جموں۔ 12؍ ستمبر:
مرکزی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے ملکی دفاعی صنعت کاروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ہندوستان کے لیے ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ ( آر اینڈ ڈی) میں مزید سرمایہ کاری کریں تاکہ مسلسل ترقی پذیر دنیا کے ساتھ ہم آہنگی پیدا کی جا سکے۔ وہ آج یہاں انڈین آرمی کی ناردرن کمان، سوسائٹی آف انڈین ڈیفنس مینوفیکچررز اور آئی آئی ٹی، جموں کے زیر اہتمام نارتھ ٹیک سمپوزیم سے خطاب کر رہے تھے۔جناب راجناتھ سنگھ کا خیال تھا کہ اگرچہ آر اینڈ ڈی ایک پرخطر منصوبہ ہے کیوں کہ اس کے لیے باہر کی سوچ کی ضرورت ہوتی ہے اور بعض اوقات یہ مطلوبہ نتائج نہیں دیتا، پھر بھی یہ کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے بنیادی عناصر میں سے ایک ہے۔ لہذا، ریسرچ اینڈ ڈیولیپمنٹ میں سرمایہ کاری ایک ضرورت بن جاتی ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ ہندوستان ایک عبوری دور سے گزر رہا ہے۔ تقلید یا منتقلی کے ذریعے ٹیکنالوجی حاصل کرنے میں کوئی حرج نہیں لیکن ہم صرف ان بنیادوں پر ترقی یافتہ قوم نہیں بن سکتے۔ ہمیں اپنے پیٹنٹ فائل کرنے کی ضرورت ہے، جس کے لیے آر اینڈ ڈی میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ آر اینڈ ڈی میں سرمایہ کاری آج کے منافع کو کم کر سکتی ہے، لیکن یہ صنعت اور ملک کے لیے طویل مدت میں فائدہ مند ثابت ہو گی۔جناب راج ناتھ سنگھ نے صنعت کے شراکت داروں پر زور دیا کہ وہ ایک ایسی ثقافت کی تشکیل پر توجہ مرکوز کریں جو ہنر مند انسانی وسائل پر مبنی آر این ڈی کی حوصلہ افزائی کرے۔ انہوں نے آئی آئی ٹی، آئی آئی ایم، آئی آئی ایس سیجیسے اداروں کے کام کو دفاعی شعبے سے جوڑنے کا مشورہ دیا تاکہ میدان میں آر اینڈ ڈی ایکو سسٹم بنایا جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستانی آر اینڈ ڈی سیکٹر، انجینئرز اور سائنسدان جو بیرون ملک اعلیٰ یونیورسٹیوں، کمپنیوں، خلائی ایجنسیوں اور سائنسی تحقیقی اداروں میں کام کرتے ہیں اور جو ہندوستان کی ترقی کی کہانی کا حصہ بننا چاہتے ہیں، سے رابطہ قائم کرنے کی کوشش کی جانی چاہئے۔ انہوں نے ملک کے اندر اور بیرون ملک اعلیٰ مینیجرز، قانونی ماہرین اور مالیاتی ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کی بھی سفارش کی تاکہ آر اینڈ ڈی کے لیے سازگار کلچر بنایا جا سکے۔
وزیر دفاع نے اس حقیقت پر زور دیا کہ اعلیٰ ہنرمندوں کی خدمات حاصل کرنے کے لیے ایک اچھا کام کلچر اور مثبت ماحول پیدا کرنے اور نئے ایچ آر معیارات کو اپنانے کی ضرورت ہے۔ ہم 21ویں صدی میں اپنی افرادی قوت کو 19ویں صدی کی ایچ آر پالیسی کی بنیاد پر نہیں چلا سکتے۔ آج، کام کا معیار کام کے گھنٹوں کی تعداد سے زیادہ اہم ہے۔ توجہ عقل اور جدت پر ہونی چاہیے۔جناب راج ناتھ سنگھ نے ہندوستانی صنعتی اکائیوں میں ملکیت اور انتظام میں مناسب تفریق کو یقینی بنانے پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ کمپنیوں کے معاملے میں خاندانی ملکیت کو جائز قرار دیا جا سکتا ہے، لیکن خاندانی سطح پر انتظامیہ بعض اوقات کمپنی اور اس کے ملازمین کے لیے مہلک ثابت ہوتی ہے۔