از:جہاں زیب بٹ
دہلی کے پٹیالہ کورٹ کی طرف سے عبوری ضمانت ملنے کے بعد انجینیر رشید تہاڈ جیل سے رہا ہویے ۔رہایی ایک ایسے وقت ہو یی جب کشمیر میں اسمبلی الیکشن کی دنگل عروج پر ہے ۔این سی کانگریس اتحاد اور پی ڈی پی کے علاوہ درجنوں آذاد امیدوار انتخابی میدان میں کو د چکے ہیں ۔انجینیر رشید کی پارٹی نے پہلی بار پچاس امیدوار کھڑے کیے ہیں ۔اس سے پہلے انجینیر صاحب لنگیٹ تک محدود تھے۔ان کا اور ان کا پارٹی کا حوصلہ اس وقت بڑھ گیا جب قید خا نے میں ہو نے کی وجہ سے جذباتی لہر اٹھی اور عوامی ہمدردی کا سیلاب امڈ ایا جس کے نتیجے میں دو قد آور لیڈروں عمر عبداللہ اور سجاد لون بھاری شکست سے دو چار ہویے ۔
انجینر نے پا رلیمانی الیکشن تو جیتا ان کو حلف برداری کے لیے پیرول پر چند گھنٹوں کے لیے تہاڑ سے پارلیمنٹ ہاؤس لے جا یا گیااور بس۔لیکن آج ڈرامایی انداذ میں اسمبلی الیکشن کے عین موقع پر ان کو ضمانت ملی تو کشمیر کے سیاسی حلقوں میں کھلبلی مچ گیی ۔روایتی لیڈروں میں سراسیمگی دیکھنے کو مل رہی ہے اور وہ انجینیر رشید کی رہایی پرسوالات اٹھا رہے ہیں ۔ وہ رہایی کی ٹایمنگ کا حوالہ دے کر دعویٰ کر رہے ہیں کہ موصوف خفیہ سمجھو تے کے تحت رہا ہو یے ہیں ۔ابھی تک صرف سابق وزیراعلی غلام نبی آزاد نے انجینیر رشید کی رہایی کا والہانہ خیر مقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ معزذ پارلیمنٹ ممبر ہیں اور ان کا منڈیٹ قابل احترام ہے۔
ایک اور سابق وزیراعلی عمر عبداللہ نے انجینیر رشید کی رہا یی پر شدید تحفظات کا اظہا ر کر تے ہو یے کہا ہے کہ ان کو اس کا پہلے سے انداذہ تھا کہ حکومت اس قسم کا داؤ کھیلنے والی ہے۔عمر عبداللہ نے محبوبہ مفتی کے اس بیان کا سہارا بھی لیا جس میں انھوں نے پامپور میں پی ڈی پی امیدوار کی عوامی اتحاد پارٹی کے کارکنوں کے ہاتھوں پٹا یی پر شدید رد عمل کا اظہا ر کرتے ہو یے کہا تھا کہ انجینیر کی جماعت بھا جپا کی پراکسی ہے اور دو نوں کے درمیان گہرا ساز باز نہ ہو تو عوامی اتحاد پارٹی کو فنڈنگ کہاں سے ہو تی ہے اور وہ اپنےامیدوار وں کا خرچہ کیوں کر برداشت کر سکتی ہے ۔پی ڈی پی این سی ان دنوں بھا جپاٹیگ کو ایک دوسرے کے خلاف بطور انتخابی ہتھیار استعمال کرنے کا کو یی موقع گنواتے تو نہیں ہیں مگر جب انجینیر رشید پر وار کی ضرورت پیدا ہویی تو دونوں عمر عبداللہ اور محبوبہ کی بولی یکساں ہو یی اور وہ یک زبان نظر آیے
رشید کی رہائی پر عوامی حلقوں میں چہ میگوئیاں ہوں گی اور ہو رہی ہیں لیکن آج جب انجینیر تہاڑ جیل سے باہر آیے تو ان کا موڈ اور لب و لہجہ بتا رہا ہے کہ وہ پرایم منسٹر مودی کی کشمیر پالیسی کے خلاف مرتے دم تک لڑیں گے ۔انھوں نے پرایم منسٹر کو ڈرو مت ڈراؤ مت کا رویہ اختیار کر نے کا مشورہ دیتے ہویے کہا کہ نیا کشمیر کا بیانیہ فیل ہو چکا ہے ۔عمر عبداللہ کو آڑے ہا تھوں لیتے ہو یے انجینیر نے کہا کہ وہ کیا جا نے تہاڑ جیل کے سخت ایام کیا ہو تے ہیں ۔انھوں نے دعویٰ کیا کہ عمر عبداللہ کرسی کی جنگ لڑتے ہیں جبکہ ان کا مقصد لو گو ں کی جنگ لڑ نا ہے ۔انجینیر کی باڈی لینگویج سے ظاہر یہی ہو تا ہے کہ وہ مخالفین کے الزامات اور عوامی خدشات کے درمیان بھا جپا کے خلاف جا رحانہ رخ اختیار کر تے ہو یے انتخابی مہم میں کو د پڑیں گے اور ایک پر جوش جذباتی فضا برپا کرنے کی کوشش کریں گے تاکہ پا رلیمانی الیکشن کی طرح وو ٹر جنون و جذبا ت کی رو میں بہہ جاییں ۔اگر پہلے کی طرح جذبات گرم ہویے اور ہمدردی کا سیلاب نمودار ہوا تو ممکنہ طور پر این سی کو سب سے زیادہ نقصان ہوگا۔
