
مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر میں جل جیون مشن کو آگے بڑھانے کے اپنے مقصد میں،جل جیون مشن 2022-23 کے تحت یوٹی کو مجموعی طور پر9289.15 کروڑ روپے کی رقم مختص کی ہے، جو کہ پچھلے سال کے بجٹ میں مختص کردہ رقم سے6412.71 کروڑروپے زیادہ ہے۔ 2021-22 میں، مرکز نے 2747 کروڑ روپے مختص کیے تھے جو پچھلے سال 2020-21 سے تقریباً 4 گنا زیادہ تھے۔ اس سال حکومت نے حیران کن رقم مختص کی ہے جو اس کے پچھلے سال کے بجٹ سے تقریباً دوگنی ہے۔ ہر سال جے جے ایم کے بجٹ میں یہ خاطر خواہ اضافہ ہر گھر میں نلکے کے پانی کے کنکشن فراہم کرنے اور جانچ، نگرانی کے ذریعے پانی کے معیار کے انتظام کی صلاحیت بڑھانے کے اپنے عزم کو عملی جامہ پہنانے کے لیے حکومت کی سنجیدگی کا عکاس ہے۔جل جیون مشن کا تصور دیہی علاقوں میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی، مقررہ معیار کی مناسب مقدار میں مستقل اور طویل مدتی بنیادوں پر سستی سروس ڈیلیوری چارجز پر کیا گیا ہے جس سے دیہی برادری کے معیار زندگی میں بہتری آئے گی۔ وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے رواں مالی سال کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہر گھر نل سے جل یوجنا کے تحت پچھلے دو سال کے دوران 5.5 کروڑ گھروں کو جوڑا گیا ہے اور سال 2022-23کے بجٹ میں اس منصوبے کیلئے 60 ہزارکروڑ روپے کا الاٹمنٹ کیا گیا ہے۔انہوں نے لوک سبھا میں بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا تھاکہ اس منصوبے کے تحت اب تک کْل ساڑھے آٹھ کروڑ سے زیادہ گھروں کو جوڑا گیا ہے اورپچھلے دو سال کے دوران اس سے 5.5 کروڑ خاندان جڑے ہیں۔ انہوں نے کہاتھا کہ 2022-23کیلئے 3.8کروڑ گھروں تک نل سے جل پہنچانے کیلئے 60 ہزار کروڑ کا التزام کیا گیا ہے۔
واضح رہے2024 تک ملک کے ہر دیہی گھر میں یقینی نل کے پانی کی فراہمی کا بندوبست کرکے دیہی علاقوں میں معیار زندگی اور بہتر زندگی گزارنے میں آسانی کو مزید بہتر بنانے کے لیے وزیر اعظم نے جل جیون مشن (جے جے ایم) کا 15 اگست 2019 کواعلان کیا تھااور تب سے جے جے ایم ریاستوں کے ساتھ شراکت میں لاگو کیا جا رہا ہے۔یہ ہر گھر اور سرکاری اداروں جیسے اسکولوں،اے ڈبلیو سیز، آشرم شالوں، پی ایچ سی، سی ایچ سی، کمیونٹی سینٹرز، ویلنیس سینٹرز، جی پی بلڈنگ، وغیرہ کو پینے کے قابل نل کے پانی کی فراہمی کے حوالے سے یقینی خدمات کی فراہمی کے بارے میں ہے۔ جے جے ایمکا مقصد طویل مدتی پینے کے پانی کی حفاظت کے حصول کے لیے مقامی لوگوں کی صلاحیت کو بڑھانا ہے۔جموں وکشمیر میں آبی ذخائر کی کوئی کمی نہیں ہے لیکن آج بھی کچھ ایسے علاقہ جات موجود ہیں جہاں پینے کے پانی کیلئے عوام کئی طرح کی پریشانیوں کا سامنا کر رہی ہے۔ایک جانب حکومت ہر گھر جل اور ہر گھر نل کا خواب پورا کرنے کی دوڑ میں ہے لیکن دوسری جانب زمینی سطح پر کئی لوگ مہینوں پانی کے انتظار میں رہتے ہیں اور کوئی پوچھنے والا نہیں ہوتا۔جموں و کشمیر میں محکمہ صحت عامہ اب محکمہ جل شکتی بن چکا ہے،حکومت اس جانب کافی توجہ مبذول کر رہی ہے لیکن پانی کی نہ ختم ہونے والی پریشان جوں کی توں ہے۔ چشموں سے پانی فراہم کرنے کے علاوہ واٹر سپلائی اسکیمیں بھی قائم کی گئی ہیں لیکن ان واٹر سپلائی اسکیموں میں جب کوئی تکنیکی خرابی آجاتی ہے یا موٹر جل جاتی ہے تو مقامی عوام کو سخت پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
جموں وکشمیر کے سرحدی ضلع پونچھ کے گاؤں کھنیتر میں فوجی کیمپ کے نزدیک ایک واٹر سپلائی اسکیم قائم کی گئی تھی جس پر حکومت نے کافی پیسہ بھی خرچ کیا لیکن آج تک یہ اسکیم فعال نہیں بن سکی بلکہ یہاں تعمیر کیا گیا ڈھانچہ بھی خستہ حال ہو رہا ہے۔جب اس سلسلے میں اے اے ای مکینیکل سے بات کی گئی تو انہوں نے کہاکہ ہم نے اپنی طرف سے لازمی لوازمات پورے کر دئے ہیں اور اب اسکی تکنیکی سینگشن باقی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس کے لازمی دستاویزات مکمل ہونے پر اسکو بھی فعال بنانے کا منصوبہ ہے۔ اس کے علاوہ اسی گاؤں میں بس اسٹینڈ ٹانڈہ کے مقام پر ایک لفٹ اسکیم بنائی گئی ہے جس سے دور دراز کےعلاقوں کو پانی سپلائی کرنےکا منصوبہ ہے جہاں کیلئے پائپیں بھی بچھائی گئی ہیں لیکن اس اسکیم کو ابھی تک مکمل کامیاب نہیں کہا جا سکتاکیونکہ جہاں جہاں اس اسکیم سے منسلک پائپیں بچھائی گئی ہیں وہاں ہر مقام پر پانی سپلائی نہیں کیا جا رہا ہے۔اسی اسکیم سے منسلک محلہ سیداں میں پانی فراہم کیا جاتا ہے لیکن جب یہ اسکیم خراب ہوجاتی ہے تو مقامی عوام کو کئی ماہ تک پانی کیلئے پریشانی کا سامنا کر نا پڑتا ہے۔یہ اسکیم 26 جنوری2022 ء کو خراب ہوئی اور کئی شکایات کرنے کے بعد 01اکتوبر 2022کو متعلقہ محکمہ نے اسکیم کو ٹھیک کرنے کو جواب دیا کہ اسکیم ٹھیک ہو گئی۔اس بات سے خوب اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ محکمہ نے عوام کی مشکلات کا ازالہ کرنے کا کتنا سنجیدہ نوٹس لیا۔اس محلہ کیلئے پنچائت کی جانب سے ایک ہینڈ پمپ لگانے کا منصوبہ بھی ہے جس کی ٹینڈرنگ ہوچکی ہے اور عوام اس انتظار میں ہے کہ یہاں ہینڈ پمپ لگایا جائے اور پانی کی مشکل کا مسقل حل ہو سکے۔
واضح رہے اس اسکیم کے تحت پنچائت کلساں کے ناڑی،پنچائت دلیرہ کے محلہ جنگلاں،پنچائت بیلہ چوہاناں کے بیلہ اور پنچائت دوپریاں میں پائپیں بچھائی گئی ہیں لیکن گاؤں کی چاروں پنچائتوں میں صرف پائپیں ہی ہیں نہ کہ پانی ہے۔جب اس سلسلے میں گاؤں کے چوکیدار باغ حسین سے بات کی گئی تو انہوں نے کہاکہ محکمہ نے اس اسکیم سے منسلک صرف پائپیں بچھائی ہیں لیکن آج تک اس اسکیم سے ہمیں پانی نہیں ملا۔انہوں نے کہا کہ اگر یہ اسکیم فعال بن جاتی ہے تو پنچائت کلساں کے ناڑی محلہ کی عوام کو پانی کی فراہمی ہو سکتی ہے۔اس ضمن میں پنچائت دوپریا ں کے وارڈ نمبر ایک کے پنچ محمد عارف کوہلی سے بات کی گئی تو انہوں نے کہاکہ اس اسکیم کے تحت ہماری پنچائت میں پائپیں بچھائی گئی ہیں لیکن پانی سپلائی نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ ہماری پنچائت میں اول اسٹیج تک کا کام بھی مکمل نہیں ہوا۔موصو ف نے کہاکہ اگر یہ اسکیم فعال بن جاتی ہے تو پنچائت کی ایک ہزار سے زائد آبادی مستفیض ہو سکتی ہے۔جب اس سلسلے میں ریٹائرڈ بی ڈی او اور معزز شہری محمد صدیق چوہان سے بات کی گئی تو انہوں نے کہاکہ پنچائت بیلہ چوہاناں میں اس اسکیم سے منسلک ٹین ٹینک ہیں اور پائپیں بچھی ہوئی ہیں لیکن پانی نہیں آیا۔انہوں نے کہاکہاگر اس اسکیم کو فعال بنا دیا جاتا ہے تو ہماری پنچائت کی دو ہزار کی آبادی کو فائدہ مل سکتا ہے۔اس ضمن میں سرپنچ پنچائت دلیرہ مظفر حسین قریشی سے بات کی گئی تو انہوں نے کہاکہ کاغذات میں یہ اسکیم مکمل ہے لیکن زمینی سطح پر اس کا برا حال ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم نے کئی مرتبہ متعلقہ محکمہ سے بات کی لیکن اس کا حل نہ ہوا۔موصوف نے کہاکہ اس اسکیم سے منسلک ہماری پنچائت مین بچھائی گئی پائپیں جگہ جگہ سے ٹوٹی ہوئی ہیں اور محکمہ کو ٹس سے مس نہیں۔انہوں نے کہاکہ ہم نے بیک ٹو ولیج مرحلہ چہارم میں بھی اس مدعے کو ابھارا جہاں محکمہ جل شکتی کے ایکس ای این بھی موجود تھے جہاں انہوں نے کہا ہے کہ اسکیم پر کام کیاجائے گالیکن اب دیکھنا یہ ہے کہ کام کب ہوگا؟موصوف نے کہاکہ ہماری پنچائت کے تین وارڈ کی ایک ہزار سے زائد آبادی اس اسکیم کے فعال بننے سے فائدہ حاصل کر سکتی ہے،گر یہ اسکیم فعال بن جائے۔
قارئین درج بالا عوامی مسائل اور محکمہ کے رویہ سے بخوبی معلوم ہوتا ہے کہ عوام پانی کیلئے پریشان ہے اور سرکاری پیسے خرچ ہونے کے بعد بھی لفٹ اسکیم فعال نہیں ہے۔اس ضمن میں متعلقہ محکمہ کو بروقت اقدامات کرنے چاہئے تاکہ حکومت کے ہر گھر نل اور ہر گھر جل کے مشن کو پوراہونے میں مد د ملے اور عوامی مسائل کا ازالہ ہو۔اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ حکومت اپنی جانب سے عوام کے فائدہ کے لئے ہر ممکن کوشش کرتی ہے لیکن یہ کوشش اس وقت تک کامیاب نہیں ہو سکتا ہے جب تک متعلقہ محکمہ اپنی سنجیدگی کا اظہار نہیں کرتا ہے۔ اب دیکھنا ہے کہ محکمہ کب اپنی ذمہ داری کو پورا کرتا ہے؟ (چرخہ فیچرس)
