے ہاں بھی اپنے ایک قریبی رشتہ دار نے بطور تحفہ دو ذبح شدہ مرغ لائے جو سالم تھے۔رایج طریقہ سے کاٹنے کے بعد رسوئی میں تیار کرتے وقت میں نے ایک مرغ میں دودھ ڈالنے کی فرمائش کی جو پکانے والی نے بخوشی پوری کی۔ ابال آنے پہ مجھے اچانک کیچن میں بلایا گیا۔ میں حیران ہوا کہ مرغ کے گوشت سے ابال آنے پر خون رسنے لگا اور سفید دودھ کو سرخ کرنے لگا۔ میں مشاہدہ کرتا رہا کہ جتنی دیر یہ مرکب ابلتا رہا گوشت کے ٹکڑوں سے برابر خون نکلتا رہا۔ بعد میں وہ سارا گوشت دودھ سمیت ضائع کرنا پڑا۔ تب سے ہم نے گھر میں مرغ کھانا ہی ترک کردیا۔
محترم مفتی صاحب ! اس تحریر کے تناظر میں آںجناب سے شرعی وضاحت کی گزارش ہے۔کہ کیا ذبح کا یہ طریقہ غیر شرعی ہے؟ اگر ہے تو اس صورت میں یہاں کے مسلم سماج کو اس رایج العام غیر شرعی فعل سے کس طرح بچایا جاسکے ؟ اس سلسلہ میں ہمارے علماء کرام، مفتیان عزام اور دینی ادارہ جات کے رول کی وضاحت بھی ضروری بن جاتی ہے۔ آپ جیسے مقتدر عالم دین خصوصا”بحثیت صدر مفتی دارالعلوم رحمیہ سے رہبری فر مائے کی گزارش ھے۔
دعاوں کا طالب
قاضی سلیم الرشید، گاندربل
