سرینگر /19جون :
موجودہ چیلنجوں سے نجات کیلئے اتحاد و اتفاق واحد راستہ ہے کی بات کرتے ہوئے صدرِ نیشنل کانفرنس ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ جس طرح سے 2014میں بھاجپا کو یہاں کندھوں پر بٹھاکر لایا گیا اگر ہم نے اُسی غفلت اور غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا تو آنے والی نسلیں ہمیں کبھی معاف نہیں کریں گی۔
حضرت بل میں ایک تقریب سے خطاب صدرِ نیشنل کانفرنس ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ میرے سمیت تمام نیشنل کانفرنس لیڈران نے لوگوں کو 2014میں ہاتھ جوڑ کر بھاجپا اور اُس کے عزائم سے باخبر کرنے کی کوشش کی لیکن ہماری انتباہ کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ آج سوال دائیں یا بائیں جانے کا نہیں بلکہ آج سوال یہ ہے کہ ہم اپنے تشخص، پہچان، انفرادیت اور نئی نسل کے مستقبل کو بچا سکتے ہیں کہ نہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ نیشنل کانفرنس اپنے مؤقف پر چٹان کی طرح قائم ہے اور ہماری جماعت جموں وکشمیر کی تعمیر و ترقی ،لوگوں کی خوشحالی اور فارغ البالی کیلئے کام کرتی رہے گی اور ہم جموں و کشمیر کی مکمل ریاستی حیثیت اور دفعہ370 اور35اے کی مکمل بحالی چاہتے ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ ہم نے ماضی میں بھی سخت چیلنجوں کا سامنا کیا ہے اور انشاء اللہ ہم اس بار بھی سرخ رو ہوکر اُبھریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں بھی اپنے حقوق کی حصولی کیلئے جدوجہد کرنی ہے اور ایک منظم ،مستحکم اور متحدہ جدوجہد کرنی ہے ، اسی صورت میں کامیابی کا راز مضمر ہے۔ صدرِ نیشنل کانفرنس نے کہا کہ جموںوکشمیر کے عوام اس وقت گوناگوں مشکلات سے دوچار ہیں جبکہ یہاں کا نوجوان نسل انتہائی مایوسی اور بد دلی کے بھنور میں ہے۔
عوام اس وقت گوناگون مشکلات سے دوچار ہیں، ریاست پریشان کُن معاشی صورتحال سے گزر رہی ہے، سیاسی خلفشار اور انتشار بدستور جاری ہے، عوامی نمائندہ سرکار کی عدم موجودگی میں لوگ ظلم و ستم کی چکی میں پس رہے ۔ جموں وکشمیر میں بیرونی ریاست سے افسران کو لاکر یہاں لافیتہ شاہی کا نظام مسلط کیا گیا ہے، جو نہ صرف یہاں کے لوگوں کے مسائل و مشکلات کا ازالہ کرنے میں غیر سنجیدہ ہیں بلکہ یہاں کے آئینی اور جمہوری اداروں کو تہس نہس کررہے ہیں۔
