نئی دہلی ، 06 ستمبر:
منگل کو ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان سات معاہدوں پر دستخط ہوئے جن میں کشیارا ندی کے پانی کی تقسیم بھی شامل ہے۔ہندوستان-بنگلہ دیش نے ریلوے رابطہ اور آئی ٹی ٹکنالوجی ، کشیارا ندی کے پانی کی تقسیم ، عدالتی خدمات میں صلاحیت سازی میں تعاون ، سائنسی اور تحقیقی تعاون ، خلائی ٹیکنالوجی میں تعاون اور پرسار بھارتی اور بنگلہ دیش ٹیلی ویژن کے درمیان تعاون پر سات مفاہمت ناموں پر دستخط کئے۔
وزیر اعظم نریندر مودی اور بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ کے درمیان یہاں حیدرآباد ہاو¿س میں دو طرفہ بات چیت ہوئی۔ مذاکرات کے بعد دونوں رہنماو¿ں نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا اور دونوں ممالک کے درمیان معاہدوں کا تبادلہ کیا گیا۔وزیر اعظم مودی اور شیخ حسینہ نے مشترکہ طور پر میتری سپر تھرمل پاور پروجیکٹ کے یونٹ I کا افتتاح کیا۔ اسے ہندوستان کی رعایتی فنانسنگ اسکیم کے تحت تیار کیا جا رہا ہے۔ یہ منصوبہ بنگلہ دیش کے قومی گرڈ میں 1320 میگاواٹ کا اضافہ کرے گا۔
اس کے علاوہ دونوں رہنمائوں نے ملٹی ماڈل رابطہ کو مزید بڑھانے، دونوں ممالک کے شہریوں کے درمیان رابطے کو بڑھانے اور علاقائی اقتصادی انضمام کی سہولت کے لیے 5.13 کلومیٹر طویل روپا ریل پل کا مشترکہ طور پر افتتاح کیا۔ یہ 64.7 کلومیٹر کھلنا-مونگلا پورٹ براڈ گیج ریل پروجیکٹ کا ایک اہم حصہ ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی تقریر میں کشیارا ندی کے پانی کی تقسیم کے اہم معاہدے کا ذکر کیا اور کہا کہ اس سے ہندوستان کے جنوبی آسام اور بنگلہ دیش کے سلہٹ علاقے کو فائدہ پہنچے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسے 54 دریا ہیں جو ہندوستان بنگلہ دیش سرحد سے گزرتے ہیں اور صدیوں سے دونوں ممالک کے لوگوں کی روزی روٹی سے جڑے ہوئے ہیں۔ ان کے بارے میں لوک کہانیاں ، لوک گیت بھی ہمارے مشترکہ ثقافتی ورثے کے گواہ رہے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ آج بنگلہ دیش ہندوستان کا سب سے بڑا ترقیاتی شراکت دار اور خطے میں ہمارا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ ہمارے قریبی ثقافتی اور لوگوں سے لوگوں کے تعلقات میں بھی مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ انہیں یقین ہے کہ امرت کال کے اگلے 25 سالوں میں ہندوستان-بنگلہ دیش دوستی نئی بلندیوں کو چھوئے گی۔معاہدوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے آئی ٹی ، خلاءاور ایٹمی توانائی جیسے شعبوں میں بھی تعاون بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہماری نوجوان نسل اس میں دلچسپی رکھتی ہے۔ ہم موسمیاتی تبدیلی اور سندربن جیسے مشترکہ ورثے کے تحفظ پر بھی تعاون جاری رکھیں گے۔ آج ہم نے دہشت گردی اور بنیاد پرستی کے خلاف تعاون پر بھی زور دیا۔ 1971 کے جذبے کو زندہ رکھنے کے لیے بہت ضروری ہے کہ ہم مل کر ایسی قوتوں کا مقابلہ کریں جو ہمارے باہمی اعتماد پر حملہ کرنا چاہتی ہیں۔