• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
پیر, مئی ۱۲, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home کالم

رہبر ِ تعلیم اسکیم ایک بار پھر موضو عِ بحث

حکومت22سالوں سے ٹرانسفر پالیسی نہ بناسکی!

Online Editor by Online Editor
2022-07-30
in رائے, کالم
A A
رہبر ِ تعلیم اسکیم ایک بار پھر موضو عِ بحث
FacebookTwitterWhatsappEmail
تحریر:الطاف حسین جنجوعہ

22سال قبل یعنی سال2000کو حکومت ِ نے جموںوکشمیر کے دور دراز علاقہ جات میں اُساتذہ کی قلت کو پورا کرنے کی غرض سے رہبر ِ تعلیم اسکیم لانچ کی اس اسکیم کے تحت ’ٹیچنگ گائیڈ‘المعروف رہبر ِ تعلیم کو ماہانہ مشاہیرے پر پرائمری اور مڈل اسکولوں میں تعینات کیاگیا ۔ اسکیم کے مطابق پانچ سال تسلی بخش سروس کے بعد یہ رہبر ِ تعلیم کو جنرل لائن ٹیچر کے طور محکمہ تعلیم میں تعینات کرنا تھا بشرطیکہ وہ عمر اور تعلیمی لیاقت رکھتا ہو۔ اسکیم میں اس بات کا کئی ذکر نہ تھا کہ آر ای ٹی سے جنرل لائن ٹیچر تعینات ہونے والوں کے ساتھ اعلیحدہ برتا ؤ کیاجائے یا اُن کے لئے کوئی الگ پالیسی ہو۔پچھلے بائیس سالوں سے یہ اسکیم ہمیشہ تنازعات کے گھیرے میں رہی ہے اور اِس کے تحت تعینات ہونے والے اُساتذہ گوناگوں مشکلا ت کا شکار رہے جس وجہ سے اسکیم کو شروع کرنے کا اصلی مقصد بھی پورا نہ ہوسکا۔ خود اگر ٹیچر کو ذہنی سکون نہیں تو پھر وہ طلبا کو کیسے تعلیم دے سکتا ہے۔ اس اسکیم کی وجہ سے جنرل لائن ٹیچرز کی راست بھرتی بھی کافی حد تک کم ہوئی، جوٹیچرز جہاں ہیں، وہ وہیں سالہا سال سے تعینات ہیں، صرف وہ خواتین اساتذہ جن کی شادی دوسرے اضلا ع یا زون میں شادی ہوئی کو اٹیچ کیاگیا، یا کچھ اُساتذہ کو میڈیکل گراؤنڈ یا پھر مشترکہ طورآپسی صلاح ومشورہ سے ایک جگہ سے دوسری جگہ ادلہ بدلی کی گئی۔ اس کے علاوہ اقتدار کے گلیاروں تک جن کا اثر رسوخ تا یا سیاسی پشت تھی ، وہ بھی دور دراز علاقوں سے قصبہ جات یا ہیڈکوارٹر ز پر اپنی ٹرانسفر/اٹیچمنٹ کرانے میں کامیاب رہے۔ حیران کن امر ہے کہ اسکیم کو شروع کئے ہوئے 22سال کا عرصہ ہوچکا ہے مگر ابھی تک حکومت رہبر ِ تعلیم ٹیچرز کے لئے کوئی ٹرانسفر پالیسی نہ بناسکی ہے جس کی وجہ سے اساتذہ ذہنی تناؤ کا شکار ہیں، ساتھ ہی ساتھ کئی اسکولوںمیں طلبا بھی پریشان حال ہیں کیونکہ ٹرانسفر نہ ہونے کی وجہ سے ایک ہی جگہ تعینات اُساتذہ مقامی ہونے کی وجہ سے اپنی مرضی ومنشاء کے تحت اسکول آتے اور جاتے ہیں جبکہ طلبا کو پڑھانے پر بھی اُتنی توجہ نہیں رہتی۔ صرف اپنی حاضر ی تک اُن کو مطلب رہتا ہے کیونکہ وہ طلبا کو پڑھائیں یا نہ پڑھائیں اِس وجہ سے اُن کی سروس پر کوئی فرق پڑنے والا نہیں، ٹرانسفر کسی دوسری جگہ ہونہیں سکتی۔ لحاظ داری کی وجہ سے لوگ بھی اُن کے خلاف کچھ بولتے نہیں، نیز انہوں نے پنچایتی انتخابات کے دوران سرپنچوں وپنچوں پر اتنی کرم فرمانیاں کی ہوتی ہیں کہ اُن کی سرپرستی بھی اُن پر بنی رہتی ہے ۔
رہبر ِ تعلیم ٹیچرز کی ٹرانسفر کے لئے کئی مقدمات عدالتوں میں بھی زیر التوا ہیں۔ سال 2016کوجموں وکشمیر ہائی کورٹ کے ڈویژن بنچ نے متعدد رٹ پٹیشنوں پر ایک اہم فیصلے میں کہاتھاکہ ریگولر آئزڈ رہبر ِ تعلیم ٹیچرز کو الگ نظر سے نہیں دیکھاجاسکتا اور اُن پر بھی جموں وکشمیر ایجوکیشن سبارڈی نیٹ سرو س رولز اور جموں وکشمیر سول سروس(کلاسی فیکیشن، کنٹرول اینڈ اپیل)، رولز1956کا اطلاق ہوتا ہے۔ اُس وقت کے چیف جسٹس جموں وکشمیر جسٹس این پال وسنتھا کمار اور جسٹس تاشی ربستان پر مشتمل ڈویژن بنچ نے LPA’sپر اپنے فیصلے میں کہاتھاکہ رہبر ِ تعلیم اسکیم کے تحت ریگولر آئزڈ ہوئے جنرل لائن ٹیچرز اور محکمہ اسکول تعلیم کے مستقل ٹیچرز میں کوئی فرق نہیں۔ اس کا مطلب کہ ٹیچرز گریڈسیکنڈ، گریڈ تھرڈ اور ریگولر آئزڈ رہبر ِ تعلیم ٹیچرز پر یکساں طور جموں وکشمیر سول سروس(کلاسیفکیشن ، کنٹرول اینڈ اپیل) رولز1956کے رول نمبر27کا اطلاق ہوتا ہے جوکہ سرکاری ملازمین کی ٹرانسفر اور تعیناتی سے متعلق ہے۔ رولز27کی کلازIکے تحت ایک ملازم جموں وکشمیر ریاست (اب یونین ٹیراٹری)کے کسی بھی حصہ میں اُسی کیڈر کی پوسٹ پرڈیوٹی انجام دے سکت اہے۔ کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہاتھاکہ ریگولر آئزڈ رہبر ِ تعلیم ٹیچروں کا ایک اسکول سے دوسرے اسکول میں تبادلہ ہوسکتا ہے۔
بحوالہ ریاستی انتظامی کونسل فیصلہ نمبر166/22/2018گورنمنٹ آرڈر20-Edu of 2019مورخہ22جنوری 2019جاری کیاگیا جس میں سرو شکشا ابھیان (اب سماگرا شکشا)کے تحت ریگولر آئزڈ رہبر تعلیم ٹیچرز کی تنخواہ کے مسئلے کو حل کرنے کیک لئے ٹیچر گریڈ سیکنڈ کیڈر تشکیل دیاگیا جس میں کم سے کم تعلیمی قابلیت گریجویشن رکھنے والے رہبر ِ تعلیم ٹیچرز کو شامل کیاگیا جبکہ بی اید، ایم ایڈ اور ماسٹر ڈگری یافتہ ریگولر آئزڈ آر ای ٹی ٹیچرز کو ترجیحی دی گئی۔ اس آرڈر کی کلاز3(a)میں یہ کہاگیا ہے کہ ٹیچرز گریڈ سیکنڈ کے اساتذہ کی سروس شرائط وہی رہیں گے جو جنرل لائن ٹیچرز ہیں لیکن اِس میں ٹیچر گریڈ۔سیکنڈل/ریگولر آئزڈ آر ای ٹیچرز اور رہبر ، تعلیم غیر معمولی حالات کے دوران مشترکہ ٹرانسفرہوسکتے ہیں، مطلب کہ دو ٹیچرز اپنی مرضی سے ایکدوسرے کی جگہ تبدیل ہوسکتے ہیں۔ اب 25جولائی2022کومحکمہ اسکول تعلیم نے ایک حکم نامہ زیر نمبرEdu-RET/1/2022-01جاری کیا ہے جس میں کہاگیا ہے کہ آرڈ رنمبر396-Edu of 2000کے تحت تعینات سبھی ِ رہبر تعلیم ٹیچرز جوکہ ریگولر آئزیشن کے بعد گورنمنٹ آرڈر نمبر20-Edu/2019کے تحت ٹیچر گریڈسیکنڈ/تھرڈ میں تبدیل کئے گئے ہیں جنہیں کئی وجوہات کی بنا پر اپنی اصلی جائے تعیناتی سے دوسری جگہ تبدیل کیاجاتا رہا ہے جوکہ رہبر تعلیم بھرتی پالیسی کے خلاف ہے، لہٰذا سبھی ٹیچرز جن میں گریڈ سیکنڈ،گریڈ تھرڈ ، ریگولر آئزڈ رہبر تعلیم ٹیچرز، تھرڈ ٹیچرزشامل ہیں ، کو واپس اپنی اصلی جگہ بھیجا جائے جہاں اُن کی شروع میں پوسٹنگ ہوئی تھی۔ وہ ٹیچنگ سٹاف جوکہ کلب یا بند کر دیئے گئے اسکولوں میں تعینات تھے، کو نزدیکی اسکولوں میں ضرورت کے مطابق تعینات کرنے اور 29جولائی 2022تک ایکشن ٹیکن رپورٹ پیش کی جائے بصورت دیگر ہدایات پر عملدرآمد نہ کرنے والوں کیخلاف انضباطی کارروائی عمل میں لائی جائیگی۔اس حکم نامہ کے بعد سے پورے رہبر ِ تعلیم ٹیچرز کیڈر میں کھلبلی مچ چکی ہے۔اِس سے خاص کر اُن خواتین ٹیچرز جن کی شادیاں دوسرے اضلاع یا زون میں ہوگئی ہیں، کے لئے مشکلات زیادہ ہے۔
دورام ملازمت ٹرانسفر بہت ضروری ہے، اس سے نظام میں شفافیت اور جوابدہی آتی ہے ، اُساتذہ کو بھی نیا ماحول ملتا ہے اور یہ وسیع تر طلبا کے مفاد میں بھی ہے۔ نہ ہی کسی ملازم کا ایک جگہ تعینات رہنا پیدائشی حق ہے اور نہ ہی اُس کو ٹرانسفر سے محروم رکھاجاسکتا ہے۔ بہت سارے آر ای ٹی ٹیچرز اُن اسکولوں میں تعینات ہیں، جوکہ اُن کے گھروں کے بالکل نزدیک واقع ہیں ، جہاں وہ صبح گئے چکر لگایا، حاضری ڈالی اور پھر اپنے کاموں میں مصروف ہوگئے اور غریب والدین کے طلبا چند گھنٹوں کھیل کود کر کورے نکورے واپس گھر چلے جاتے ہیں۔ ٹرانسفر سے اُساتذہ میں جوابدہی پید ا کرنے کے ساتھ ساتھ طلبا کو بھی نئے اُساتذہ کے تجربات سے استفادہ حاصل کرنے کا موقع ملتا ہے ۔اُن اسکولوں جہاں محض 12ویں پاس آر ای ٹی ٹیچر ز تعینات ہیں اور پڑھانے میں بھی کمزور ہیں، کی ٹرانسفرسے وہاں نئے ٹیچرز آنے سے طلبا کو معیاری تعلیم مل سکتی ہے کیونکہ ایسی بھی کئی مثالی ہیں کہ رہبر ِ تعلیم ٹیچرز بمشکل اپنا دستخط کرسکتے ہیں یا پھر چند جملے اُردو ، ہندی میں بھی نہیں لکھ سکتے۔ ایسا ہی ایک معاملہ اُس وقت نہ صرف جموں وکشمیر بلکہ ملکی سطح پر میڈیا میں موضوع ِ بحث بناتھا جب جموں وکشمیر ہائی کورٹ کے جج ، جسٹس مظفر حسین عطر نے آر ای ٹی کے تحت تعینات گورنمنٹ ٹیچرز سے اُردو اور انگریزی میں گائے پر مضمون لکھنے اور درجہ چہارم کے ریاضی کے سوال پوچھے جس پر وہ ٹیچرز کچھ نہ لکھ سکھا اور خالی صفحات جج صاحب کو پیش کئے جس پر کورٹ نے اُس ٹیچر کے خلاف کارروائی کے ساتھ ساتھ جموں وکشمیر حکومت کو ہدایات جاری کیں کہ رہبر تعلیم اسکیم کے تحت جو ٹیچرز تعینات ہوئے ہیں، سبھی کی ڈگریاں چیک کی جائیں۔سال 2015کو اُس وقت کی پی ڈی پی۔ بی جے پی مخلوط حکومت میں وزیر تعلیم نعیم اختر نے سبھی 65000ہزار آر ای ٹی ٹیچروں کے اسکریننگ ٹسٹ کا بھی حکم جاری کیا ہے جس پر ریاست بھر میں اُساتذہ سراپا احتجاج ہوگئے تھے۔رہبر ِ تعلیم اسکیم ایک بہترین مقصد کو ذہن میں رکھتے ہوئے بنائی گئی تھی لیکن اِس میں چند خامیاں ایسی چھوڑی گئیں کہ اِس سے سرکاری اسکولوں میں معیار ِ تعلیم پر بہت منفی اثرات بھی مرتب ہوئے ہیں۔ اسکیم میں خامیوں کی وجہ سے عمل آوری میں بھی کئی رکاوٹیں حائل رہیں، ہزاروں کے حساب سے عدالتوں میں آر ای ٹی سے متعلق مقدمات زیر التوا ہیں۔جواُساتذہ اِس اسکیم کے تحت تعینات ہیں وہ بھی ذہنی طور پریشان ہیں اور طلبا بھی تعلیم سے محروم ۔ حکومت کو چاہئے کہ رہبر تعلیم تعلیم اسکیم کے تحت تعینات اُساتذہ میں بھی شفافیت، جوابدہی پیدا کرنے کے لئے بہتر نظام قائم کیاجائے۔معقول ٹرانسفر پالیسی لائی جائے اور دیگر ضروری اصلاحات بھی کی جائیں تاکہ سرکاری اسکولوں میں درس وتدریس کا نظام بہتر ہوسکے جودن بدن روبہ زوال ہے۔

 

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

’’تیری خوبیاں تری شخصیت کی کہانی ہے‘‘

Next Post

بارہمولہ میں سیکورٹی فورسز اور جنگجووں کے مابین جھڑپ،ایک جنگجو جاں بحق ،آپریشن جاری

Online Editor

Online Editor

Related Posts

اٹل جی کی کشمیریت

اٹل جی کی کشمیریت

2024-12-27
سوامتو پراپرٹی کارڈ:  دیہی اثاثوں سے آمدنی حاصل کرنے کا داخلی دروازہ

سوامتو پراپرٹی کارڈ: دیہی اثاثوں سے آمدنی حاصل کرنے کا داخلی دروازہ

2024-12-27
وادی میں منشیات کے عادی افراد حشیش ، براون شوگر کا بھی استعمال کرتے ہیں

منشیات کے خلاف جنگ ۔‌ انتظامیہ کی قابل ستائش کاروائیاں

2024-12-25
اگر طلبا وزیر اعلیٰ کی یقین دہانی سے مطمئن ہیں تو میں بھی مطمئن ہوں :آغا روح اللہ مہدی

عمر عبداللہ کے اپنے ہی ممبر پارلیمنٹ کا احتجاج:این سی میں تناؤ کا آغاز

2024-12-25
خالد

آخری ملاقات

2024-12-22
پروین شاکر کا رثائی شعور

پروین شاکر۔۔۔نسائی احساسات کی ترجمان

2024-12-22
معاشرتی بقا اَور استحکام کیلئے اخلاقی اقدار کو فروغ دیجئے

حسن سلوک کی جھلک

2024-12-20
وادی میں منشیات کے عادی افراد حشیش ، براون شوگر کا بھی استعمال کرتے ہیں

منشیات کی سونامی ! مرض کی دوا کیا؟

2024-12-20
Next Post
کوکرناگ میں انکاؤنٹر ہنوز جاری

بارہمولہ میں سیکورٹی فورسز اور جنگجووں کے مابین جھڑپ،ایک جنگجو جاں بحق ،آپریشن جاری

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan