سرینگر،25جون:
امسال امرناتھ یاترا 30 جون سے شروع ہونے والی اور اس سال امرناتھ یاترا پر عسکریت پسندوں کی جانب سے حملے کے زیادہ خدشات ہے۔ اس کی اطلاع سکیورٹی فورسز کو خفیہ اطلاعات سے مل رہی ہیں۔ ان باتوں کا اظہار سرینگر میں ایک سینیئر فوجی افسر نے نام مخفی رکھنے کے شرط پر کیا۔ انہوں نے کہا کہ خفیہ اطلاعات کے پیش نظر یاترا کو امسال محفوظ طریقے سے منعقد کرنے کے لیے سکیورٹی انتظامات تین گناہ بڑھا دیے گئے ہیں۔
مذکورہ فوجی افسر نے بتایا کہ کشمیر میں لائن آف کنٹرول سے جنگ بندی کے بعد عسکریت پسندوں کی دراندازی نہیں ہوئی ہے لیکن ایل او سی کے اس پار لانچ پیڈز پر تقریباً ڈیڑھ سو عسکریت پسند دراندازی کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ لانچ پیڈز کے علاوہ سات سو کے قریب عسکریت پسندوں کو ایل او سی کے اس پار مظفر آباد اور دیگر ٹریننگ کمپز میں ٹریننگ دی جارہی ہے تاکہ وہ تیار ہوکر کشمیر میں داخل ہو جائیں۔
فوجی افسر کا کہنا ہے کہ اگچہ عسکریت پسند ایل او سی سے دراندازی کرنے میں کامیاب نہیں ہوتے، تاہم غیر مقامی عسکریت پسند دیگر مقامات جیسے پیر پنجال یا جموں کے سانبہ یا کٹھوعہ سرحد سے داخل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں غیر مقامی عسکریت پسندوں کی تعداد تقریباً 70-80 ہے۔ وہیں عسکریت پسند تنظیمیں بغیر کسی کمانڈر کے کام کر رہی ہیں جس کی وجہ سے عسکریت پسند کمزور ہوئے ہیں۔
مذکورہ فوجی افسر کا کہنا ہے کہ کشمیر میں جب تک لوگ عسکریت پسندوں کا ساتھ دیں گے تب تک یہاں عسکریت پسند سرگرم رہنے میں کامیاب ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ جس دن عوام عسکریت پسندوں کی حمایت کرنا چھوڑ دیں گے کشمیر میں امن قائم ہوگا اور عسکریت پسندی کا خاتمہ ہوگا۔
وادی میں گذشتہ مہینوں سے ہورہی ٹارگٹ کلنگز پر مذکورہ افسر کا کہنا تھا کہ سکیورٹی فورسز ہر ایک فرد کو انفرادی طور پر سکیورٹی فراہم نہیں کر سکتی ہیں، البتہ سکیورٹی صورتحال کو بہتر بنانے میں کامیاب ضرور ہو رہی ہیں۔ مذکورہ افسر کا کہنا تھا کہ سیکورٹی فورسز کی انتھک محنت سے عسکریت پسندوں پر شکنجہ سخت ہوگیا ہے جس کے سبب وہ کوئی حملہ کرنے میں ناکام ہو رہے ہیں اور انہوں نے اس کے متبادل میں ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ شروع کردیا کیونکہ ان ہلاکتوں سے عوام میں خوف پیدا ہوتا ہے۔