تحریر:سہیل بشیر کار
جتنی بھی جڑ والی سبزیاں ہیں؛ ان کے لیے سرد موسم بہتر ہے. 15 سے 25 ڈگری سینٹی گریڈ ٹمپریچر جڑ والی سبزیوں کے لیے بہتر ہے. کشمیر میں ماہ اگست و ستمبر میں جڑ والی سبزیوں میں ہم شلغم ،مولی اور گاجر لگا سکتے ہیں۔جدید تحقیق سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ جڑوں کی شکل میں اگنے والی سبزیاں در حقیقت اینٹی اوکسیڈنٹ اور معدنیات سے مالا مال ہوتی ہیں، شلجم یا شلغم (فارسی) (انگریزی: turnip،نقلِ حرفی :ٹرنِپ) ایک مشہور سبزی ہے. باہر کے چھلکے کی رنگت کے حساب سے یہ لال اور سفید دو اقسام کا ذائقہ میٹھا اور کسی قدر تیزی لیے ہوتا ہے۔شلجم جو سردیوں کی سوغات ہے؛ لامحدود طبی فوائد سے پُر ہے۔ اس میں کیلشیم اور پوٹاشیم کے اجزا پائے جاتے ہیں.
مولی یا سفید مولی یا سردیوں کی مولی ( حیاتیاتی نام: Abelmoschus ) ایک پودے کی جڑ ہے جسے سبزی کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کا رنگ عموماً سفید ہوتا ہے۔ ایشیا اور افریقہ کے بیشتر علاقوں میں کاشت ہوتا ہے۔ اس کا آبائی وطن ایک اندازہ کے مطابق جاپان ہے؛ اس لیے اسے جاپانی مولی بھی کہا جاتا ہے۔ حیاتین جیم کی اچھی مقدار کے لیے مشہور ہے، اس بینائی تیز ہوتی ہے، جسم کو طاقت فراہم کرتا ہے، قبض، کھانسی، پتھری اور جوڑوں کے درد میں ایک مفید غذا ہے. غذائی ماہرین کے مطابق مولی کا استعمال گردے میں پتھری، یرقان اور جگر فعال بنانے میں بہترین مددگار ہے، نشہ آور ادویات سے نجات حاصل کرنے کے لیے بھی مولی کے سبز پتوں کا استعمال کیا جاتا ہے. اس کے اجزا میں فاسفورس،کیلشیم اور وٹامن سی کے علاوہ فولاد کی بھی خاصی مقدار ہوتی ہے۔ پتھری کی صورت میں گردہ و مثانہ سے ریت آنے کی حالت میں مولی کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اگر اسے مسلسل استعمال کیا جائے تو پتھری ریزہ ریزہ ہوکر ہمیشہ کیلئے جسم سے خارج ہوجاتی ہے۔ یہ خود دیرہضم ہے مگر غذا کو ہضم کردیتی ہے.
مٹی کی تیاری :
اگر زمین میں سبزیاں لگانی ہوں تو مٹی کو دس سے بارہ انچ تک نرم رکھیں. اُس میں گوبر کی پرانی کھاد، گلے سڑے پتوں کی کھاد یا گھر میں بنائی ہوئی کچن ویسٹ کھاد کا استعمال کریں،مٹی کی تیاری گملوں اور کریٹس کے لیے بھی ایسے ہی کرنی ہے۔اس کے بعد اگلا مرحلہ بیج لگانے کا ہے. مطلوبہ بیجوں کو تیار کردہ جگہ میں لگا کر پانی دیا جاتاہے ۔
گاجر کے بارے میں برطانیہ کے محققین کا خیال ہے کہ یہ امراض قلب اور سرطان جیسی موذی بیماریوں سے نہ صرف ہماری حفاظت کرتی ہے بلکہ یہ ہمیں جوان بھی رکھتی ہے، گاجر کے جوس میں وٹامن ‘اے ‘ کا بہت بڑا ذخیرہ موجود ہوتا ہے جو نہ صرف پیٹ کے کیڑے ختم کرتا ہے بلکہ اس سے قوتِ بینائی میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ گاجر جسم میں خون بڑھاتی ہے اور چہرے کی رنگت نکھارتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کا استعمال بعض ذہنی بیماریوں کو دور کرنے کے لیے بھی کیا جا سکتا ہے.
ماہرین غذائیت کے مطابق سردیوں میں ہمیں وٹامن سی کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے، قدرت نے سردیوں کی سبزیوں اور پھلوں میں وٹامن سی کی بھر پور مقدار رکھی ہے، سبزیوں میں موجود وٹامن سی انسانی جسم میں موجود پانی اورخون میں شامل ہونے کے بعد قوت مدافعت بڑھانے میں مدد فراہم کرتا ہے؛ جس کے نتیجے میں ہم سردیوں میں وائرل، انفیکشنز اور موسمی بیماریوں سے بچ جاتے ہیں۔
بیج کی بوائی سے پہلے کھیت میں دو دفعہ ہل چلائیں ، زمین کو اچھی طرح ہموار کریں،پھر بیڈ بنائے. بیڈ اس طرح بنائیں کہ گوڈائی کرنے میں آسانی ہو. گوبر کھاد 10 سے 12 کوئنٹل ایک کنال میں ڈالیے- کوشش کیجئے کہ کیمیائی کھاد کی جگہ ‘ورمی کمپوسٹ’ کا استعمال کریں،اگر زیادہ ہی ضرورت محسوس ہو تو یوریا 10 کلو، ڈی اے پی 5 سے 6 کلو اور ایم او پی 2 سے 5 کلو ڈالیے.
سبزی اگانے کے لیے سب سے اہم بیج کا انتخاب ہے. جن بیچوں کی محکمہ زراعت نے سفارش کی ہے؛ ان کا ہی استعمال کریں ،اچھا بیج پیداوار میں بہت ہی اہم رول ادا کرتا ہے. بیج اس طرح ڈالیے کہ پودوں کے درمیان اچھا فاصلہ رہے، ورنہ پیداوار میں کمی رہتی ہے اور جب جب جرمنیشن ہو جائے اور آپ کو محسوس ہو کہ فاصلہ کم رہ گیا ہے تو بہت early stage پر کچھ پودوں کو نکالیں۔مولی ایک کنال میں اگانے کے لیے 500 گرام بیج درکار ہے ،گاجر ایک کنال کے لیے 175 گرام بیج اور شلغم ایک کنال کے لیے 350 گرام بیج درکار ہوتے ہیں. جب بیج بویا جائے تو اس وقت مٹی میں نمی ہونی چاہیے. کشمیر میں ان تینوں سبزیوں کے لیے 15 اگست سے ستمبر تک بیج بویا جا سکتا ہے. اگر محسوس ہو کہ جرمنیشن زیادہ ہوئی ہے تو thining کیجئے۔ہمیں چاہیے کہ قطار سے قطار کا فاصلہ 30 سنٹی میٹر اور پودے سے پودے کا فاصلہ 15 سینٹی میٹر رکھیں۔ 3 سے چار بار گوڈائی کریں تاکہ گھاس پھوس نہ رہے، تینوں سبزیوں کے لیے ضرورت پڑنے پر ہی irrigation دیجئے.
جب شلغم اور مولی کے پودے کا 75 فیصد سبز سے پیلا ہو جائے تو اس وقت ہم گاجر اور مولی نکال سکتے ہیں. یہ سبزیاں زمین سے نکالنے سے چند روز پہلے پانی دینا بند کیجئے، اور جو سبزی ہم نکالے اس کو shade میں ایک ہفتہ تک رکھیں،
