سرینگر 7 مئی:
لفٹینٹ گورنر منوج سنہا نے آج اس بات پر زور دیا کہ اضلاع اور متعلقہ محکموں کیلئے پالیسیوں اور ترقیاتی منصوبوں میں دیہی ترقی کو اعلیٰ ترجیح دی جانی چاہئیے کیونکہ جموں کشمیر کے مرکز کے زیر انتظام علاقے کی خوشحالی کا راستہ اس کے گاؤں سے گزرنا ہے ۔ دیہی انفراسٹرکچر ، خود روزگار اور زرعی معاشرے کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے لفٹینٹ گورنر نے کہا کہ متعلقہ محکمے کی پالیسیاں عملیت پسندی پر مبنی ہونی چاہئیں تا کہ ہمارے دیہات کی زبردست صلاحیت کو بروئے کار لایا جا سکے ۔
لفٹینٹ گورنر نے کہا ’’ جموں و کشمیر کی 70 فیصد آبادی کا انحصار زراعت اور اس سے منسلک سرگرمیوں پر ہے ۔ آج دیہی علاقوں میں ترقی کا مقصد صرف خوراک کی پیداوار میں خود کفالت نہیں ہے بلکہ پیداوار اور آمدنی میں اضافہ اور لوگوں کو زیادہ بااختیار بنانا ہے ۔ یہ دیہاتوں کو خود کفیل بنانے کے بارے میں بھی ہے کیونکہ جموں و کشمیر کی خوشحالی کا راستہ اس کے دیہاتوں سے گزرنا ہے ‘‘ ۔
لفٹینٹ گورنر نے متعلقہ افسران کو دیہی ترقی کی پالیسیوں کو اپنانے کی ہدایت دی جو عملیت پسندی پر مبنی ہوں اور پنچائت سطح پر منصوبہ بندی اور نفاذ کو مضبوط بنائیں ۔
لفٹینٹ گورنر نے کہا ’’ ہر پالیسی کو گاؤں میں رہنے والے لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانا چاہئیے ۔ آج 56000 سے زیادہ سیلف ہیلپ گروپس ترقی کی سہولت کار کے طور پر کام کر رہے ہیں ۔ ہمارا مقصد ان گروپوں کی صلاحیت اور پیمانے کو مالی مدد ، مارکیٹ کے ربط ، خصوصی علم اور مہارتوں کے ساتھ بڑھانا ہونا چاہئیے جو کہ دیہی جموں و کشمیر کا چہرہ بدلنے کیلئے استعمال کئے جا سکتے ہیں ‘‘۔
لفٹینٹ گورنر نے دیہی ترقی سے متعلق میگا پروجیکٹوں پر روشنی ڈالی ، جو پچھلے مالی سال میں مکمل ہو چکے ہیں ۔ یہ منصوبے زراعت ، مویشی بھیڑ پالن ، باغبانی ، ہنر مندی ، کواپریٹو ، سڑک ، بجلی کی ترقی اور جل شکتی کے شعبے میں ہیں۔
کامیابیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے لفٹینٹ گورنر نے افسران سے کہا کہ وہ کسانوں اور دیہی آبادی کو فائدہ پہنچانے کیلئے فارم اور مارکیٹ کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے پر مسلسل توجہ دیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ دیہی آبادی اور زرعی معاشرے کیلئے اختراعات ، ٹیکنالوجیز کی دستیابی سے فائدہ اٹھانا اولین ترجیح ہونی چاہئیے ۔
لفٹینٹ گورنر نے کہا کہ حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات ہمارے دیہی علاقوں کو جدید اقتصادی اکائیوں میں ضم کریں گے اور زرعی اور دیہی صنعت میں کاروبار کے بڑھتے ہوئے مواقع دیہی معیشت کو بدل سکتے ہیں ۔
لفٹینٹ گورنر نے مزید کہا ’’ مختلف سطحوں پر دیہی اصلاحات کی گنجائش موجود ہے ۔ ترقی کو برقرار رکھنے کیلئے دیہی علاقوں کی مصنوعات کو تجارتی بنانا چاہئیے ۔ دیہی آبادی کی آمدنی میں اضافے کیلئے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ پر خاطر خواہ توجہ دی جانی چاہئیے ۔ زرعی اور غیر زرعی معیشت دونوں کو اچھی طرح سے لیس اور خود کفیل گاؤں بنانے کی ترغیب دی جانی چاہئیے ۔ متعلقہ افسران اور اداروں کو سستی قرض تک رسائی کو یقینی بنانا چاہئیے اور دیہی علاقوں میں کی جانے والی بڑی سرمایہ کاری کو بہتر پیداواری صلاحیت میں بدلنا چاہئیے ‘‘۔