
عیدین اللہ تعالی کی طرف سے بنی نوع انسان کو اس واسطے عطا کی گئيں ہیں کہ بندہ اس دن اللہ تعالی کی نعمتوں پر اللہ کا شکر بجا لائے ۔ شکر کی تعریف یہ ہے کہ کسی کا عطا کردہ احسان و نعمت کی وجہ سے زبان و دل یا اعضاء کے ساتھ اس کی تعظیم کرنا ۔ خوشحالی میں شکر کرنے والا شاکر ہے جب کہ مصیبت میں شکر کرنے والا شکور ( یعنی بہت شکر کرنے والا ) ۔ سورۃ الابراھیم آیت نمبر 7 میں یوں آیا ہے ۔ اگر احسان مانو گے تو میں تمہیں اور دوں گا اور اگر نا شکری کرو تو میرا عذاب سخت ہے . عام طور پر عیدین کے حوالے سے یہ تاثر
۔ دیا جاتا ہے کہ عید خالص خوشی کا دن ہے عید کا نام خوشی کا بتایا جاتا ہے جو درست نہيں ہے ۔ اصل میں عید کا معنی ہے جو لوٹ لوٹ کر آتی ہو ۔ آج عید آئی پھر سال بر کے بعد لوٹ کر آئی گی عید کہلاتی ہے
یہود و نصارا اور مشرکین اپنی اپنی عید کے موقع پر کھیل کود ناٹک و شماشہ اور شعوبدہ بازی کیا کرتے تھے جیسے ہندوستان کے ہندو لوگ اچھلتے کودتے ہے اور طوفانی بدتمیزیاں کرتے ہے اللہ تعالی نے
ان کے مقابلہ میں مسلمانوں کو دو عیدین سے نوازا ایک عید الفطر اور ایک عید الاضحیٰ ۔ عیدین میں دو رکعت کی نماز اللہ تعالی کا شکر کے لئے خاص ہے کہ اس نے ہمیں ہزارہاں نعمتوں سے نواز کر خیر دارین عطا کیا
یوم افطار جس کو عید الفطر کہا جاتا ہے یہ سجدہ شکر
ہے کہ اے اللہ تو نے ہی ہمیں توفيق فرمایا اور اس لائق سمجھا کہ ہمیں روزے نصیب فرمائی ۔ آدمی جب اللہ کی دی ہوئی چیز پر شُکر کثير کرتا ہیں تو اللہ تعالی اس کے بعد اور زیادہ نعمتیں عطا کرتا ہیں حضرت معاز بن جبل رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے نصیحت کی اور فرمایا یہ دعا جو میں آپ کو بتاوں اسے کبھی بھولنا نہيں ۔ اللہھم اعنّی علیٰ ذکرک و شکرک و حُسنِ عِبادتِکَ ۔۔
اے ہمارے پرورِ دگار مجھے توفيق دے اپنی ذکر خیر کی مجھے توفیق دے اپنے شکر گزاری کرنے کی ۔۔ عیدین کا اطلاق قطعی طور خوشی پر نہيں ہوتا بلکہ یہ شکر کی خوشی ہے نہ کہ صرف خوشی خوشی۔۔۔۔۔ عید الفطر دراصل بہت سے کلمہ تشکر کا مجموعہ ہے ایک رمضان المبارک کے روزوں کا شکر دوسرا قیام شب میں رمضان کا شکر تیسرا نزول قرآن چوتھی لیلتہ القدر اور پانچویں اللہ تعالی کی طرف سے روزہ داروں کے لئے رحمت و بخشش اور عذاب جہنم سے آزادی کا شکر۔ پھر ان تمام کلمہ تشکر کا اظہار صدقہ و خیرات جیسے صدقہ فطر کے ذریعے کرنے کا حکم ہے تاکہ بدنی عبادت کے ساتھ ساتھ انفاق و خیرات کا عمل میں بھی شریک ہوجائے ۔ یہی وہ وجوہات ہیں جن کی بناء پر اسے مومنوں کے لئے شکر کی خوشی کا دن قرار دیا گیا نکہ خالص خوشی کا دن ۔۔
