سرینگر//عید الاضحی کے تین روز کے دوران سرینگر میونسپل کارپوریشن نے شہر کے مختلف علاقوں سے تقریبا 145ٹن قربانی جانوروں کی کھالیں اور دیگر مواد جمع کرکے اسے سائنٹفک طریقے سے ٹھکانے لگایا ہے جبکہ عام شہریوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ ایسی مزید خدمات کیلئے وہ ایس ایم سی کے متعلقہ دفاتر سے رجوع کرسکتے ہیں ۔
اس بار ایس ایم سی کی جانب سے شہر سرینگر میں اس طرح کے اقدامات پر ایک طرف جہاں عام لوگوں نے اطمینان کا اظہار کیا ہے دوسری طرف کاروباری حلقوں کا کہنا ہے کہ قربانی جانوروں کی جلداور دیگر مواد کو چمڑے کی صنعت سے وابستہ انجمنوں کے ساتھ مل کر کوئی لائحہ عمل نکالا جانا چاہئے تھاکیونکہ یہ عمل ایک منظم معاشی سرگرمی بھی بن سکتی ۔
ایس ایم سی کے سینیٹیشن شعبہ سے وابستہ ایک آفیسر نے بتایا کہ کارپوریشن کی جانب سے قربانی کے جانوروں کی کھالیں اور دیگر مواد کو ازخود ٹھکانے لگائے جانے کے اقدامات پر عام شہریوں نے بھر پور تعاون دیا ہے ۔
اس طرح گذشتہ برس کے مقابلے اس بار قربانی جانوروں کی جلدوں اور دیگر متروکہ اشیاء سڑکوں اور گلی کوچوں میں صفائی ستھرائی کے حوالے سے ایک مسئلہ نہیں بنا۔انہوں نے بتایا کہ عید کے ابتدائی دو دنوں مین صرف شہر سرینگر میں تقریبا136تن وزنی کھالیں اور دیگر مواد اور فضلات کو ٹھکانے لگایا گیا ۔انہوں نے کہاکہ ایس ایم سی نے اس کام کیلئے 104خصوصی گاڑیاں کام پر لگائی تھیں جبکہ تمام افسران و عملے کو ڈیوٹیوں پر مامور رکھا گیا تھا تاکہ گذشتہ برس کی طرح قربانی جانوروں کی کھالوں کے حوالے سے ایک بد نظمی نہ پھیل جائے ۔آفیسر کے مطابق سنیچر کی صبح سے تقریبا,مزید 9ٹن کھالیںوغیرہ جمع کرکے ٹھکانے لگائی گئیں ۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ عید ایام کے دوران ایس ایم سی کی گاڑیوں نے گھر گھر جاکر کھالیں وغیرہ جمع کیں اور انہیں اچھن کے مقام پر پہنچا کر سائٹفک طریقے سے زمین میں دبایا گیا ہے ۔اس اقدام پر عوامی حلقے ایس ایم سی حکام کی سراہنا کررہے ہیں جن کے اس اقدام سے اس بار قربانی جانوروں کی کھالوں کا مسئلہ درپیش نہیں آیا ۔واضح رہے کہ گذشتہ برس عید الاضحی کے موقعے پر کھالوں کو جمع کرنے اور انکی ڈمپنگ کے حوالے سے کوئی لائحہ عمل نہ ہونے کی وجہ سے شہر میں ایک پریشان کن صورت حال پیدا ہوگئی تھی ۔
کئی مقامات پر سڑکوں پر ہی کھالیں پھینکیں گئیں جبکہ ڈرینیج سسٹم کو بھی اس وجہ سے رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا تھا تاہم اس بار کوئی بھی مسئلہ درپیش نہیں آیا اور قربانی کا سارا عمل صفائی ستھرائی کے ساتھ انجام پایا ۔اس دوران کاروباری حلقے اگر چہ ایس ایم سی کی جانب سے کھالوں کو سائنٹفک طریقے سے ٹھکانے لگانے کو اطمینا ن بخش قرار دے رہے ہیں تاہم دوسری جانب کئی دیگر اشوز بھی سامنے لائے جارہے ہیں ۔کاروباریوں کا کہنا ہے کہ قربانی جانوروں کی کھالوں اور دیگر اجزاء کو کئی صنعتی پروڈکتس کیلئے استعمال میں لایا جاتا تھا ۔اس طرح سے یہ ایک معاشی وسماجی سرگرمی بھی بن جاتی تھی لیکن اب چمڑے کی صنعت کو کافی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے اور اسکے نتیجے میں جانوروں کی کھالوں کی قیمتیں بھی ختم ہوگئیں ۔کاروباری طبقے حکومت پر زور دے رہے ہیں کہ وہ چمڑے کی صنعت کے احیاء کیلئے اقدامات کریں ۔