نئی دہلی، 21 جولائی :
محترمہ دروپدی مرمو (64) ملک کی 15ویں صدر ہوں گی، وہ اس عہدے تک پہنچنے والی قبائلی سماج کی پہلی لیڈرہیں۔محترمہ مرمو نے صدارتی انتخاب میں اپوزیشن کے مشترکہ امیدوار یشونت سنہا کو بھاری فرق سے شکست دی۔ ووٹوں کی گنتی کے نتائج کا باضابطہ اعلان ہونے سے پہلے ہی قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) کی امیدوار محترمہ مرمو نے مخالف امیدوار کے خلاف زبردست برتری حاصل کر لی تھی اور انہیں ملک بھر سے مبارکبادیں موصول ہونا شروع ہو گئی تھیں۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ ہندوستان نے آج ملک کے مشرقی علاقے کے ایک گاؤں میں پیدا ہونے والی ایک قبائلی خاتون کو 1.3 ارب کی آبادی والی ایک وسیع جمہوریت کے اعلیٰ ترین عہدے پر منتخب کر کے تاریخ رقم کی ہے۔اس الیکشن میں مسز مرمو کو این ڈی اے میں شامل پارٹیوں کے علاوہ کئی اپوزیشن پارٹیوں کے ممبران پارلیمنٹ اور ایم ایل ایز کی حمایت حاصل ہوئی۔ ووٹوں کی گنتی کے رجحانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ عوامی نمائندوں کی ان کی پارٹی لائن سے اوپراٹھ کر حمایت ملی ہے۔
وزیراعظم نریندرمودی نے پارٹی لائن سے اوپر اٹھ کر محترمہ مرمو کی حمایت کرنے والے ممبران پارلیمنٹ اور ایم ایل ایز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ٹویٹر پر کہا، "ان کی جیت ہماری جمہوریت کے لیے اچھی علامت ہے۔”
مسٹر مودی اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے صدر جگت پرکاش نڈا نے سب سے پہلے محترمہ مرمو کو ان کی جیت پر مبارکباد دینے والوں میں شامل تھے۔ دونوں لیڈران نے نئی دہلی میں محترمہ مرمو کی رہائش گاہ پر جاکر انہیں گلدستہ پیش کیا اور انہیں جیت پر مبارکباد دی۔
اپوزیشن امیدوارمسٹرسنہا نے ووٹوں کی گنتی کے حتمی اعلان سے قبل ہی محترمہ مرمو کو جیت پر مبارکباد دی تھی۔محترمہ مرمو کی زندگی جدوجہد کے راستے سے چوٹی تک کے اتار چڑھاؤ کے سفر کی کہانی ہے۔ وہ ضلع میور بھنج کے ایک قبائلی گاؤں میں پیدا ہوئیں، انہوں نے زندگی کی ابتدائی جدوجہد کے درمیان تعلیم حاصل کی اور سرکاری ملازمت اور تدریسی کام کیا۔ ان کا سیاسی کیریئر 90 کی دہائی کے آخر میں شروع ہوا، جب وہ بی جے پی میں شامل ہوئیں اورمقامی ادارے میں کونسلر بنیں۔صدر رام ناتھ کووند کی مدت کار 24 جولائی کو ختم ہو رہی ہے۔ ان کے بعد اس آئینی عہدے اور فوج کے سپریم کمانڈر کی ذمہ داری محترمہ مرمو کے ہاتھ میں ہوگی۔
