• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
ہفتہ, مئی ۱۰, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home کالم

جب سے میں صاحب بن گیا ہوں !!

Online Editor by Online Editor
2022-10-23
in ادب نامہ, کالم
A A
ادیب، ادب اور آزادی
FacebookTwitterWhatsappEmail

تحریر:محمد سلیم سالک
(پیش نوشت :اگر خداناخواستہ کسی” صاحب“ کو یہ تحریر پڑھ کر اپنی شخصیت کے ایکسپوز ہونے کا خدشہ محسوس ہوتو وہ براہ مہربانی اس تحریر کو Share نہ کریں )
جب سے میں سرکاری ملاز م ہوگیا ہوں تب سے گھر ،دفتر کیا پاس پڑوسی بھی مجھے صاحب کے نام سے پکارتے ہیں ۔مجھے آج تک یہ معلوم نہ ہوسکا کہ وہ میری عزت افزائی کررہے ہیں یا مضحکہ اڑاتے ہیں ۔بہرحال جو بھی ہو یہ طے ہے کہ اب میں بھی یہ محسوس کرنے لگا ہوں کہ میں واقعی صاحب ہوں۔
پہلے جب ٹوٹی پھوٹی چپل پہن کر بازار کی طرف نکلتا تھا تولوگ پھٹیچر سمجھ کر خود بخود راستہ چھوڑ دیتے تھے جیسے انہیں کورنا روائرس کی لاگ لپہٹ کا خطرہ ہو لیکن اب سوٹ بوٹ اورماسک پہن کربازار کی طرف نکلنے کو دل نہیں کرتا بلکہ قدم خود بخود سسرال کی جانب اٹھتے ہیں اب اگر لاک ڈاون میں بھی ایسا نہ کروں تو لوگ احسان فراموشی کے طعنے دے کر میرا جینا دوبھر کردیں گے ،کیونکہ یہ نوکری دراصل سسرال والوں کی دین ہے اب اگر صبح سویرے ان کی مزاج پرسی کے لئے نہ جاٶں تو شرافت کے سارے بانڈے بیچ چوراہے پھوٹ جائیں گے ۔
اس پر طرہ یہ کہ جب دفتر کی دہلیز سے ہی چپراسی فرشی سلام مارنے لگتا ہے توخوشی کے مارے پھولا نہ سماتے ہوئے بے اختیار ایک ہاتھ ٹائی کے ناٹ کی جانب تو دوسرا ہاتھ سلام کا جواب دینے کے لئے اٹھتا ہے تاکہ رعب داب جمانے کا کوئی بھی موقعہ ہاتھ سے نہ جانے پائے ۔کمرے میں داخل ہوتے ہی ٹیبل پر رکھی فائلیں پڑھتا ہوں جو میں ہزار بار پڑھنے کے بعدبھی سمجھ نہیں پاتا ،لیکن دفتر کے باقی ملازمین یہی سمجھتے ہیں کہ میں کام میں بہت مشغل ہوں ،ابھی ایک آدھ گھنٹہ بھی پورا نہیں ہوتا کہ Bellکا بٹن دباکر چائے کی طلب کرنا صاحبی کا ضروری جزو سمجھتا ہوں ۔ابھی سگریٹ کے چند کش ہی لیۓ ہوتے ہیں کہ فیس بک کی سیر کرنے کو جی چاہتا ہے ۔ساتھ ہی اپنے اوٹ پٹنگ سٹیٹس کی خیر وعافیت بھی معلوم ہوجاتی ہے ۔اب اگر اپنے ماتحت ملازمین بھی اپنے باس کے سٹیٹس پر اچھا سا کومنٹ نہ کریں تو وہ صاحبی کس کام کی ۔کبھی کبھار تو اپنے ماتحت ملازمین کی سرزنش کرنے کی بھی سوجتی ہے کہ انہوں نے میرے پروفائل تصویر کو لیک بھی نہیں کیا ہے ۔فیس بک کے معاملات سے نپٹ کراب اگرکسی صاحب کی فائل میرے ٹیبل پر اٹکی ہوئی ہو تو معاملہ کی تہہ تک پہنچنے کے لئے اس شخص کے سرسے پاٶں تک کا جائزہ لے کر یہ اندازہ کرلیتا ہوں کہ فائل کتنی اہم ہے ۔اگر ہتھیلی میں کھجلی محسوس ہوتو یہ طے ہوجاتا ہے کہ فائل ہم ہے اس لئے اشاروں کنایوں سے سائل کو گھر پر ملنے کی تلقین کرتا ہوں تاکہ صاحبی کا جولبادہ میں نے اوڑھ رکھا ہے اس سے تھوڑا بہت انصاف کرسکوں ۔ورنہ ترقی کا زینہ دیکھنا عمر بھر نصیب نہیں ہوگا۔
گھر پر بھی وقت بے وقت نوکر کو بلا کر کوئی دوسرا کام یاد پڑنے کے بہانے اسے واپس بھیجتا ہوں پھر بلاتا ہوں ایک کام کہہ کرآدھے راستے سے ہی واپس بلاکر دوسرا کام بتادیتا ہوں تاکہ اس گنواردیہاتی کو بھی یہ پتہ چلے کہ میں کتنا مصروف ہوں ۔اس طرح وہ محلے کے دوسرے نوکروں تک میری بے حد مصرفیت کی خبریں پہنچا کر میری صاحبی کی دھاک میں اضافہ کرتا ہے لیکن جب یہی نوکر تنگ آکر سارے مہینے کی پیشگی پگار لے کررفو چکرہوجاتا ہے توبیوی صاحبہ گلے پڑجاتی ہے ۔سخاوت اور دریادلی کے طعنے مار مار چار جوڑے کپڑے بیگ میں بھر کے میکے جانے کی تیاری کرتی ہے تاکہ نوکر کی عدم موجودگی میں اس کے ہاتھوں کی مہندی کارنگ پھیکا نہ پڑجائے ۔
ؓٓ اب آپ کو پتہ چل گیا ہوگا کہ گھر کے باہر اور دفتر میں تو صاحب ہوں لیکن گھر کے اندرمیری حالت ایسی بنتی ہے جیسے سرکاری ہسپتال کی دال ۔جب بیوی میک اپ سامان کی لسٹ میرے ہاتھوں میں تھماتے ہوئے دھمکی دیتی ہے کہ اگر چوبیس گھنٹوں کے اندر اندر یہ ساری چیزیں میرے ڈرائسنگ ٹیبل پر نہیں ہوں گی تو دوسری ملاقات کورٹ کے کٹہرے یعنی سسرال کی چوپال میں ہوگی ۔یہ سنتے ہی میرے ہاتھ پاٶں جواب دینے لگتے ہیں کہ اگر کہیں میں سسر اور ساس کے سامنے پیش ہوا تو نوکری سے برطرفی کا خطرہ لاحق ہوگا کیونکہ سسر صاحب پولیس میں اور ساس صاحبہ انکم ٹیکس محکمہ میں کام کرتے ہیں ۔

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

نفرتیں پھیلانے کا رجحان ملک کی سالمیت اور سیکولر کردار کیلئے خطرہ:ڈاکٹر فاروق

Next Post

بیسوی صدی کا اسلوب شاعر ’ایزرا پاؤنڈ‘

Online Editor

Online Editor

Related Posts

اٹل جی کی کشمیریت

اٹل جی کی کشمیریت

2024-12-27
سوامتو پراپرٹی کارڈ:  دیہی اثاثوں سے آمدنی حاصل کرنے کا داخلی دروازہ

سوامتو پراپرٹی کارڈ: دیہی اثاثوں سے آمدنی حاصل کرنے کا داخلی دروازہ

2024-12-27
وادی میں منشیات کے عادی افراد حشیش ، براون شوگر کا بھی استعمال کرتے ہیں

منشیات کے خلاف جنگ ۔‌ انتظامیہ کی قابل ستائش کاروائیاں

2024-12-25
اگر طلبا وزیر اعلیٰ کی یقین دہانی سے مطمئن ہیں تو میں بھی مطمئن ہوں :آغا روح اللہ مہدی

عمر عبداللہ کے اپنے ہی ممبر پارلیمنٹ کا احتجاج:این سی میں تناؤ کا آغاز

2024-12-25
خالد

آخری ملاقات

2024-12-22
پروین شاکر کا رثائی شعور

پروین شاکر۔۔۔نسائی احساسات کی ترجمان

2024-12-22
معاشرتی بقا اَور استحکام کیلئے اخلاقی اقدار کو فروغ دیجئے

حسن سلوک کی جھلک

2024-12-20
وادی میں منشیات کے عادی افراد حشیش ، براون شوگر کا بھی استعمال کرتے ہیں

منشیات کی سونامی ! مرض کی دوا کیا؟

2024-12-20
Next Post
بیسوی صدی کا اسلوب شاعر ’ایزرا پاؤنڈ‘

بیسوی صدی کا اسلوب شاعر ’ایزرا پاؤنڈ‘

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan