تحریر :غلام حسن سوپور
آج سے پہلے چالیس سال کی بات ہے ہمارے یہاں ایک مشہور و معروف شخص ٹھیکیداری کا کام کررہا تھا، وہ سرکاری محکموں میں ہردلعزیز شخصت مانی جارہی تھی اس وجہ سے آسے اکثر سرکاری محکموں سے کام یعنی (Contract ) ملا کرتے تھے ، ایک دن اسے ایک پل بنانے کا ٹھیکہ آر اینڈ بی ڈیپارٹمنٹ سے دیا گیا ، پل کی تیاری زورو شعور سے شروع ہورہی تھی ، پل کے آخر میں سلیب(slab) کی تیاری کی جارہی تھی، ٹھیکہ دار نے مشہورے کیلئے ایک ترکھان کو کام پر لایا ، ترکھان نے کل ملا کر سو فٹ 3×4 انچ چوڑائی لکڑی کا تخمینہ لگایا،ٹھیکہ دار نے مختلف سائز کی لکڑی لاکر ترکھان کو دی جس میں 3×4 انچ چوڑائی اور لمبائی 12 فٹ کی بھی کچھ گرہ یعنی کڑیاں تھی ، ترکھان نے شٹرنگ (shattering) کا کام شروع کیا ، ترکھان کو چھے چھے فٹ کی گرہ یعنی کڑیاں شٹرنگ کیلئے چاہیے تھی، ترکھان نے سب سے پہلے 12 فٹ کی گرہ یعنی کڑیاں سامنے لائی اور تین فٹ ایک سرے سے اور تین فٹ دوسرے سرے سے کا ٹ دی اس طرح سے بڑی سمجھ داری سے ترکھان نے 12 فٹ لمبی کڑیوں کو تین تین فٹ ایک اور تین فٹ دوسرے سرے سے کاٹ کر صرف چھے فٹ کی باراں کڑیاں ہی بنائی باقی تین فٹ کے چوبیس ٹوٹے کردی ۔ ترکھان کام سے فارغ ہوکر واپس آیا اور ٹھیکیدار سے کہا ‘ جناب شٹرنگ میں لکڑی کم پڑ گئ ہے ، مہربانی کرکے چھے فٹ کی چھے باراں (12) کڑیاں اور لائی جائے ،ٹھیکیدار شیش پنج میں پڑ گیا اور اپنے آپ پوچھ رہا تھا ، لکڑی تو میں نے برابر اسٹمیٹ کے مطابق لائی تھی یہ کم کیسے پڑ گئ ، ترکھان بولے جناب میں نے لکڑی تو نہیں کھائی ہے یہ کھانے کی چیز نہیں ہے جناب ، آپ آکر خود دیکھ لیجیے،، ٹھیکیدار پریشان ہوا ،اگلے روز ٹھیکیدار نے ترکھان کو ساتھ لیا اور موقع پر پہنچ گیا ۔ٹھیکیدار یہ دیکھکر آگ بگولہ ہوگیا کہ ترکھان نے 12 فٹ کی کڑیوں کو دونوں سرروں سے تین تین فٹ کاٹ کر ستیہ ناس کردیا تھا ، 12 فٹ لمبی کڑیوں کو ترکھان نے 12 فٹ کی 12 باراں اور تین تین فٹ کے 24 چوبیس کڑیاں(گرہ) بنائی تھی ۔یہ دیکھکر ٹھیکیدار نے ترکھان کو مخاطب ہو کر بے ساختہ کہا تمہارے گھر کو آگ ۔۔۔۔۔ ، اسی کے ساتھ ہی وہ بے ہوش ہو گیا اور جان اسپتال میں پائی ۔تحریر۔۔۔۔۔۔غلام حسن سوپور۔
