جموں، 8 اگست :
جموں و کشمیر وقف بورڈ کی چیئرپرسن ڈاکٹر درخشاں اندرابی نے پونچھ میں وقف بورڈ کی کرائے کی جگہوں کا معائنہ کیا اور غیر قانونی طور پر الاٹ کی گئی کرائے کی جگہوں کو تیسرے فریق کو بیس گنا زیادہ کرایہ پر دینے کے لیے موقع پر ہی کئی تجارتی املاک کو سیل کر دیا۔
ایک سرکاری ذرائع کے مطابق ڈاکٹر اندرابی کے ساتھ چیف ایگزیکٹیو آفیسر وقف بورڈ ڈاکٹر ماجد جہانگیر بھی تھے۔ اپنے بیان میں اندرابی نے کہا کہ ہم سیاسی کارکنوں کو وقف کی جگہوں کی الاٹمنٹ میں بڑی بے ضابطگیوں کی جانچ کر رہے ہیں جنہوں نے وقف بورڈ کی اجازت کے بغیر غیر قانونی طور پر تیسرے فریق کو کرایہ پر دیے گئے مقامات کو سبلیٹ کر دیا ہے۔ وقف کی کرائے کی جگہوں کی ذیلی تقسیم کو نئے نافذ کردہ سنٹرل وقف ایکٹ کے تحت مجرمانہ سمجھا جائے گا اور جلد ہی ایسی تمام جگہوں کو جموں و کشمیر کے تمام علاقوں میں سیل کیا جائے گا اور ہرقصورواروں کے خلاف ٹریبونل میں وقف کی طرف سے فوجداری کارروائی کا الزام عائد کریں گے۔
پونچھ میں ایک اور پروگرام میں، ڈاکٹر اندرابی نے ضرورت مندوں میں امدادی چیک تقسیم کیے۔ بعد میں اُنہوں نے پونچھ اور سرنکوٹ میں خانقاہوں، مزاروں کا دورہ کیا اور وہاں کے مقامی وقف حکام کے ذریعہ جائیداد کے انتظام کا جائزہ لیا۔ ڈاکٹر اندرابی نے سرنکوٹ کی عیدگاہ میں ترنگا یاترا کی قیادت کی اور سبھی سے ہر گھر ترنگا مہم کو کامیاب بنانے کی اپیل کی۔
ڈاکٹر اندرابی نے ڈاک بنگلہ سرنکوٹ میں وقف کانفرنس سے خطاب کیا جس میں وقف کے منتظمین، محکمہ وقف کے تمام سربراہان، اماموں اور خطیبوں نے شرکت کی۔ اور سبھی سے اپیل کی کہ وہ وقف کی ناجائز اور غیر قانونی طور پر قبضہ شدہ اراضی کو سیاسی استحصالیوں سے واگزار کرانے کے لیے خود کو وقف کریں، جنہوں نے گزشتہ سات دہائیوں سے اِن جگہوں کا استحصال کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں توقع کرتی ہوں کہ عطیہ کی گئی تمام رقم صرف وقف کھاتوں میں جمع کی جائے گی اور جو بھی عوام کی اس عطیہ کی گئی رقم کی لوٹ مار کے لیے وکالت کرے گا یا اس کا آلہ کار بنے گا۔ اسے فوراً قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے حوالے کر دیا جائے گا۔ ہمیں اپنے مزارات پر عطیہ کے نظام کو ہموار کرنے کے لیے سخت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ جلد ہی تمام بڑے وقف مزاروں، مساجد اور دیگر اثاثوں پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے جائیں گے۔
ڈاکٹر اندرابی نے کہا کہ عوام کی اکثریت جموں و کشمیر میں وقف بورڈ کی طرف سے اٹھائے گئے اصلاحی اقدامات سے خوش تھی لیکن ذاتی مسائل کے باعث چند لوگ تبدیلی کی مخالفت کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم وقف بورڈ کے وسائل کے استحصال کی مزید اجازت نہیں دے سکتے۔ بورڈ کی پرانی فائلیں خطرناک حد تک بے ضابطگیوں کی نشاندہی کر رہی ہیں اور ہر کسی کو ہر غلط کام کے لئے قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا اور کوئی اثر و رسوخ کسی کو بھی نہیں بچائے گا۔