سری نگر،4 اگست:
جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس کے چیئرمین سجاد غنی لون نے مرکزی و یونین ٹریٹری حکومتوں سے میر واعظ عمر فاروق کی خانہ نظر بندی سے رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ موصوف میرواعظ کی مسلسل نظر بندی ان تمام لوگوں کے خلاف جرم ہے جنہیں وہ مذہبی سطح پر متاثر کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے میر واعظ کے ساتھ سیاسی اختلافات ہوسکتے ہیں لیکن وہ کشمیریوں کو مذیبی سربراہ کی حیثیت سےمتاثر کر رہے ہیں۔موصوف چیئرمین نے ان باتوں کا اظہار جمعرات کو اپنے سلسلہ وار ٹویٹس میں کیا۔
انہوں نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا: ’میری وزیر داخلہ امیت شاہ صاحب اور جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا صاحب سے مود بانہ اپیل ہے کہ بمہربانی ان (میر واعظ) کی رہائی کو جلد از جلد یقینی بنائیں وہ خود تشدد کے شکار ہوئے ہیں یہ بات صاف ہوجائے کہ کشمیر میں کئی جنگیں ہیں اور ہمارے اصلی جنگ میں وہ اعتدال پسند ہیں‘۔
سجاد لون کا کہنا تھا کہ میر واعظ گذشتہ چار برسوں سے مسلسل نظر بند ہیں لیکن ہم میں سے کوئی ان کے متعلق بات نہیں کرتا ہے۔انہوں نے ٹویٹ میں کہا: ’وہ گذشتہ چار برسوں سے مسلسل خانہ نظر بند ہیں اور ہم میں سے کوئی ان کے متعلق بات نہیں کرتا ہے، میں معذرت خواہ ہوں‘۔
ان کا اس ٹویٹ میں مزید کہنا تھا: ’ان کے ساتھ سیاسی اختلافات ہوسکتے ہیں لیکن وہ کشمیریوں کو بحیثیت مذہبی سربراہ متاثر کرتے ہیں ایک ایسے مذہبی سربراہ جنہوں نے اعتدال پسندوں کی قیادت کی‘۔
موصوف لیڈر نے کہا کہ میر واعظ اعتدال پسند اور اسلام کے حقیقی جوہر کی نمائندگی کرنے والے الفاظ پر برابر قائم ہیں۔انہوں نے اپنے ایک اور ٹویٹ میں کہا: ’ان کی مذہبی ذمہ داریاں ہیں ان کی مسلسل نظر بندی ان تمام لوگوں کے خلاف جرم ہے جن کو وہ مذہبی سطح پر متاثر کرتے ہیں‘۔قابل ذکر ہے کہ انجمن نصرۃ الاسلام کے صدر اور متحدہ مجلس علما جموں وکشمیر کے سر پرست اعلیٰ میر واعظ عمر فاروق پانچ اگست 2019 سے اپنی رہائش گاہ واقع نگین میں مسلسل خانہ نظر بند ہیں۔