سری نگر،23 مارچ:
کشمیر کے نوجوان خوبصورت ہیں لیکن بالی ووڈ میں اپنا کیرئر بنانے کے لئے انہیں اپنے ہنر کو بہتر سے بہتر بنانے کے لئے مسلسل اور مشقت کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے۔
یہ باتیں وادی کشمیر سے تعلق رکھنے والے معروف بالی ووڈ ادا کار میر سرور کی ہیں جنہوں نے بالی ووڈ فلموں میں کام کرکے اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے ہیں۔موصوف بالی ووڈ ادا کار کا کہنا ہے کہ معاشرے میں حوصلہ افزائی کرنے والے بھی ملتے ہیں اور حوصلہ شکنی کرنے والے بھی لیکن آگے بڑھنے کے لئے محنت اور جوش و جذبے کا کوئی نعم البدل نہیں ہے۔
انہوں نے محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کے خصوصی ہفتہ وار پروگرام ’سکون‘ میں اپنی گفتگو میں کہا: ’میں نے اپنے اس سفر کی شروعات در اصل سال1999 سے ہی کیں جب میں دہلی میں پڑھائی کر رہا تھا‘۔
ان کا کہنا تھا: ’گرچہ میں سپورٹس بیک گراؤںڈ سے ہوں لیکن جو بھی چیز زندگی بھی کی جاتی ہے وہ پھر آگے کہیں نہ کہیں ضرور کام آتی ہے‘۔
انہوں نے کہا: ’سال 2001 میں، میں نے دہلی میں تھیٹر میں کام کیا اور نیشنل اسکول آف ڈراما کے ورکشاپوں میں بھی حصہ لینے لگا‘۔میر سرور نے کہا کہ سال2005 میں، میں نے کشمیر میں ’اکھ دلیل لولچ‘ نامی فلم بھی بنائی اور اس کے علاوہ میں اسکرپٹ بھی لکھا کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ معاشرے میں حوصلہ افزائی کرنے والے بھی ملتے ہیں اور حوصلہ شکنی کرنے والے بھی ملتے ہیں لیکن کوشش جاری رکھنے سے ہی آگے بڑھا جا سکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر کے نوجوان بھی ادا کاری میں اچھا کام کر رہے ہیں اور انہیں اپنے ہنر اور صلاحیتوں کے مظاہرے کے لئے وسائل بھی دستیاب ہیں۔موصوف ادا کار نے کہا کہ کشمیر میں دور درشن کے علاوہ بھی اس شعبے سے وابستہ دیگر لوگوں کو بھی آگے آنا چاہئے اور کشمیر پر فلمیں بنانی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ یہاں فلمیں بنانے کے لئے وسائل کی کوئی کمی نہیں ہے۔
میر سرور نے کہا کہ بجرنگی بھائی جان میری دوسری فلم تھی جبکہ فنٹم میری پہلی فلم ہے۔انہوں نے کہا: ’لیکن بجرنگی بھائی جان پہلے ریلیز ہوئی اس لئے اسی کو میری پہلی فلم کہا جانے لگا‘۔ان کا کہنا تھا: ’مجھے کافی سارے لوگ ’منی کے ابا‘ کے نام سے جانتے ہیں‘۔موصوف فلم سٹار نے کہا کہ اس شعبے میں ہر دن کی شروعات ایک نئی جدوجہد سے ہوتی ہے اور اپنے ہنر کو ہر وقت مزید بہتر سےبہتر کرنے کی ضرورت ہوتی ہے‘۔
انہوں نے کہا: ’میں نے اب تک پندرہ فلموں میں کام کیا ہے جن میں بجرنگی بھائی جان، لیلیٰ مجنون، وغیرہ شامل ہیں علاوہ ازیں میں نے ایک ویب سیریز لکھی ہے ‘۔میر سرور نے جموں وکشمیرکی نئی فلم پالیسی کو ایک خوش آئیند قدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے یہاں کی مقامی انڈسٹری کو فروغ ملے گا۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پرڈیوسز کو اپنے اپنے اپنے پروجیکٹس لے کر آگے بڑھنا چاہئے۔
نوجوانوں کے نام اپنے پیغام میں ان کا کہنا تھا: ’جموں وکشمیر کے نوجوان خوبصورت ہیں لیکن ضرورت ہے کہ وہ اپنا تلفظ درست کریں اپنی آواز کو درست کرنے کے لئے مشق کریں اور اپنے ہنر کو بہتر سے بہتر بنانے کے لے لئے مسلسل محنت کریں‘۔
انہوں نے اپنے پیغام میں کہا: ’سیکھنے کے عمل کو ہر آن جاری رکھنا ہے تھوڑی بہت کامیابی حاصل کرنے کے بعد اپہے رویے میں تبدیلی نہیں لانی ہے لیکن جب بھی اور جہاں بھی سیکھنے کا موقع میسر ہوجانے اس کو ہاتھ سے جانے نہیں دینا ہے‘۔یو این آئی