سری نگر،26 مارچ :
جموں و کشمیر پولیس نے واضح کیا ہے کہ جنگجوؤں کو جان بوجھ کر پناہ فراہم کرنے والوں کی جائیدایں ہی منسلک کی جائیں گی۔
ایک پولیس ترجمان نے ہفتے کے روز اپنے ایک بیان میں وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ بعض حلقوں کی جانب سے ملی ٹنسی مقاصد کے لئےاستعمال کی جانے والی جائیداد وں کو ضبط کرنے کے متعلق سری نگر پولیس کی طرف سے فراہم کردہ معلومات کے بارے میں غلط افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا: ’یہ واضح کیا جاتا ہے کہ سری نگر پولیس جنگجوؤں کو جان بوجھ کر پناہ دینے اور دباؤ میں آکر پناہ فراہم کرنے کے فرق سے بخوبی واقف ہے‘۔
بیان میں کہا گیا: ’صرف ان ہی جائیدادوں کو ضبط کیا جا رہا ہے جن کے بارے میں بلا کسی شک و شبہ کے یہ ثابت ہوجائے کہ گھر کے مالک یا کسی رکن نے جنگجوؤں کو اپنی مرضی سے پناہ دی تھی اور اُس نے ایسا کسی دباؤ میں آکر نہیں کیا تھا‘۔
موصوف ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ جائیدادوں کو منسلک کرنے کی کارروائیاں مکمل تحقیقات کے بعد ہی انجام دی جاتی ہیں۔
انہوں نے کہا: ’بعض لوگ جہالت کی وجہ سے اس کو زبردستی نفاذ کے بطور پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے ایکٹ 1967 کے دفعات 2(g) اور25 دہائیوں سے نافذ العمل ہیں یہ کوئی حال ہی میں لاگو کئے جانے والے ایکٹس نہیں ہیں جیسا کہ کچھ افوا باز دعویٰ کر رہے ہیں‘۔
ان کا کہنا تھا: ’قانون کے ان دفعات کو نافذ کرنے کا فیصلہ اس لئے لیا گیا کیونکہ ملی ٹنسی کے کچھ حامی لوگ جنگجوؤں کو جان بوجھ کر پناہ دیتے ہیں جو سری نگر میں سیکورٹی فورسز اور عام لوگوں پر حملے کرتے ہیں‘۔(یو این آئی)