جموں/22 جون:
نائب صدرِ جمہوریہ ہند شری جگدیپ دھنکھر نے آج جنرل زور آور سنگھ آڈیٹوریم میں جموں یونیورسٹی کے خصوصی کانووکیشن کی تقریب سے خطاب کیا۔نائب صدرِ جمہوریہ نے کانووکیشن تقریب سے اَپنے خیالا ت کا اِظہار کرتے ہوئے طلباء کو مشورہ دیا کہ وہ کبھی بھی تنائو میں نہ ہوں اور ناکامی سے کبھی خوفزدہ نہ ہوں۔ اُنہوں نے لیفٹیننٹ گورنر کی قیادت میں جموںوکشمیر یوٹی کوترقی کی نئی بلندیوں پر لے جانے کے لئے سراہا۔
اُنہوں نے کہا کہ جموںوکشمیر آرٹیکل 35اے اور 370 کی منسوخی کے بعد ترقی کی راہ پر گامزن ہے ۔ اِس خطے کے قومی دھارے میں شامل ہونے سے سرمایہ کاری ، ترقی اور بہتر حکمرانی کی راہ ہموار ہوئی ہے۔
شری جگدیپ دھنکھرنے کہا کہ اِس خطہ میں پہلے کے برعکس اَب ہم آہنگی کا ماحول ہے اور اسے ڈاکٹر شیاما پرساد مکھرجی کی زندگی اور مشن کے لئے سب سے بڑا خراجِ عقیدت قرار دیا جنہوں نے ایک مضبوط اور متحد ہندوستان کی تعمیر کے لئے اَپنی جان قربان کی۔
نائب صدر جمہوریہ نے اِنڈین کونسل آف ورلڈ افیئرز اور جموں یونیورسٹی کے درمیان مفاہمت نامے کا اعلان کیا۔ اُنہوں نے کہا کہ اس سے عالمی سطح پر ثقافت ، تعلیم اور خارجہ اَمور کے شعبوں میں یونیورسٹی کو زیادہ سے زیادہ سہولیت میں مدد ملے گی۔ لیفٹیننٹ گورنر شری منوج سِنہا نے کانووکیشن میں شرکت کرنے اور ان کے کام کی زندگی کے آغاز میں طلباء کو آشیرواد دینے کے لئے نائب صدر جمہوریہ کا شکریہ اَدا کیا۔لیفٹیننٹ گورنر نے طلباء کو مبارک باد دیتے ہوئے اُن پر زور دیا کہ وہ اَپنے جذبے کی پیروی کریں، نئے عزم کے ساتھ آگے بڑھیں ، تبدیلی کے مطابق ڈھالیں اور اس کے مطابق نئی چیزیں سیکھیں اور یونیورسٹی میں حاصل کی گئی حکمت کو دُنیا کے ساتھ بانٹیں۔
اُنہوں نے کہا،’’کانووکیشن ایک طالب علم کی زندگی میں تبدیلی کا موقعہ فراہم کرتا ہے ۔ حقیقی دُنیا میں قدم رکھنے کو علم اور مہارتوں کا اِستعمال کرنے، ایک مضبوط اور خوشحال ہندوستان کی تعمیر میں مساوی ، دیرپا ترقی میں تعاون کرنے کا مشن ایک نئے مشن کی شروعات کے طور پر بھی سمجھا جاتا ہے ۔‘‘
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ آرٹیفشل انٹلی جنس اور نئی اُبھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے اِس دور میں ہمارے اِرد گرد تیزی سے تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں ۔ اُنہوں نے کہا کہ اِس تبدیلی نے ہمیں پورے تعلیمی نظام کو ایک نئے تناظر میں دیکھنے کا موقعہ فراہم کیا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ ہمیں ہر طالب علم کے اَندر چھپی اِنفرادیت اور منفرد صلاحیتوں کا احترام کرنا ہوگا ۔ اُنہوں نے کہا کہ کلاس روموںمیں طلباء کو ہم اور آزادانہ سوچ کی طاقت پیدا کرنی چاہئے اور اُنہیں ایک بہتر اِنسان بننے کی ترغیب دینا چاہئے نہ کہ صرف کلاس ٹاپر ۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ مستقبل میں طلباء یونیورسٹیوں میں محض کتابی علم حاصل کرنے یا مزید معلومات جمع کرنے کے لئے نہیں آئیں گے ۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ یونیورسٹیوں کو اِنسانی سرمایہ تیار کرنا ہوگا جو الگورتھم کے ذریعے چلنے والی اِس تیزی سے بدلتی ہوئی دُنیا میں اس کی مطابقت کو یقینی بنائے گا۔
اُنہوں نے جموںوکشمیر ہائیر ایجوکیشن کونسل اور جموںوکشمیر کی تمام یونیوسٹیوں کے وائس چانسلروں اور متعلقہ شراکت داروں کی قومی تعلیمی پالیسی کو عملانے اور طلباء میں آزادانہ سوچ ، سائنسی مزاج ، تخلیقی صلاحیتوں کو فروغ دینے اور منفرد شخصیت کو پروان چڑھانے میں اہم کردار اَدا کرنے پر سراہا۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا،’’ وزیر اعظم نریندر مودی جی کی رہنمائی میں این اِی پی ۔2020 ایک ایسے تعلیمی نظام کو فروغ دے رہا ہے جو طلباء کو باشعور بناتا ہے نہ کی میکنیکل۔ یہ انہیں علم ، حکمت اور اقدار کا حامل بناتا ہے نہ کہ یادوں کا ذخیرہ ۔‘‘
اُنہوں نے کہا،’’ آنے والے مستقبل میں صرف وہی تعلیم متعلقہ ہوگی جو طالب علم کو روحانی اور ثقافتی اقدار کے ساتھ زندگی بھر سیکھنے کے لئے تیار کرے گی۔ایسی تعلیم جو نہ صرف تکنیکی معلومات فراہم کرے بلکہ طالب علم کی اِنفرادیت کو فروغ دیتی ہے ۔ ایسی تعلیم جو طالب علم کی تنقیدی ، تخلیقی سوچ، مواصلات اور تعاون کی مہارت کو تیز کرے گی اور انہیں آگے بڑھنے میں بھی مدد ے گی ۔‘‘اُنہوں نے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی 2020زندگی بھر سیکھنے کو فروغ دیتی ہے اور طالب علموں کو مختلف شعبوں میں تبدیلی کے مطابق ڈھالنے کے قابل بناتی ہے ۔اُنہوں نے کہا کہ ہم اگلے 10برسوں میں ان مہارتوں کی پیش گوئی نہیں کرسکتے جن کی ضرورت ہوگی لیکن اِنفرادیت ، آزاد اور تنقیدی سوچ اور تخلیقی صلاحیت اور موافقت کو بہتر بنائے گی۔
لیفٹیننٹ گورنر نے جموں یونیورسٹی کے تمام فیکلٹی ممبران اور اساتذہ کو بھی دِلی مبارک باد پیش کی۔اُنہوں نے کہا کہ کانووکیشن اَساتذہ کے لئے بھی فخر کا لمحہ ہے ۔ ہمارا قدیم صحیفہ گورو او رشاگرد کے درمیان تعلق کو خوبصورتی سے بیان کرتا ہے ۔ گورو دعا کرتا ہے کہ اس کی شہرت اور اس کے شاگرد کی شہرت ایک ساتھ بڑھے ۔ یہ ہماری ہندوستانی ثقافت کی اعلیٰ ترین اَقدار کی ایک مثال ہے ۔اُنہوں نے کہا کہ اِس لحاظ سے طلباء کو صرف تمغے اور ڈگریاں نہیں سونپی جاتی ہیںبلکہ اقدار کی وراثت اور ان کے کندھوں پر ایک بہت بڑی ذمہ داری ہے کہ وہ آنے والی نسلوں کے لئے اسے تقویت بخشیں اور اسے محفوظ کریں۔لیفٹیننٹ گورنر نے جموں یونیورسٹی کے نئے اَقدامات کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ آنے والے دِنوں میں جموں یونیورسٹی ملک کے تعلیمی شعبے کو نئی سمت دے گی۔وائس چانسلر جموں یونیورسٹی پروفیسر امیش رائے نے یونیورسٹی کی رِپورٹ پیش کی اور جلد ہی شروع کئے جانے والے خصوصی پروگراموں پر روشنی ڈالی ۔اُنہوں نے کہا کہ یونیورسٹی ہندی کا ایک مکمل ڈائریکٹوریٹ اور ڈوگری میں ایک سینٹر آف ایکسیلنس قائم کرنے کے عمل میں ہے۔
کانووکیشن تقریب میں معزز نائب صدر کی اہلیہ ڈاکٹر سدیش دھنکھر ، وائس چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کونسل جے اینڈ کے پروفیسر دنیش سنگھ ، لیفٹیننٹ گورنر کے مشیر راجیو رائے بھٹناگر ، مختلف یونیورسٹیوں کے وائس چانسلروں ، یونیورسٹی کونسل کے اَراکین ، ممتاز شخصیات ،اعلیٰ حکام ، فیکلٹی ممبران اور طلباء نے شرکت کی۔