• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
جمعہ, مئی ۹, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home کالم

سوال یہ ہے کتابوں نے کیا دیا مجھ کو

Online Editor by Online Editor
2022-11-22
in کالم
A A
سوال یہ ہے کتابوں نے کیا دیا مجھ کو
FacebookTwitterWhatsappEmail
تحریر : منتظر مومن وانی

ترقی اور ٹیکنالوجی کے اس دور میں سرزمین کشمیر شاید واحد ایک خطہ ہے جہاں پر بے روزگاری کا مسئلہ حد سے زیادہ درپیش ہے. یہاں اگرچہ تعلیمی شعبے سے روز بے شمار فارغ طلبا کاغذ کی سندیں حاصل کرکے نکلتے ہیں لیکن اس کے بعد سرکاری نوکری ہی ان کے پاس ایک واحد خیال ہوتا ہے جس کے سبب آج کی تاریخ تک ہماری ساری قوت زنگ آلودہ ہوگئ ہے. کالج یا یونیورسٹی سے فارغ ہوکر ہی ہمارے ماتھے پر بے روزگاری کا بدنما داغ کیوں لگ جاتا ہے.کیا ہماری تعلیم صرف ڈگری کا نام ہے یا ہمارے ادارے ہمیں وہ تعلیم دینے میں کمزور نظر آتے ہیں جس سے ہمارے اندر کی دنیا جاگ جائے اور سرکاری نوکری کی تسبیح کو پڑھے بغیر اپنے پاوں پر کھڑا ہوجائیں گے.کیوں ہم فارغ ہوتے ہی اپاہج بن کر بے روزگاری کا مرثیہ سناتے ہیں. کیا ہمارے ادارے جدید لائحہ عمل کو اختیار کرکے ہمیں اس قابل نہیں بنا سکتے کہ ہم جو ش و جنون کے ساتھ سرکاری ملازمت کو یکطرف رکھ کر کسی نئی سوچ کو آزما کر کچھ نیا کریں . کیا ان اداروں میں وہ طریقہ ہی نہیں اپنایا جاتا جس سے ہم اپنی دنیا خود تعیمر کرسکیں . اس تعلیم سے جو بیج حاصل ہوتا ہے اس کی پیداوار ہی کمزور ہے. کیوں مختلف تکنیکی تعلیم پانے والے نوجوان فارغ ہوتے ہی بے روزگاری کا ماتم منانے لگتے ہیں. تعلیمی اداروں کو تعلیم میں وہ روح پھونکنی چاہیے کہ نوجوان اپنی صلاحیت کو بروئے کار لاکر اوروں کو بھی روزگار دے سکیں. اب ان کاغذی ڈگریوں سے سارا سماج پریشان ہے اور ہر ایک بندہ بے روزہ گاری کا نوحہ کررہا ہے. طالب علموں کو انہی کالجوں اور یونیورسٹیوں سے ایسی تربیت دینی ہے کہ یہ سرکاری نوکری کو ترجیح دینے کے بجائے "ستاروں کے آگے جہاں اور بھی ہے”کا فلسفہ سمجھ سکے. موجودہ دور میں کارروبار کی کتابیں پڑھنے والا ایم بی اے کا طالب علم بھ فارغ ہونے کے بعد کلاس فورتھ نوکری پانے کے لیے کوشش کرتا ہے. کئی ٹیکنکل ڈگریاں لینے والے بھی معمولی نوکری کے لئے خود کو پریشان کرتے ہیں. ایک نوجوان کو ہر حال میں جینے کا فن تعلیمی اداروں کے سوا اور کون سکھا سکتا ہے. یہاں کے تعلیمی صورتحال میں کسی چیز کی کمی ہے جو کہ جانچنا وقت کی ضرورت ہے. اسی کمی کے سبب ہمارا شاہین اعتماد سے خالی ہے. اس خیال پر کئ لوگوں کا خیال یہاں قلمبند کرتا ہوں. معروف نوجوان اور جموں کشمیر ٹیچرس فورم بارہمولہ کے صدر محترم جاوید احمد بٹ صاحب کے مطابق ہمارے نوجوان تعلیم صرف سرکاری نوکری کے لئے حاصل کرتے ہیں جو ایک کمزور خیال ہے.ستم ظریفی یہ کہ ہمارا سسٹم بھی اسی خیال کو فروغ دیتا ہے.
چیف ایجوکیشن آفیسر رجوری محترم محمد شبیر صاحب کے مطابق اس سوچ کا جواب اب نئی ایجوکیشن پالیسی میں ترتیب کیا گیا ہے. جہاں سے بچے کو ایسے کام کے لیے تربیت یافتہ کیا جائے گا جو اس کے فہم و ادراک کے موافق ہے. شبیر صاحب کے مطابق وقت کی ضرورت بھی ہے کہ شاہینوں کو وہ تربیت دی جائے کہ ان کے اندر سرکاری نوکری کا بے معنی خیال ختم ہوجائے ۔
معروف اسکالر اور قلمکار ڈاکٹر مبارک صاحب کے مطابق گاندھی جی کا تو یہی رونا تھا پڑھنے کے ساتھ ساتھ بچوں کو مختلف فنون سکھائے جائیں تاکہ وہ کم سے دو وقت کی روٹی اپنے دم پر کما سکے ـ کتابیں ذہن میں بھرنے سے تھوڑی جیب بھرتے ہیں ـ
صوفی نائلہ نامی طالبہ کے مطابق آج کے تعلیمی ادارے ہی بے روزگاری کے ذمہ دار ہیں کیونکہ وہاں پر بچوں کو وہ تعلیم فراہم نہیں کی جاتی ہے جس کی ایک بچےکو ابتدائی مرحلے میں ضرورت ہوتی ہے ۔
یہ خیالات پڑھ کر حاصل کلام یہ ہے کہ شاہین کو بیدار ہونا ہے اور تعلیمی اداروں کو جگانا ہے تاکہ ہم ایک کامیاب, خوشحال اور ترقی یافتہ جہاں آباد کرسکیں .

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

کپوارہ میں پیش آئے دو حادثے

Next Post

واٹس اپ۔۔۔اہم معلومات

Online Editor

Online Editor

Related Posts

اٹل جی کی کشمیریت

اٹل جی کی کشمیریت

2024-12-27
سوامتو پراپرٹی کارڈ:  دیہی اثاثوں سے آمدنی حاصل کرنے کا داخلی دروازہ

سوامتو پراپرٹی کارڈ: دیہی اثاثوں سے آمدنی حاصل کرنے کا داخلی دروازہ

2024-12-27
وادی میں منشیات کے عادی افراد حشیش ، براون شوگر کا بھی استعمال کرتے ہیں

منشیات کے خلاف جنگ ۔‌ انتظامیہ کی قابل ستائش کاروائیاں

2024-12-25
اگر طلبا وزیر اعلیٰ کی یقین دہانی سے مطمئن ہیں تو میں بھی مطمئن ہوں :آغا روح اللہ مہدی

عمر عبداللہ کے اپنے ہی ممبر پارلیمنٹ کا احتجاج:این سی میں تناؤ کا آغاز

2024-12-25
خالد

آخری ملاقات

2024-12-22
پروین شاکر کا رثائی شعور

پروین شاکر۔۔۔نسائی احساسات کی ترجمان

2024-12-22
معاشرتی بقا اَور استحکام کیلئے اخلاقی اقدار کو فروغ دیجئے

حسن سلوک کی جھلک

2024-12-20
وادی میں منشیات کے عادی افراد حشیش ، براون شوگر کا بھی استعمال کرتے ہیں

منشیات کی سونامی ! مرض کی دوا کیا؟

2024-12-20
Next Post
واٹس اپ۔۔۔اہم معلومات

واٹس اپ۔۔۔اہم معلومات

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan