تحریر:ڈاکٹر جی ایم بٹ
اسلام میں اللہ کی اطاعت اور عبادت لازمی قرار دی گئی ہے ۔ بلکہ انسانی زندگی کا واحد مقصد اللہ کی اطاعت ہی سمجھا جاتا ہے ۔ اللہ پر ایمان ہی کافی نہیں ۔ بلکہ ایمان اور اطاعت لازم و ملزوم ہے ۔ ایمان لاکر جو اطاعت پر آمادہ نہ ہوجائے اس کا ایمان ناقص اور ناکامی مانا جاتا ہے ۔ اسلام میں آخرت کا جو تصور ہے اس کے پس پردہ یہی اطاعت مقصود ہے ۔ وہاں اطاعت کے پیمانوں کی ہی جانچ ہوگی ۔وہاں ایمان کو تولا نہیں جائے گا بلکہ اطاعت کی جانچ ہوگی ۔ کون کس قدر اللہ کے احکامات پر پورا اترا ہے اور کس قدر اللہ کے احکامات کی پیروی کرچکا ہے اسی پر جنت اور جہنم کا فیصلہ ہونا ہے ۔ اس مقصد سے وہاں ایمان والوں کی جانچ بھی ہوگی ۔ ایمان کافی ہوتا تو مومنوں کے لئے پل صراط ہوتا نہ میزان کے سامنے کھڑا ہونے کی ضرورت ہوتی ۔ ایمان والے پہلے ہی چھوٹ جاتے ۔ ان کے ایمان کی بنیاد پر ان کو نجات ملتی ۔ لیکن اللہ کے رسول ﷺ نے ایسے کسی پیمانے سے انکار کیا ہے ۔ آپ ؐ اپنے اہل خانہ یہاں تک کہ اپنی بیویوں کو بھی اطاعت کرنے کی تلقین کرتے اور کہتے ہے کہ وہاں آپ کے اعمال کا حساب لیا جائے گا ۔ اس معاملے میں کوئی کمزوری بخشی نہیں جائے گی ۔ اس حوالے سے یہ بات بڑی اہم ہے کہ ایمان لانے کے بعد شرعی احکامات کی پیروی کی جائے ورنہ باغی قرار دئے جائو گے ۔
بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ اطاعت سے مراد نماز لی جاتی ہے ۔ جو لوگ جس قدر نماز کے پابند ہیں وہ اطاعت کے معاملے میں اتنے ہی آگے قرار دئے جاتے ہیں ۔ زیادہ سے زیادہ نماز کے ساتھ روزے بھی ملائے جاتے ہیں ۔ ایک خاص وقت کے لئے نماز اور روزوں کو اطاعت اللہ میں شامل کیا جاتا ہے ۔ کوئی حج بھی کرے تو اس کو سب سے بڑا اطاعت گزار سمجھا جاتا ہے ۔ اس کی عزت کی جاتی ہے اور اس کو اسلام کا سب سے پابند خیال کیا جاتا ہے ۔ یہی اطاعت کا دائرہ بنادیا گیا ۔ اسی خودساختہ اصول کا اطلاق کرکے کسی کے اطاعت شعار یا باغی ہونے کی سند فراہم کی جاتی ہے ۔ حالانکہ ایسا نہیں ہے ۔ خالص عبادت اطاعت کی دلیل نہیں ۔ بلکہ اس کے ساتھ دوسرے اوصاف کا ہونا لازمی بنادیا گیا ہے ۔ اسلام کا زور ہے کہ نماز مومن کو برائیوں سے دور رکھتی ہے ۔ آج کل ایسا نہیں ہوتا ہے ۔ نماز پڑھنے والا برائیوں سے خالص ہوگا ایسا نظر نہیں آتا ۔ بلکہ اس کے برعکس معلوم ہوتا ہے ۔ ہم اس کے لئے نماز کو ذمہ دار قرار نہیں دے سکتے ۔ تاہم کوئی نمازی برائیوں سے عاری نہ ہوتو ایسا شخص اطاعت گزار بھی نہیں کہلایا جاسکتا ہے ۔ اسی طرح اسلام نے دیانت ، سچائی ، صداقت ، شکر گزاری ، صبر ، توکل وغیرہ وغیرہ کو اطاعت کے لئے ضروری قرار دیا ہے ۔ ایسے اوصاف کسی مومن میں موجود نہ ہوں تو وہ اللہ کا مطیع نہیں مانا جاسکتا ہے ۔ ان باتوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے فیصلہ کرنا ہوگا کہ کہ بحیثیت مسلمان کے کیا ہم اطاعت گزار بھی ہیں ؟ کیا ہم اللہ کی اطاعت میں کھرے اترتے ہیں ؟ شاید ایسا نہیں ہے ۔ ہمارے بجائے وہ لوگ جو ایمان سے عاری ہیں اللہ کے احکامات کی اطاعت کرتے ہیں ۔ ایسا نہیں ہے کہ یورپ میں رہنے والا کوئی شخص جھوٹ بولنے کا عادی ہو ۔ بلکہ اس کی مثال تلاش کرنا مشکل ہے کہ وہاں کوئی شخص جھوٹ سے واقف ہوگا ۔ اس کے بجائے ہم میں ہر کوئی جھوٹ کو ایک فن سمجھتا ہے اور اس فن کا ماہر ہے ۔ کوئی دوسرا ہنر آتا ہو کہ نہ ہو ۔ لیکن جھوٹ کے فن سے ہم ضرور واقف ہیں ۔ ایمان کے معاملے میں بھی ہم شیر ہیں ۔ ساتھ ہی ساتھ جھوٹ کے بھی فنکار ہیں ۔ دھوکہ دہی ہماری نس نس میں پائی جاتی ہے ۔ دھوکہ دینا ہم ایک بڑی کاریگری سمجھتے ہیں ۔ ہر کاریگر گاہک کو دھوکہ دینے میں ماہر ہے ۔ درزی ہو ، ترکھان ہو، نائی ہو ، رنگ ساز ہویا کوئی گلکار کسی کے کام سے بھی ہم مطمئن نہیں ہیں ۔ ہر کاریگر اذان سنتے ہی مسجد کی طرف دھوڑ لگاتا ہے ۔ بڑی مہارت سے وضو کرنے لگتا ہے ۔ ضرورت سے یادہ وقت نماز میں صرف کرتا ہے ۔ نماز ختم کرکے پوری توجہ سے کام میں دھوکہ دہی بھی کرتا ہے ۔ نماز کو اللہ کی اطاعت کے لئے ضروری قرار دیتا ہے ۔ اس کے بغیر ایمان نامکمل قرار دیتا ہے ۔ پھر کام میں دیانت کے بجائے بددیانتی کرتا ہے ۔ ایسی کسی ایک شخص کی شکایت نہیں ۔ بلکہ ہر شہری کاریگروں کے بارے میں یہی رائے رکھتا ہے کہ یہ لوگ جھوٹ بولتے اور دھوکہ دیتے ہیں ۔ یہ کام صفائی سے نہیں کرتے ۔ پیسوں کی لالچ میں ناقص کام کرتے ہیں ۔ اپنے لفظ پر پورا نہیں اترتے ۔ ایمان کا دعویٰ بھی کرتے ہیں ۔ لیکن دھوکہ دہی سے کام لیتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ اب مقامی کاریگروں اور مزدوروں کے بجائے بہاری اور بنگالیوں کو فوقیت دی جاتی ہے ۔ لوگ سمجھتے ہیں کہ غیرمسلم مزدور اور کاریگر دیانت اور لگن سے کام کرتے ہیں ۔ اس کے بجائے ایمان رکھنے والے سب سے بڑے ایمان ثابت ہوتے ہیں ۔ اب فیصلہ کیجئے کہ اللہ کا باغی کون ہے َ اللہ پر ایمان رکھنے والا جھوٹا یا سچائی کا علمبردار کافر ۔ دیانت دار عیسائی ڈاکٹر یا مسلمان بددیانت ڈاکٹر ؟ یہودی محنتی ٹیچر یا مسلمان نکما استاد؟ اللہ کا باغی وہ مسلمان مزدور ہے جس کے کام سے آپ مطمئن نہیں یا وہ ہندو مزدور جو عرق ریزی سے کام کرتا ہے ؟ آئے اس موقعے پر احتساب کریں کہ کون سا سماج اسلام کے قانون اور اللہ کی اطاعت پر اترتا ہے ؟ مسلم سماج میں کہلایا جانے والا جھوٹ زیادہ ہے یا واشنگٹن اور فرانس میں زیادہ جھوٹ بولا جاتا ہے ۔ نقلی ادویات کہاں زیادہ فروخت ہوتی ہیں ؟ مسلم سماج میں یا غیر مسلموں کے ہاں ۔ پھر کون اللہ کا باغی ہے ؟ ہم یا ہمارے دشمن ۔
