سری نگر،24 مارچ:
سی پی آئی (ایم) کے جنرل سکریٹری سیتا رام یچھوری کا کہنا ہے کہ کشمیر میں ملی ٹنسی سے صرف پنڈت برادری کے لوگوں کو ہی مشکلات سے دوچار نہیں ہونا پڑا ہے بلکہ مسلمانوں اور سکھ برادروں کو بھی اس کا خمیازہ بھگتنا پڑا ہے۔
انہوں نے دفعہ370 کی منسوخی کے خلاف عدالت عظمیٰ میں پارٹی کی طرف سے دائر عرضی پر جلد شنوائی کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس عرضی کی شنوائی میں جتنی زیادہ تاخیر ہوگی سرکار کو قوانین لاگو کرنے میں اتنا زیادہ وقت ملے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری پارٹی کا ماننا ہے کہ جموں وکشمیر ملک کا حصہ ہے لیکن جن شرائط پر یہ ریاست ملک کے ساتھ جڑ گئی ہے ان کی پاسداری ہونی چاہئے۔
موصوف جنرل سکریٹری نے ان باتوں کا اظہار جمعرات کے روز یہاں گپکار میں واقع سی پی آئی (ایم) کے سینئر لیڈر محمد یوسف تاریگامی کی رہائش گاہ پر منعقدہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا: ’افسوس کی بات ہے کہ ہم نے عدالت عظمیٰ میں دفعہ370 اور35 اے کی منسوخی کے خلاف ایک عرضی دائر کی ہے لیکن آج تک اس پر شنوائی نہیں ہوئی جتنی دیر اس کی شنوائی میں ہوگی بی جے پی کو قوانین لاگو کرنے میں اتنا زیادہ وقت ملے گا یہی وجہ ہے کہ یہاں اراضی قوانین،حد بندی قوانین کو لاگو کیا جا رہا ہے‘۔
ان کا کہنا تھا: ’جب تک عدالت عظمیٰ میں یہ فیصلہ نہیں ہوگا کہ مذکورہ دفعات کی منسوخی غیر قانونی تھی یا نہیں تب تک نئے قوانین کے اطلاق پر پابندی عائد ہونی چاہئے تھی لہذا ہماری گذارش ہے کہ اس عرضی کی بہت جلد شنوائی ہونی چاہئے‘۔
کشمیر فائلز فلم پر بات کرتے ہوئے مسٹر یچھوری نے کہا کہ کشمیر میں ملی ٹنسی سے صرف پنڈت برادری کو ہی نہیں بلکہ مسلمانوں اور سکھ برادری کو بھی مشکلات سے دوچار ہونا پڑا ہے۔
انہوں نے کہا: ’اس فلم کے خلاف ایڈیٹرس گلڈ نے بھی مشترکہ بیان دیا کہ اس سے ملک میں اتحاد اور بھائی چارے کے ماحول کو ٹھیس پہنچے گی اب کہا جاتا ہے کہ وہ بھی فلم بنائیں لیکن اُس فلم کو دکھانے کی اجازت نہیں دی جائے گی‘۔
ان کا کہنا تھا: ’ملی ٹنسی میں ہماری پارٹی کے لیڈروں اور ورکروں پر بھی حملے ہوئے مسلمانوں اور سکھ براداری کے لوگوں کو مارا گیا لیکن انہوں نے ہجرت کیوں نہیں کی لہذا اس وقت کے گورنر کے رول کے بارے میں بھی بات ہونی چاہئے تھی‘۔موصوف جنرل سکریٹری نے کہا کہ اس فلم سے مسائل حل ہونے کے بجائے مزید مسائل پیدا ہوں گے جو ملک کے لئے ٹھیک نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک آر آئی ٹی کے جواب میں ایک پولیس افسر نے بتایا کہ وادی میں ملی ٹنسی شروع ہونے سے لے کر کل 89 پنڈت لوگ ہلاک ہوئے ہیں جبکہ باقی دوسرے مذہبوں کے ہیں۔
ان کا کہنا تھا: ’ہماری پارٹی بھی پنڈتوں کے حقوق کے لئے لڑ رہی ہے لیکن نفرت کی بنیادوں پر جو یہاں سیاست چل رہی ہے وہ ملک کے لئے ٹھیک نہیں ہے لہذا ہمیں آئین کو بچانے کے لئے متحد ہونا ہے‘۔
مسٹر یچھوری نے کہا کہ ہماری پارٹی کا ماننا ہے کہ جموں وکشمیر ملک کا حصہ ہے لیکن جن شرائط پر اس ریاست کا الحاق ملک کے ساتھ ہوا تھا ان کی پاسداری ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ الحاق کے روز اول سے ہی یہ ہمارا ماننا رہا ہے۔
موصوف سی پی آئی (ایم) لیڈر نے کہا کہ ملک کے حالات بد سے بد تر ہو رہے ہیں جس کی وجہ سے لوگوں کو گوناگوں مشکلات سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ تاریخ میں شاید پہلی بار ملک کی بے روزگاری سب سے زیادہ ہے اور پچاس فیصد نوجوان اب روز گار کی تلاش ہی نہیں کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ نوجوانوں کو تعلیم اور روز گار فراہم کرے تاکہ وہ ملک کے لیے خود اپنی خدمات انجام دے سکیں۔مسٹر یچھوری نے کہا کہ ملک کے جمہوری اداروں کو مسمار کیا جا رہا ہے اور ملک میں کوئی بھی ایسی چیز بچی نہیں ہے جس کو بیچا نہ گیا ہو۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے آئین کو بچانے کے لئے تمام سیکولر پارٹیوں کو ایک ہونے کی ضرورت ہے۔
اس موقع پر محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ کشمیر صرف زمین کا ایک ٹکرا نہیں ہے بلکہ اس خطہ اراضی کی پانچ ہزار سال پرانی شناخت ہے جس کو مسخ نہیں کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہ ہماری پارٹی دفعہ370 کی منسوخی کو ایک سانحے سے تعبیر کرتی ہے کیونکہ اس ریاست کی تاریخی حیثیت کو رات کے اندھیرے میں لیڈروں کو بند کرکے اور لاک ڈاؤن نافذ کرکے ختم کر دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم حد بندی کمیشن کے خلاف نہیں ہے لیکن یہ عمل2026 میں ہونا تھا لیکن یہاں پہلے ہی کیا جا رہا ہے۔
کشمیر فائلز فم کے حوالے سے مسٹر تاریگامی نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے اس پر جنوبی افریقہ کے طرز پر ایک کمیشن تشکیل دیا جانا چاہئے تاکہ زمینی سطح پر یہ معلوم ہو سکے کہ کون مرا کیسے مرا۔انہوں نے کہا کہ پارٹی نے کانفرنس کے دوران ایک قرار داد پاس کیا ہے جس میں لوگوں کو در پیش گوناگوں مشکلات کو اجاگر کیا گیا