چٹان ویب مانیٹرینگ
انسانی جسم کی سب سے پیچیدہ مشین جگر ہے جو 50 ہزار کیمیائی تعامل انجام دیتی ہے۔ اب ماہرین نے سالماتی سطح پر معلوم کیا ہے کہ سافٹ ڈرنکس، سوڈا اور مصنوعی مٹھاس کے مشروبات جگر کو متاثر کرتے ہیں اور بالخصوص اس کی زہرربائی (ڈی ٹاکسفکیشن) کی کیفیت ختم ہوجاتی ہے۔یوں ان مشروبات سے جگر کی وہ صلاحیت متاثر ہوتی ہے جس سے وہ زہریلے مرکبات نکال باہر کرتا ہے۔ اس ضمن میں میڈیکل کالج آف وسکانسن میں ایک تحقیق ہوئی ہے جس میں پہلی مرتبہ وہ پورا سالماتی اور کیمیائی عمل معلوم کیا جس کے تحت سافٹ ڈرنکس اور مصنوعی مٹھاس والے مشروبات جگرپراثر ڈال کر اس کی زہریلے مرکبات نکال باہر کرنےکی صلاحیت متاثر کرتےہیں۔
اس ضمن میں ایک اہم پروٹین متاثر ہوتا ہے جو استحالے کے تحت بدن سے فاسد مواد باہر نکالتا ہے۔میڈیکل کالج سے وابستہ ڈاکٹریٹ کی طالبہ لارا ڈینر کہتی ہیں کہ زیرہ شکر والے مشروبات اورکم چینی والے پیک شدہ دہی بھی یکساں مضر ہیں۔ اس کے علاوہ میک اپ اور دیگر ناقابلِ تناول اشیا کے کیمیکل بھی جگر پر اثر ڈال سکتے ہیں۔
اس پروٹین کا نام پی گلائکوپروٹین (پی جی پی) ہے۔ جب اس پر پر جب سافٹ ڈرنکس کے دو اہم کیمیائی اجزا ایسیسل فیم پوٹاشیئم اور سکلریروز پڑتے ہیں تو وہ اس پروٹین کو متاثر کرتے ہیں جسے ملٹی ڈرگ پروٹین ون (ایم ڈی آر ون) بھی کہا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ پی جی پی ہمارے بدن کو زہریلے مرکبات اور فاسد مادوں سے پاک کرتا ہے۔ماہرین کے مطابق مصنوعی مٹھاس کے اجزا پی جی پی سے چپک جاتے ہیں اور اس کی صلاحیت پراثرانداز ہوتے ہیں۔ یوں جگر زینو بایوٹکس، ادویاتی کیمیائی اجزا اور بائل تیزاب بھی باہر نہیں نکال پاتے۔
سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ مقررہ مقدار سے کم مٹھاس والے مشروبات بھی جگر کو یکساں طور پر متاثر کرسکتے ہیں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کے جگر اپنے پی جی پی پروٹین کی بدولت دوا کے مضر کیمیکل بھی نکال باہر کرتا ہے ۔ یہ زہریلے کیمیکل اینٹی بایوٹکس اور بلڈ پریشر کی دوا سے وجود میں آتےہیں۔اگرچہ اس ضمن میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے لیکن تحقیقی ٹیم نے لوگوں کو میٹھے مشروبات اور سافٹ ڈرنکس سے پہلے ہی خبردار کرتے ہوئے ان کا استعمال کم سے کم کرنے کا مشورہ دیا ہے۔