سری نگر،30 مارچ :
کشمیر زون پولیس کے انسپکٹر جنرل وجے کمار کا کہنا ہے کہ سری نگر کے رعناواری علاقے میں دوران شب مارے گئے دو جنگجوؤں کو شہر میں سافٹ ٹارگیٹس پر حملے کرنے کا کام سونپا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ وادی میں جنگجوؤں کی تعداد میں لگاتار کمی واقع ہو رہی ہے۔
ان کہنا تھا کہ گذشتہ شام سوپور میں سیکورٹی فورسز پر پٹرول بم داغنے والی خاتون کی شناخت بھی معلوم کی گئی ہے۔موصوف انسپکٹر جنرل نے ان باتوں کا اظہار یہاں نامہ نگاروں کے سوالوں کے جواب دینے کے دوران کیا۔انہوں نے کہا: ’رعناواری سری نگر میں مارے گئے دو جنگجو کئی ہلاکتوں میں ملوث تھے اور انہیں سری نگر میں سافٹ ٹارگئٹس پر حملے کرنے کا کام سونپا گیا تھا‘۔ان کا کہنا تھا: ’دونوں مہلوک جنگجوؤں کا تعلق جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ سے تھا اور ان میں سے رئیس احمد بٹ نامی جنگجو سابق صحافی تھا‘۔
مسٹر کمار نے کہا کہ رئیس احمد بٹ اننت ناگ اور بجبہاڑہ علاقوں میں ہونے والی کئی ہلاکتوں میں ملوث تھا۔
انہوں نے کہا کہ رئیس احمد کے خلاف دو ایف آئی آر درج تھے اور اس کی تحویل سے ایک ڈیجیٹل ڈیوائس بھی برآمد کیا گیا ہے جس کی جانچ کی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا؛ ’ پاکستان اور بعض مقامی صحافی میڈیا کا غلط استعمال کرکے بے بنیاد خبریں پھیلا رہے ہیں اور ملک دشمن سرگرمیوں میں بھی حصہ لیتے ہیں تاہم ان کی تعداد بہت کم ہے‘۔
موصوف آئی جی پی نے کہا کہ میں میڈیا سے وابستہ بھائیوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ایسا کرنے سے احتراز کریں۔کشمیر کی مجموعی صورتحال اور جنگجوؤں کی موجودہ تعداد کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا: ’یہ بات صاف ہے کہ جنگجوؤں کی تعداد میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے پہلی بار ایسا ہے کہ ان کی تعداد دو سو سے کم ہے جس کو مزید کم کیا جائے گا‘۔ان کا کہنا تھا: ’لوگ ہمارے ساتھ تعاون کر رہے ہیں بلکہ اہلخانہ بھی اطلاع دیتے ہیں کہ ان کا بچہ لاپتہ ہوگیا ہے یا اس نے بندوق اٹھایا ہے بعض کو واپس بھی لایا جاتا ہے‘۔انہوں نے والدین کے نام اس اپیل کو ایک بار پھر دہرایا کہ وہ اپنے بچوں پر کڑی نظر گذر رکھیں اور ان کو جنگجوؤں کی صفوں میں شامل ہونے سے باز رکھیں۔شمالی قصبہ سوپور میں گذشتہ شام سیکورٹی فورسز پر داغے جانے والے پٹرول بم کے بارے میں آئی جی پی نے کہا کہ پٹرول بم پھینکنے والی اس برقعہ پوش خاتون کی شناخت کی گئی ہے اور اس کو بہت جلد گرفتار کیا جائے گا۔یو این آئی