• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
جمعہ, مئی ۹, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home کالم

مشن لائف۔۔۔اپنے ماحول کو بچانے کا مشن

Online Editor by Online Editor
2023-05-20
in کالم
A A
مشن لائف۔۔۔اپنے ماحول کو بچانے کا مشن
FacebookTwitterWhatsappEmail
 تحریر:ہلال لون

حال ہی میں مرکزی سرکارنے عالمی سطح پر عالمی برادری کے تعاون سے "مشن لائف مہم” کا آغاز کیا۔ اس مشن کا صرف اور صرف مقصد اپنے اردگرد ماحول کو آلودگی سے بچانا یا قابو پانا ہے۔ اس وقت دنیا میں زمین کا بڑھتا ہوئا درجہ حرارت ،ماحولیاتی آلودگی اور مہلک بیماریاں COVID-19 جیسے خطرات نے عالمی برادری میں تشویش پیدا کی ہے اور دُنیا کے تمام ممالک پر ماحول بچاؤ اقدامات پر زور دیا ہے۔ جس کے نتیجے میں عالمی آواز "لائف مشن اپنے ماحول کے لئے” ایک اہم مقصد بن گیا ہے۔
ہم سب جانتے ہیں اس بات سے اچھی طرح واقفیت رکھتے ہیں کہ جب ہمارا ماحول اچھا ہوگا، تب ہی ہم اچھی زندگی گزار سکیں گے۔ جب سے اس ماحول میں منفی تبدیلیاں رونما ہوئیں، تب سے ہمارا ماحولیاتی نظام درہم برہم ہوکے رہ گیا۔ ہر وقت انسانوں نے خودغرضانہ طریقے سے اپنے گھروں سے باہر نکلے ہوۓ کوڑا کرکٹ سڑکوں ، میدانوں، کھیتوں اور راہِ عام جگہوں پر پھینکنے کے بعد اس ماحول کے توازن کو برباد کیا۔
آج کے اس سائنسی دور نے آخر ہمیں نتیجے پر پہنچا ہی دیا کہ اگر ہمیں اپنی زندگی کو بچانا ہے تو ہمیں اپنے ماحول کو بچانا ہوگا۔ اگر ہم اپنے ماحول کے توازن کو ٹھیک نہیں کر سکےتو ہماری زندگیوں کو بہت سے خطرات کا سامنا ہوگا۔ ہم سب یہ جانتے ہیں بڑھتی ہوئی ماحولیاتی آلودگی اس دور میں سب سے زیادہ پریشانی ہے۔ آج سے ۲۰۰سال قبل Global Warming, Green House Gases کا کوئی تصور ہی نہیں تھا۔ پنکھے اور اے-سی وغیرہ جیسی قیمتی چیزیں نہ ہی بنائی گئیں تھی اور نہ ہی ہمارے گھروں میں ایسی چیزوں کی ضرورت محسوس ہوتی تھی، کیونکہ ہمارے اردگرد ہمارے ماحول میں زیادہ سے زیادہ پیڑ پودے موجود تھے. ہمارے اردو گرد ماحول میں پیڑ پودے نہ صرف ہمیں آکسیجن فراہم کرتے ہیں بلکہ ہماری زمین کا درجہ حرارت اور توازن برقرار رکھنے میں مدد کرتے ہیں۔ بدقسمتی سے اپنی خودغرضی اور لالچ میں آکر انسانوں نے زیادہ سے زیادہ پیڑ پودے کاٹ کر اس ماحول کے توازن کو پوری طرح برباد کردیا۔ اب نتیجہ یہ نکلا آج کے اس دور میں دنیا کے بڑے بڑے ممالک میں تشویش پیدا ہوگئ اور عالمی برادری میں یہ طے پایا گیا کہ ہمیں ہر گھر اور ادارے میں ماحول دوست اور ماحول بچاؤ پیغام دینا ہوگا۔ اپنے لوگوں کو ماحول کو آلودہ کرنے والی طرزِ زندگی اور ماحول کو آلودہ کرنے والے عناصر سے دور رکھنا ہوگا۔ ہمیں سماجی اور انفرادی سطح پر اقدامات اٹھانے ہونگے۔ اس لئے عالمی برادری اور ممبر ممالک نے اپنی اپنی ریاستی حکومتوں کے حدود کے اندر فارسٹ ڈپارٹمنٹ کی قیادت میں ملک کے تمام تعلیمی اداروں میں اس مہم کو چلانے کا فریضہ عطا کیا۔ جس مہم کا نام "لائف مشن ماحولیات کے لئے” رکھا گیا۔
ہم سب کو معلوم ہے ہمارے ماحول کا توازن کن کن عناصر سے خراب ہوا۔ ان تمام عناصر کی بنیاد انسان کی خود غرضانہ ،لاپرواہی اور غیر ضمہ دارنہ روئیہ ہے۔ ہمیں معلوم ہے کہ ہمارے جنگلات ہمارے لئے اتنی اہمیت رکھتے ہیں۔ جس حساب سے قدرت کے ان خزانوں میں ہمیں زندہ رہنے کے لئے اکسیجن میسر ہوتا ہے۔ اس حساب سے ایک انسان کروڑوں روپیے کا آکسیجن لیتا ہے۔ ہمارے زندہ رہنے کے لئے پانی کتنا اہم ہے یہ تو ہم جانتے ہی ہیں اگر ہمیں پانی کا ایک گھونٹ نہیں ملے گا تو ہمیں پانی کی قدر قیمت معلوم ہوتی ہے۔ جتنا پیڑ پودوں کو زندہ رہنے کے لئے پانی کی ضرورت ہے، اتنا ہی ضروری "Water Cycle” کو چلانے کے لئے پیڑ پودے اور سورج کی خاص مقدار کی تپش ضروری ہے۔ جس کی مدد سے ہمارے خوبصورت دریا سال بھر رواں دواں چلتے رہتے ہیں۔ ہمارے ہمالیائی پہاڑ ہمارے لئے کتنی اہمیت رکھتے ہیں یہ ہمارے دریاؤں کی روانی بیان کرتی ہے۔ ہمارے پیڑ پودوں کی مضبوط جڑیں ہمارے اونچے جنگلوں کو کس طرح پکڑ کر رکھتے ہیں اور مٹی کے کٹاؤ کو کیسے قابو میں رکھتے ہیں۔ ہماری زمین کی زرخیزی اور شادابی کیسے برقرار رکھتے ہیں۔ لیکن انسانوں نے خود غرضانہ روئیہ اختیار کیا ہمیشہ اپنے انمول خزانے جنگلات کو کاٹنے میں مشغول رہا اپنے گھروں سے نکلے کوڑا کرکٹ کو غیر ذمہ دارنہ طریقے اور لاپرواہی سے باہر پھینکتے رہا کہ نتیجہ اب سامنے آیا ، انمول قدرتی خزانہ جنگلات کو بے تحاشا کاٹتے رہا،نئے پیڑ پودوں کو لگانے کے عمل کو نظرانداز کرتا رہا۔اب ان برے کاموں کے نتائج ہمارے سامنے آئے کہ اب ہمیں یہ ثابت ہو ہی گیا ہمارے ماحول کا توازن کافی حد تک بگڑ گیا ہے۔ زمین کا درجہ حرارت (Mean Temperature) کافی حد تک بڑھ گیا ہے۔ نباتات یعنی پیڑ پودے جو ہماری زمین کا درجہ حرارت قابو میں رکھتے ہیں۔ لوگ اکثر گھروں سے کوڈاکرکٹ نکال کر ندی نالوں اور پینے کے پانی کے انمول خزانوں میں پھینکتے ہیں اب وقت آیا ہے کہ ہمیں پینے کے صاف شفاف ذخائر کہیں میسر نہیں۔ ہر جگہ پالیتھین بکھرے ہوئے نظر آرہے ہیں جس کی وجہ سے ہماری زمین بنجر ہو رہی ہے۔ اب تشویش ہے کہ آنے والے نسلوں کا کل کیسا ہوگا۔
اس لئے آخر ہم اس نتیجے پر پہنچے کہ اگر ہم اپنی آنے والے نسلوں کا کل بہتر دیکھنا چاہتے ہیں ہمیں چاہیے اس اچھے مقصد (لائف مشن ماحولیات کے لئ) کو ہمیشہ زندہ رکھیں۔ بہترین طرز زندگی یعنی ماحولیات کو بچانے کے لئے گورئمنٹ کی دی گئی ہدایات پر عمل کریں۔اپنے جنگلات کی حفاظت کریں زیادہ سے زیادہ پیڑ پودے لگائے۔ پینے کے پانی کے ذخائر کو آلودگی سے بچائیں۔اپنے آبی جانوروں کی زندگی کو آلودگی کے برے اثرات سے بچائیں۔ گھروں سے نکلنے والے کوڈاکرکٹ کو دور کسی ایسے مقام پر اچھے طریقے سے جمع کریں جس سے وبائی بیماریاں پھیلنے کے خطرات نہ ہو۔ E-Waste Recycling کو اپنانے کی کوشش کریں۔ یعنی پلاسٹک جو ہماری ذرخیز زمین کو بنجر بناتی ہے اسے جمع کرکے Recycling کے لئے بھیج دیں۔ اپنے پاس ہمیشہ تھیلوں کا استعمال کرکے پالیتھین کو الوداع کریں۔ اس طرزِ زندگی کو اپنائیں اور دوسروں کو بھی اپنانے کی ترغیب دیں۔ کیونکہ اگر ہم کورونا وائرس (COVID-19) جیسے مہلک بیماریوں سے بچنا چاہتے ہو تو ہمیں ماحول دوست طرزِ زندگی کو اپنانا ہوگا۔ سیلاب اور قدرتی طوفان جیسے آفات سے بچنا ہوگا تو زیادہ سے زیادہ پیڑ پودے لگانے ہوگے جنگلات کی حفاظت کرنی ہوگی۔ اپنے آنے والی نسلوں کی زندگی کے کل کو بہتر بنانے کے لئے ماحول دوست طرزِ زندگی مل جل کر اپنانی ہوگی۔

 

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

خالی گھونسلہ کے باسی ، تصویر کا دوسرا رخ

Next Post

پہلے تنقید، اب تعریف ہوتی ہے

Online Editor

Online Editor

Related Posts

اٹل جی کی کشمیریت

اٹل جی کی کشمیریت

2024-12-27
سوامتو پراپرٹی کارڈ:  دیہی اثاثوں سے آمدنی حاصل کرنے کا داخلی دروازہ

سوامتو پراپرٹی کارڈ: دیہی اثاثوں سے آمدنی حاصل کرنے کا داخلی دروازہ

2024-12-27
وادی میں منشیات کے عادی افراد حشیش ، براون شوگر کا بھی استعمال کرتے ہیں

منشیات کے خلاف جنگ ۔‌ انتظامیہ کی قابل ستائش کاروائیاں

2024-12-25
اگر طلبا وزیر اعلیٰ کی یقین دہانی سے مطمئن ہیں تو میں بھی مطمئن ہوں :آغا روح اللہ مہدی

عمر عبداللہ کے اپنے ہی ممبر پارلیمنٹ کا احتجاج:این سی میں تناؤ کا آغاز

2024-12-25
خالد

آخری ملاقات

2024-12-22
پروین شاکر کا رثائی شعور

پروین شاکر۔۔۔نسائی احساسات کی ترجمان

2024-12-22
معاشرتی بقا اَور استحکام کیلئے اخلاقی اقدار کو فروغ دیجئے

حسن سلوک کی جھلک

2024-12-20
وادی میں منشیات کے عادی افراد حشیش ، براون شوگر کا بھی استعمال کرتے ہیں

منشیات کی سونامی ! مرض کی دوا کیا؟

2024-12-20
Next Post
پہلے تنقید، اب تعریف ہوتی ہے

پہلے تنقید، اب تعریف ہوتی ہے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan