از:عاقب شاہین
قربانی کا مقصد ہے رضائے الہی کا حصول اور تقویٰ حاصل کرنا ،، جب ہم تاریخ پہ نظر ڈالیں اور قرآن وحدیث کا صحیح سے مطالعہ کریں گے تو معلوم ہوجائے گا کہ قربانی کا آغاز حضرت آدم علیہ السلام کے دو بیٹوں ہابیل اور قابیل سے شروع ہوا ،، جس کا ذکر الله تعالی نے قرآن مجید میں بیان کیا ہے،، ارشاد باری تعالیٰ ہے ،،، ترجمہ: اور آپ اہل کتاب کو آدم کے دو بیٹوں کا واقعہ صحیح طور پر پڑھ کر سنا دیجیے جب ان میں سے ہر ایک نے الله کے لئے کچھ نیاز پیش کی تو ان میں سے ایک کی نیاز مقبول ہوگئ اور دوسرے کی مقبول نہیں کی گئ،،، تو اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ الله تعالیٰ نے ہر امت کو قربانی کرنے کا حکم دیا تھا،،،
ہر سال اسلامی مہینے ذی الحجہ کی دس تاریخ کو مسلمان اللہ تعالی کی رضا کی خاطر اپنے نبی ابراہیم علیہ السلام کی سنت کو زندہ کرتے ہوئے بکرا، بھیڑ، اونٹ یا کوئی حلال جانور ذبح کرتے ہیں،،، اگر چہ قربانی کے تحت موجود خدائی علم کو پوری طرح سے سمجھنا ممکن نہیں ہے لیکن اس کے کچھ مقاصد کو سمجھا جاسکتا ہے،
قربانی روح کی گہرائیوں سے خدا کو اس کے وجود میں لانے پر اس کا شکریہ ادا کرتی ہے،،،
قربانی حضرت ابراہیم علیہ السلام کے قدیم طریقہ کی بحالی ہے،،،صحابہ کرامؓ نے نبی اکرم سے پوچھا: ’’یارسول اللہ ! یہ قربانی کیاچیز ہے؟‘‘ آپ نے ارشاد فرمایا: ’’ یہ تمہارے باپ ابراہیم( علیہ السلام)چ کی سنت ہے۔ ‘‘ (ترمذی،ابن ماجہ)
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ دس سال مدینہ منورہ میں رہے اور (ہر سال عید پر) قربانی کرتے رہے۔
(الترمذی، 1507)
ابراہیم علیہ السلام نیبوں کے والد ہیں،،، ابراہیم علیہ السلام کو الله تعالیٰ نے ایک اور شرف یہ بھی بخشا کہ دنیا میں اکثر مذاہب انہیں اپنا راہنما مانتے ہیں،،، قربانی کا دن ابراہیم اور اسماعیل علیہ السلام کی یاد تازہ کرواتا ہے ان دونوں باپ بیٹے کو حکم کی اطاعت اور مشکل امتحان کی پیروی میں اپنا مافوق الفطرت ایمان گہرائی سے طلب کیا،،،
جسے دیکھ کر علامہ اقبال نے کیا خوب کہا !!
یہ فیضانِ نظر تھا یا کہ مکتب کی کرامت تھی!!
سِکھائے کس نے اسمٰعیلؑ کو آدابِ فرزندی!!!
ان کا ایمان خدا کی طرف سے ہے اور ہم مومنین کی حیثیت سے ان دونوں باپ بیٹے کی یاد میں قربانیاں پیش کرتے ہیں،،، حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بڑھاپے میں اپنے بیٹے اسماعیل علیہ السلام کو الله کے حکم سےالله کی محبت میں قربانی کےلیے پیش کیا جو کہ ایک بہت بڑی اور حقیقی ایمان کی مثال ہے،،، صرف رضاےا لہی کے لئے بغیر کسی ہچکچاہٹ، انتباہ کے ایک خدا کے سامنے ان کی مکمل اور مطلق اطاعت پر زور دیا،،،
قربانی ان لوگوں کا صریح انکار کرتی ہے جو کہتے ہیں کہ
جانوروں کا گوشت کھانا حرام
ہے ان کو ذبح کرنا تکلیف دینا ہے ۔
قربانی سے یہ واضع ہوتا ہے کہ اللہ نے زمین کو انسان کے تابع کردیا ہے ۔اور اسی طرح انسان کو چاہیے کہ اپنے آپ کو اللہ کے تابع کردے ۔اللہ کے احکام کے مطابق ہر کوئی عمل،عبادت کرے چاہیے وہ قربانی ہو یا کوئی اور عبادت ۔قربانی کی عظیم عبادت کرتے وقت ہمیں اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ ایک مسلمان اپنے معبود کے سامنے اپنے نفس ،اپنی،انا،اپنی خواہش اپنی ہر عزیز چیز اللہ کے سامنے قربان کرنے کےلئے تیار ہے ،بغض،حسد ،الغرض ہر برائی کو قربان کرے اور اللہ سے ایک نیا عہد کرے کہ اب تک اگر کوتاہی ہوئی اب آیندہ نہیں ہوگی ۔
آئیے ہم اپنا محاسبہ کرتے ہے کہ قربانی کرنے کے بعد ہمیں وہ تقوی، خوشنودی ،اللہ۔کی۔رضا حاصل حاصل ہوتی ہے جس کے لئے ہم قربانی کرتے ہے۔
اللہ تعالیٰ ہماری قربانیاں اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔۔آمین
