چٹان ویب مانیٹرینگ
بدھ کے روز کئی اخبارات میں ایسی خبریں شائع ہوئیں جس میں بتایا گیا کہ سعودی عرب نے عازمین حج کے آبِ زمزم لے جانے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ اس سلسلے میں اب یہ وضاحت سامنے آئی ہے کہ 5 لیٹر آبِ زمزم جو عازمین حج کو ملتا رہا ہے، اس پر کسی طرح کی پابندی نہیں ہے۔ ہاں، یہ ضرور ہے کہ اس کے علاوہ کوئی بھی لیکوئڈ (جس میں آبِ زمزم بھی شامل ہے) عازمین حج اپنے ساتھ فلائٹ میں نہیں لے جا سکیں گے۔
دراصل سعودی ہوابازی اتھارٹی، جنرل اتھارٹی آف شہری ہوابازی (جی اے سی اے) کی طرف سے جاری کردہ حج ہدایات کے نئے نوٹیفکیشن میں کچھ ایسی باتیں لکھی گئی ہیں جس کا غلط مطلب نکالا گیا اور نتیجہ یہ ہوا کہ آبِ زمزم کی مکمل پابندی کی خبریں اشاعت پذیر ہو گئیں اور تیزی کے ساتھ پوری دنیا میں پھیل گئیں۔ مسلم طبقہ ان خبروں سے حیرت میں رہ گیا اور طرح طرح کے سوالات اٹھنے لگے۔ بعد ازاں اس کی تحقیق کیے جانے پر پتہ چلا کہ آبِ زمزم کے 5 لیٹر کا کنٹینر حسب سابق ملے گا، اس کے علاوہ کچھ عازمین حج اپنے ساتھ اضافی آبِ زمزم یا پھر دوسری لیکوئڈ چیزیں لے جاتے ہیں، اس پر سختی کے ساتھ پابندی لگائی گئی ہے۔
اس تعلق سے ’https://www.samaaenglish.tv‘ پر ایک فیکٹ چیک رپورٹ بھی شائع ہوئی ہے جس میں لکھا گیا ہے کہ ’’جب سماء ڈیجیٹل نے GACA کی ویب سائٹ سے نوٹیفکیشن حاصل کیا، تو حج ہدایات میں واضح طور پر ذکر کیا گیا ہے کہ زمزم کے پانی کی ’مجاز مقدار‘حجاج کرام کو اپنے ساتھ لے جانے کی اجازت ہوگی۔‘‘ رپورٹ کے مطابق ’’حکام نے تمام ایئرلائنز کو ہدایت دی ہے کہ وہ ہوائی جہاز پر آبِ زمزم بھیجے جانے کو یقینی بنائیں۔ ساتھ ہی کہا گیا ہے کہ حج سیزن کے اختتام تک ایئرپورٹ پر اس مقدس پانی کو نہ چھوڑا جائے۔‘‘ یعنی سبھی حجاج کرام کو 5 لیٹر آبِ زمزم ہر حال میں دستیاب کرانے کی ہدایت سعودی حکومت نے دے رکھی ہے۔