سرینگر /27مئی:
عدالت عالیہ نے ایک اہم فیصلہ کے تحت گزشتہ سال سرینگر کے حیدر پورہ علاقے میں جھڑپ میںمارے گئے رام بن کے شہری کی قبر کشائی کے احکامات صادر کرتے ہوئے لواحقین کو 5لاکھ روپے کا معاوضہ دینے کے احکامات صادر کئے ہیں ۔
حیدر پورہ سرینگر علاقے میں گزشتہ سال 18 نومبرکو ایک مسلح تصادم آرائی ہوئی جس میں ایک ڈاکٹر سمیت چار افراد مارے گئے تھے ۔ جس کے بعد جھڑپ میںمارے گئے گول رام بن کے ایک شہری عامر ماگرے کے والد محمد لطیف ماگرے عدالت عالیہ کا رخ کیا اور انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ ان کے بیٹے کی نعش لواحقین کو سپرد کی جائے تاکہ وہ ان کے آخری رسومات ادا کر سکے ۔
والد کی عرضی پر جسٹس سنجیو کمار کی بنچ نے ان کے وکیل دیپیکا سنگھ راجاوت کے ذریعے اپنے اے ایس جی آئی ٹی ایم شمسی اور جموں و کشمیر حکومت کے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل آصفہ پدرو کے ذریعے کیس کو سننے کے بعد شہری کی قبر کشائی کے ساتھ ساتھ شہری کی نعش کو آبائی گھر تدفین کیلئے روانہ کرنے کے احکامات صادر کرتے ہوئے لواحقین کو 5لاکھ روپے کا معاوضہ دینے کے احکامات صادر کئے ہیں ۔عدالت عالیہ نے اپنے فیصلے میں حکومت کو ہدایت دی ہے کہ وہ عامر کی لاش کو نکال کر آخری رسومات کے لیے اس کے اہل خانہ کو سونپے۔
عدالت نے حکومت کو عامر ماگرے کے لواحقین کو 5لاکھ روپے معاوضہ ادا کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ خیال رہے کہ کیس کی سماعت کے دوران 12 جنوری کو، عدالت نے ایم ایچ اے اور جموں و کشمیر حکومت کو ایڈوکیٹ راجاوت کی عرضیوں کے بعد جواب دینے کے لیے نوٹس جاری کیا تھا کہ لاش کے حوالے کرنے میں تاخیر سے خاندان کے افراد کو ذہنی طور پر صدمہ پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ تاخیر طبی طور پر بھی "ممکن” نہیں تھی۔