نئی دہلی، 10 ستمبر:
وزیر اعظم نریندر مودی نے چوتھے صنعتی انقلاب میں ہندوستانی سائنسدانوں کے کردار کو اجاگر کرتے ہوئے ہم وطنوں سے ہندوستانی سائنسدانوں کی کامیابیوں کا جشن منانے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے تمام ریاستوں سے سائنس، اختراعات اور ٹکنالوجی سے متعلق جدید پالیسی تیار کرنے اور نافذ کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
وزیر اعظم ہفتہ کو گجرات کے احمد آباد میں سائنس سٹی میں منعقدہ دو روزہ ‘سینٹر اسٹیٹ سائنس کانفرنس’ کا افتتاح کرنے کے بعد ویڈیو کانفرنس کے ذریعے اجتماع کے پہلے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کانفرنس سب کے لیے ترقی کے ہمارے منتر کی مثال ہے۔ دیسی کورونا ویکسین سمیت مختلف شعبوں میں ہندوستانی سائنسدانوں کی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ جب ہم اپنے سائنسدانوں کی کامیابیوں کا جشن مناتے ہیں تو سائنس معاشرے اور ثقافت کا حصہ بن جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے سائنسدانوں کی اتنی عزت نہیں کی جتنی مغربی دنیا نے کی۔ اس لیے آج میری پہلی درخواست یہ ہے کہ ہمیں اپنے ملک کے سائنسدانوں کی کامیابیوں کا جشن بڑے جوش و خروش سے منانا چاہیے۔ وزیر اعظم مودی نے کہا کہ 21ویں صدی کے ہندوستان کی ترقی میں سائنس ایک ایسی توانائی کی مانند ہے جو ہر خطے کی ترقی اور ہر ریاست کی ترقی کو تیز کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ آج جب ہندوستان چوتھے صنعتی انقلاب کی قیادت کرنے کی طرف بڑھ رہا ہے، ہندوستان کی سائنس اور اس شعبے سے وابستہ لوگوں کا کردار بہت اہم ہے۔ سائنس حل، ترقی اور اختراع کی بنیاد ہے۔ اسی عزم کے ساتھ آج کا نیا ہندوستان، جئے جوان، جئے کسان، جئے وگیان کے ساتھ ساتھ جئے انوسندھان کے نعرہ کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔
سائنس کے میدان میں مرکزی حکومت کی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے کہا کہ حکومت سائنس پر مبنی ترقی کے وڑن کے ساتھ کام کر رہی ہے۔ 2014 سے سائنس اور ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ حکومت کی کوششوں کی وجہ سے، آج ہندوستان گلوبل انوویشن انڈیکس میں 46 ویں نمبر پر ہے، جب کہ 2015 میں یہ نمبر 81 تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اس امرت دور میں ہندوستان کو تحقیق اور اختراع کا عالمی مرکز بنانے کے لیے بیک وقت کئی محاذوں پر کام کرنا ہے۔ ہمیں سائنس اور ٹیکنالوجی سے متعلق اپنی تحقیق کو مقامی سطح تک لے جانا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ضروری ہے کہ ہر ریاست سائنس، اختراعات اور ٹیکنالوجی پر جدید پالیسی بنائے اور اس پر عمل درآمد کرے۔ حکومتوں کی حیثیت سے ہمیں اپنے سائنسدانوں کے ساتھ زیادہ سے زیادہ اشتراک اور تعاون کرنا چاہیے۔ اس سے ملک میں سائنسی جدیدیت کا ماحول پیدا ہوگا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اختراع کی حوصلہ افزائی کے لیے ریاستی حکومتوں کو زیادہ سے زیادہ سائنسی اداروں کی تعمیر اور اس عمل کو آسان بنانے پر توجہ دینی چاہیے۔ ریاستوں کے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں انوویشن لیبز کی تعداد میں اضافہ کیا جانا چاہیے۔ ریاستوں کو اپنے قومی سطح کے سائنسی اداروں اور قومی تجربہ گاہوں کی صلاحیتوں اور مہارت سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔ ہمیں اپنے سائنس سے متعلق اداروں کو بھی سائلو کی حالت سے نکالنا ہوگا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اگر ہم پچھلی صدی کی ابتدائی دہائیوں کو یاد کریں تو ہم جان سکتے ہیں کہ دنیا کس طرح تباہی اور المیے کے دور سے گزر رہی تھی۔ اس دور میں بھی خواہ مشرق ہو یا مغرب، ہر جگہ سائنسدان اپنی عظیم دریافتوں میں مصروف تھے۔ مغرب میں آئن سٹائن، فرمی، میکس پلانک، نیلز بوہر، ٹیسلا جیسے سائنسدان اپنے تجربات سے دنیا کو حیران کر رہے تھے۔ اسی وقت سی وی رمن، جگدیش چندر بوس، ستیندر ناتھ بوس، میگھناد ساہا، ایس چندر شیکھر سمیت کئی سائنس دان اپنی نئی دریافتیں منظر عام پر لا رہے تھے۔
کانفرنس 11 ستمبر کو اختتام پذیر ہو گی۔ یہ اپنی نوعیت کی پہلی کانفرنس ہے۔ کانفرنس کا مقصد تعاون پر مبنی وفاقیت کے جذبے کے ساتھ مرکز اور ریاست کے درمیان تال میل اور تعاون کے طریقہ کار کو مضبوط بنانا اور پورے ملک میں سائنس، ٹیکنالوجی اور اختراع (ایس ٹی آئی) کے ایک مضبوط ماحولیاتی نظام کی تعمیر کرنا ہے۔
