موصوف نے کہا کہ جس طرح سیب کے باغ لگانے کے لئے محکمہ کسانوں کی بھر پور رہنمائی کر رہا ہے اسی طرح بادام کے باغ لگانے کے لئے بھی کسانوں کو مشورے فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ ایسا کرنے سے کشمیری بادام نایاب ہونے سے بچ سکتے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ ایک زمانے میں کشمیر کے بعض علاقوں میں سیب سے زیادہ بادام کے باغات نظر آ رہے تھے لیکن بعد میں سیب کے باغ لگانے کا رجحان بڑھنے کے ساتھ ہی یہ باغات معدوم ہونے لگے اور اب کہیں کہیں ہی یہ باغ نظر آ رہے ہیں۔اس صنعت سے وابستہ لوگوں کا ماننا ہے کہ سیب کے مقابلے میں بادام کی کم ریٹ یہ باغ کم ہونے کی بنیادی وجہ ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر چہ سیب باغ تیار کرنے میں کافی محنت درکار ہے تاہم اس کا منافع بھی تسلی بخش ہوتا ہے۔