شہید کانسٹیبل مدثر احمد شیخ
مرکزی وزیر داخلہ جناب امت شاہ نے اپنے حالیہ دورہ جموں و کشمیر کے دوران بارہمولہ میں ایک عوامی ریلی سے خطاب کیا اور اچانک اپنا راستہ تبدیل کر کے شہید مدثر احمد شیخ کے اہل خانہ سے ملاقات کے لیے سرحدی شہر اُوڑی روانہ ہو گئے۔ اس کے بعد مر کزی وزیر داخلہ نے شہیدمدثر کی قبر پر پھولوں کی چادر بچھائی۔ وزیر داخلہ نے مدثر کے خاندان کو خاص طور پر جموں و کشمیر پولیس فورس اور بالعموم کشمیر کے نوجوانوں کے لئے ایک مثال بننے پر سلام پیش کیا۔ انہوں نے دہشت گردی کی کُھل کر مذمت کرنے اور اپنے بیٹے کی شہادت کو قومی قربانی کے طور پر منانے پر ان کے حب الوطنی کے جذبے اور حوصلے کی بھی تعریف کی۔
شہید مدثر احمد شیخ جن کے والدشری مقصود احمد شیخ جموں و کشمیر پولیس کے ایک ریٹائرڈ سب انسپکٹر ہے اور ان کا تعلق ضلع بارہمولہ کے سر حدی علاقے اُوڑی سے ہے،شہید مدثرسال 1990 میں پیدا ہوئے اوروہ سال 2016 میں جموں و کشمیر پولیس میں بطور ایس پی او تعینات ہوئے اور بعد ازاں اپنی غیر معمولی خدمات پر پولیس کانسٹیبل کے عہدے پر تر قی پائی۔
25 مئی 2022 کو بارہمولہ میں دہشت گردوں کی نقل و حرکت کے بارے میں معلومات پر عمل کرتے ہوئے، کریری کے علاقے میں شراکوارہ،نجی بٹ کراسنگ سمیت کئی مقامات پر متعدد ناکے قائم کیے گئے۔ شہید مدثر جموں و کشمیر پولیس کے بہادر خفیہ کارندوں اور ہندوستانی فوج کی 52 آر آر ٹیم کا حصہ تھا جس نے امرناتھ یاترا کو نشانہ بنانے کا منصوبہ بنانے والے دہشت گردوں کو روکا۔ ناکہ پارٹی کو دہشت گردوں کے ایک گروپ نے دیکھا جو سلور کلر کی سنٹرو کار میں سفر کر رہے تھے اور دیکھتے ہی دیکھتے انہوںنے ناکہ پارٹی پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی جس سے موقع پر ہ دہشت گردوں اور پولیس و سیکورٹی فورسز کے بہادر جوانوں کے درمیاں خونریز مقابلہ شروع ہوا۔ اس دوران دہشت گردوں کی فائرنگ کا موثر جواب دیا گیا اور شدید فائرنگ کے تبادلے میں کالعدم دہشت گرد تنظیم جیش محمد سے تعلق رکھنے والے 03 غیر ملکی دہشت گردوں کو کیفر کر دار تک پہنچایا گیا۔ تصادم کے مقام سے بھاری مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارودسمیت مجرمانہ مواد برآمد کیا گیا۔
خونین مقابلے میں بہادر مدثر احمد شیخ گولی لگنے سے شدید زخمی ہو ئے انہیں فوری طور پر قریبی ہسپتال منتقل کیا گیا تاہم و ہ اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاکر جام شہادت نوش کر گئے۔ واضح رہے کہ دہشت گردوں کا مذکورہ گروپ بابا ریشی کے نچلے جنگلاتی علاقوں میں کافی عرصے سے سرگرم تھا اور ان کا سراغ لگانے کی کو ششیں جاری تھیں۔
شہید مدثر کے پسماندگان میں والد مقصود شیخ، والدہ محترمہ شمیمہ بیگم، دو بہنیں اور تین بھائی ہیں۔ وہ تمام بہن بھائیوں میں سب سے بڑے تھے۔ مدثر کے محکمانہ اور مقامی دوستوں نے اسے ایک بہادر اور نڈر انسان قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ہر مشکل میں اپنے رشتہ داروں اور دوستوں کے لیے ہر وقت حاضر رہتے تھے۔ مدثر اپنی مدد گار طبیعت کی وجہ سے مقامی لوگوں، رشتہ داروں اور دوستوں میں ‘Bindas Bai’ کے نام سے جانے جاتے تھے۔
پولیس اور انتظامیہ کے اعلیٰ افسران کے علاوہ عزت مآب لیفٹیننٹ گورنر جناب منوج سنہا نے ان کی موت کے فوراََ بعد ان کے خاندان سے ملاقات کی۔مدثر کی شہادت سے تقریباً ایک ہفتہ قبل، جموں و کشمیر کے پولیس کے سر براہ شری دلباغ سنگھ نے بارہمولہ میں شراب کی دُوکان پر گرینیڈ حملے میں ملوث دہشت گردی کے ماڈیول کا پردہ فاش کرنے پر مدثر اور ان کی ٹیم کو مبارکباد دی تھی۔
جموں و کشمیر پولیس اس بہادرسپاہی کو ہمیشہ یاد رکھے گی جس نے ہماری مادر وطن کی حفاظت کے لیے لڑتے لڑ تے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔
>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>>
شہیدایس جی کانسٹیبل روہت کمار چِب (2022)
ایس جی کانسٹیبل روہت کمار چِب جو جگتی نگروٹہ، جموں کے رہنے والے ہیں، 28 اگست 1989کو شریمتی اورشری اشوک کمار کے ہاں پیدا ہوئے اور ہائیر سیکنڈری اسکول پاس کرنے کے فوراً بعد وہ 30-06-2011 کومحکمہ پولیس میں بطور کانسٹیبل شامل ہوئے۔بنیادی تربیت حا صل کر نے کے بعد انہیں جموں و کشمیر کے ایک حصا س ضلعے کولگام میں تعینات کیا گیاجس دوران وہ کئی جنگجو مخالف آپریشنزکا حصہ رہے جن میں کئی ایک دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا۔ ان کی لگن اوسر کردہ کام کے نتیجے میںمحکمہ نے انہیںسال 2017 میں آؤٹ آف ٹرن اگلے عہدے پر ترقی دی۔
12جنوری کی رات تقریباََ8 بجے، کولگام پولیس کو گاؤں سیپورہ پریون میں دہشت گردوں کی موجودگی کے بارے میںمصدقہ اطلاع ملی۔ فوری طور پر ضلع پولیس کولگام، 34 آر آر اور سی آر پی ایف کی 18ویں بٹالین نے مذکورہ گاؤں کومحا صرے میں لیکر گھر گھر تلاشی شروع کی۔ اس دوران تلاشی پارٹی معشوق احمد لون ولد حبیب اللہ لون کے رہائشی مکان کے قریب پہنچی اور ان سے دہشت گردوں کی موجودگی کے حوالے سے پوچھ گچھ کی لیکن اہل خانہ نے دہشت گردوں کی موجودگی کی سختی سے تردید کی۔ تاہم تلاشی پارٹی پر گھر کے اندر چھپے دہشت گردوں نے تلاشی کاروائی کے دوران اندھا دھند فائرنگ کرکے گھر سے فرار ہونے کے لیے محاصرہ توڑنے کی کوشش کی جس کے جواب میں پولیس اور دیگر سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں نے بھی جوابی فائرنگ شروع کردی اور جس کے نتیجے میں ایک خونریز تصادم آرائی شروع ہو ئی۔
اس دوران ایس جی سی ٹی روہت کماربیلٹ نمبر 944،پی آئی ڈی نمبر ۔EXK۔118896 جو کہ اس تلاشی آپریشن کا حصہ تھے نے اپنی ذاتی حفاظت کی پرواہ کیے بغیر محاصرے میںپھنسے شہریوں کو محفوظ مقامات کی طرف نکالنے کو اولین اہمیت دی۔عام شہریوں کو 34 آر آر اور سی آر پی ایف کی 18ویں بٹالین کے ہمراہ محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے دوران ایس جی سی ٹی روہت کمارپر دہشت گرد وںنے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں وہ زخمی ہو گئے۔ شدید زخمی حالت کے باوجود اس نے ہمت کا مظاہرہ کیا اور دہشت گردوں کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے اس نے دہشت گردوں کے نزدیک جاکر ان کو مشغول رکھا اور سخت لڑائی میں ایک کٹر غیر ملکی دہشت گرد کو مار ڈالا۔اس بہادر جوان کے سینے اور سر پر گولیوں کے متعدد زخم آئے جس سے وہ بعد میں دم توڑ گئے اور جام شہادت نوش کر گئے۔
آپریشن کا اختتام 01 سخت گیر دہشت گرد کے خاتمے کے ساتھ ہوا اور اس کے قبضے سے بھاری مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہوا۔ بعد میں مارے گئے دہشت گرد کی شناخت عالمی پابندی یافتہ دہشتگر د تنظیم جیش محمد کے بابر بھائی کے طور پر ہوئی تھی۔
محکمہ میں ان کے سینئرز اور ساتھی روہت کمار کو ایک پرجوش اور سرشار سپاہی کے طور پر یاد کرتے ہو ئے کہتے ہیں کہ عسکریت پسندی کے خلاف آپریشنوں میں ان کا تعاون قابل ذکر و فخرہے اور یہ ہر ایک کے لیے مشعل راہ رہے گا۔
