اونتی پورہ ،06ستمبر:
لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے آج اِسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ( آئی یو ایس ٹی ) اور اِنڈین سوشیالوجیکل سوسائٹی کے زیر اہتمام’’معاشرہ، ثقافت اور سماجی تبدیلی: کشمیر اور اس سے آگے‘ ‘کے موضوع پر سمینار سے خطاب کیا۔
لیفٹیننٹ گورنر نے وائس چانسلر آئی یو ایس ٹی پروفیسر شکیل احمد رومشو اور تقریب کے کنوینر پروفیسر ابھاچوہان کو ایک کھلے علمی مکالمے کی سہولیت فراہم کرنے پر مبارک باد پیش کی جس نے تیز رفتار ترقی اور عالمگیریت کے پس منظرمیں تبدیلی پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے ملک اور بیرون ملک کے ماہرین سماجیات اور ماہرین تعلیم کو اِکٹھا کیا۔
اُنہوں نے کہا کہ د و روزہ سمینار قابل عمل سفارشات پیش کرے گا جس میں عام لوگوں کی فلاح و بہبود کے ذرائع کو تیز کرنے کی صلاحیت ہے ۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ ایسی تمام سفارشات کو جموںوکشمیر یوٹی اِنتظامیہ کی پالیسی سازی میں شامل کیا جائے گا اور جموںوکشمیر کے عام آدمی کی فلاح و بہبود کے لئے زمینی سطح پر عملایا جائے گا۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ ہندوستان اَپنے تنوع میں ترقی کرتا ہے ۔ اخلاقی اور سماجی اَقدار ، قدیم روایت اور ثقافتی ورثہ ہمارے معاشرے کی اَصل دولت ہے ۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ ہم نے برطانیہ کو پیچھے چھوڑ کر دُنیا کی پانچویں بڑی معیشت بن گئی ہے جو ظاہر کرتی ہے کہ ہماری سماجی و اِقتصادی ترقی ان اقدار سے تقویت حاصل کرتی ہے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ آج ہندوستان ڈائیاسپورا کو دُنیا کا سب سے بڑا اور سب سے خوشحال گروپ سمجھا جاتا ہے اور جموںوکشمیر سمیت ہندوستانی نژاد لوگ عالمی ترقی کے اہم محرک بن گئے ہیں۔
اُنہوں نے اِس بات پر زور دیتے ہوئے کہ موبائلٹی ، ترقی تک رَسائی ، زیادہ کنٹرول سماجی و اِقتصادی ترقی کی کلید ہے ۔اُنہوں نے مشاہدہ کیا کہ جموںوکشمیر کی ایک بڑی آبادی طویل عرصے سے اس سے محروم تھی۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ تبدیلی کے بعد 2019ء نے معاشرے کے ہر طبقے کو آئین سے فراہم کردہ تمام فوائد تک رَسائی کے ساتھ بااِختیار بنایا ہے۔
لیفٹیننٹ گورنر نے نوٹ کیا کہ جموںوکشمیر یوٹی کا سماجی ، اقتصادی اور ثقافتی شعبہ تبدیلی کامشاہدہ کر رہا ہے ۔ ہمارا مقصد اعلیٰ اقتصادی ترقی ، بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور اَپنی ثقافتی اقدار کو محفوظ اور فروغ دینا ہے۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ جموںوکشمیر آرٹیکل 370 اور 35اے کی وجہ سے ترقی اور خوشحالی سے دور رکھنے کی جان بوجھ کر کوشش کی گئی ۔ فوائد تک رَسائی کی کمی نے ترقی میں جمود پیدا کیا۔ تاہم وزیر اعظم نریندر مودی کی رہنمائی میں تمام ترقی پسند قوانین کو عملایا گیا اور جموںوکشمیر کو دیگر ترقی یافتہ ریاستوں کے برابر لانے کے لئے اِصلاحات متعارف کی گئیں۔
اُنہوں نے جموںوکشمیر میں گذشتہ تین برسوں میں مختلف شعبوں میں رونما ہونے والی سماجی تبدیلی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ترقی کی تیز رفتار ، شراکتی ، شفاف اور جواب دہ حکمرانی کانظام ، بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری ، عوامی خدمات تک آسان رَسائی ، عوام کو بااختیار بنانا ، خواتین اور معاشرے کے محروم طبقے کو سماجی عدم مساوات کے خاتمے کو یقین بنایا جارہا ہے
اُنہوں نے کہا کہ جموںوکشمیر میں رونما ہونے والی بے مثال تبدیلی ثقافتی سرگرمیوں کو فروغ دینے میں بھی مددگار ثابت ہو رہی ہے۔ تین دہائیوں کے بعد اس ماہ ایک سنیما ہال کھل رہا ہے۔ ادبی میلوں، آرٹ کیمپوں کے انعقاد کا کلچر پورے جموںوکشمیر یوٹی میں عروج پر ہے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ مقامی دستکاری اور ہینڈ لوم شعبوں کو بحال کیا گیا ہے۔
وائس چانسلر آئی یو ایس تی پروفیسر شکیل احمد رومشو نے اَپنے خطبہ اِستقبالیہ میں معاشرے اور دُنیاکے مسائل کا حل تلاش کرنے میں اکیڈمیا کی اہمیت کواُجاگر کیا۔ اُنہوں نے مستقبل کے اِنسانی سرمائے کی رہنمائی اور تیاری میں یونیورسٹی کے اہم کردار پر بھی روشنی ڈالی۔
صدر اِنڈین سوشیالوجیکل سوسائٹی اور تقریب کی کنوینر پروفیسر ابھا چوہان نے کشمیر میں صدیوں سے رائج ہم آہنگی کلچر پر بات کی۔اُنہوں نے کہا کہ سماجیات زندگی اور معاشرے کے ہرشعبے میں ضروری ہے ۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ سمینار کا خیال سماجیات کی کلیدی اقدار کو معاشرے میں نافذ کرنے پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔
آرگنائزنگ سیکرٹری پروفیسر پیرزادہ محمد اَمین نے کہا کہ سمینار کے دوران ملک اور بیرون ملک کی یونیورسٹیوں کے ماہرین اَپنے علم کا اشتراک کریں گے اور آف لائن اور آن لائن طریقوں سے لیکچر دیں گے۔
اِس موقعہ پر وائس چانسلر کشمیر یونیورسٹی پروفیسر نیلو فر خان،صوبائی کمشنر کشمیر پانڈورانگ کے پولے ، اے ڈی جی پی کشمیر وِجے کمار ، سیکرٹری یوتھ سروسز اینڈ سپورٹس سرمد حفیظ کے علاوہ ملک اور بیرونِ ملک سے سابق وائس چانسلروں ، ماہرین اور سماجیات کے ماہرین ، آئی یو ایس ٹی کے فیکلٹی ممبران ، جموںوکشمیر یوٹی اِنتظامیہ ، پولیس اور فوج کے اعلیٰ اَفسران موجود تھے۔