چٹان ویب مانیٹرینگ
الیکٹرونک کاریں بنانے والی کمپنی ٹیسلا اور ٹیکنالوجی کمپنی سپیس ایکس کے مالک ایلون مسک کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ انہوں نے ایک ایئرہوسٹس کو جنسی طور پر ہراساں کیا اور معاملہ دبانے کے لیے ڈھائی لاکھ ڈالر کی رقم بھی ادا کی تھی۔ تاہم دوسری جانب ایلون مسک نے اس خبر کی تردید کی ہے۔بزنس اِنسائیڈر کی رپورٹ کے مطابق 2016 میں ایلون مسک نے ایک پرائیویٹ جہاز میں دوران سفر خاتون کو جنسی طور پر ہراساں کیا تھا۔
ہراسیت کا نشانہ بننے والی خاتون کی دوست کا کہنا ہے کہ انہوں نے خود اس واقعے کے بارے میں بتایا تھا کہ ایلون مسک نے ان کو ہراساں کیا تھا۔رپورٹ کے مطابق اسی خاتون نے 2018 میں اپنے وکیل سے رابطہ کیا جس سے ایسا تاثر ملا کہ وہ عدالت جانا چاہتی ہیں، جس پر ایلون مسک کی جانب سے ان سے رابطہ کیا گیا اور ان کی کمپنی سپیس ایکس کی وساطت سے انہیں ڈھائی لاکھ ڈالر دیے گئے۔
رپورٹ میں اِنسائیڈر نے یہ دعوٰی بھی کیا ہے کہ ایئرہوسٹس اور ان کی دوست نے کچھ ایسی دستاویز بھی شیئر کی ہیں، جو ایئرہوسٹس کی کہانی کو تقویت دیتی ہیں۔ یہ وہی دستاویز ہیں جو ایئرہوسٹس نے واقعے کے بعد سپیس ایکس کو شکایت کے لیے استعمال کی تھیں۔
تاہم انسائیڈر نے ان کاغذات کے بارے میں مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔
رپورٹ کے حوالے سے جب ایلون مسک سے پوچھا گیا تو انہوں نے رپورٹ کو ’سیاسی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’اس سٹوری کے حوالے سے اور بھی بہت کچھ ہے، اگر میں جنسی طور پر ہراساں کرنے کی طرف مائل ہوں تو یہ ممکن نہیں تھا کہ میرے 30 سالہ کیریئر میں یہ بات چھپی رہتی۔‘
تاہم انہوں نے اس کی وضاحت نہیں کی کہ انہوں نے رپورٹ کو سیاسی کیوں قرار دیا ہے۔
رپورٹ سامنے آنے کے بعد انہوں نے ٹویٹ میں اپنا ردعمل دیا اور لکھا کہ اب وہ ری پبلکن کو ووٹ دیں گے جبکہ ماضی میں زیادہ تر ڈیموکریٹس کو دیتے آئے ہیں۔
’ماضی میں ڈیموکریٹس کو ووٹ دیا کیونکہ وہ زیادہ تر مہربان پارٹی تھی، تاہم اب وہ تقسیم اور نفرت کی طرف آ گئے ہیں، اس لیے میں آئندہ ان کو سپورٹ نہیں کروں گا۔ اب دیکھیے ان کی ایک غلیظ مہم میرے بارے میں۔‘سپیس ایکس کی جانب سے بھی خاتون کو رقم کی ادائیگی کی تردید کی گئی ہے۔