سری نگر،6 جون :
وادی کشمیر کے تین سرحدی اضلاع بارہمولہ، کپوارہ اور بانڈی پورہ میں گذشتہ ماہ ہونے والی مسلح تصادم آرائیوں نے تازہ در اندازی کے خدشات کو جنم دیا ہے۔
فوج کا جہاں ایک طرف کہنا ہے کہ اس میں کچھ غیر معمولی نہیں ہے تاہم سیکورٹی ایجنسیوں کا ماننا ہے کہ کچھ جنگجو وادی میں در اندازی کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی سرحد کے سیکٹر زیادہ ہی باعث تشویش ہیں کیونکہ پاکستان اب بین الاقوامی سرحد کے ذریعے جنگجوؤں اور اسلحہ وگولہ بارود کو اس طرف دھکیلنے کی کوشش کر رہا ہے۔
وادی کے تین سرحدی اضلاع بارہمولہ، کپوارہ اور بانڈی پورہ میں گذشتہ ماہ سیکورٹی فورسز اور جنگجوؤں کے درمیان تصادم آرائیاں ہوئیں۔
پولیس کے مطابق بانڈی پورہ کے جنگلات میں 11 مئی کو تازہ ہی در اندازی کرنے والا ایک جنگجو تصادم آرائی کے دوران مارا گیا۔ اس واقعے کے دو روز بعد اسی ضلع میں لشکر طیبہ سے وابستہ دو مشتبہ پاکستانی جنگجوؤں کو ہلاک کر دیا گیا۔
پولیس کا دعویٰ تھا کہ مہلوک جنگجو 11 مئی کے تصادم کے دوران فرار ہونے میں کامیاب ہوئے تھے۔
ضلع کپوارہ کے ٹنگڈار علاقے میں 20 مئی کو فوج نے جنگجوؤں کی دراندازی کی ایک کوشش کو ناکام بنا دیا اور اس دوران چھڑنے والے تصادم میں پاکستان زیر قبضہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے ایک مشتبہ در انداز کو ہلاک کر دیا گیا۔
بارہمولہ کے کریری علاقے میں ناجی بٹ کراسنگ پر 25 مئی کو جیش محمد سے وابستہ تین جنگجوؤں کو مارا گیا اور اس تصادم کے دوران ایک پولیس اہلکار بھی جان بحق ہوا تھا۔
تصادم کے ایک روز بعد یعنی26 مئی کو کپوارہ کے جمہ گنڈ علاقے میں فوج نے در اندازی کی ایک کوشش کو ناکام بناتے ہوئے لشکر طیبہ سے وابستہ تین پاکستانی جنگجوؤں کو مارا گیا۔
