سرینگر: اپنی پارٹی کے قائد سید محمد الطاف بخاری نے کہا ہے کہ وہ مذہبی رہنماوں سمیت تمام نظربندوں کی رہائی کےلئے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔ اُنہوں نے کہ اس مسئلے پر وہ ملک کے وزیر اعظم اور وزیر داخلہ سے بھی بات کرچکے ہیں۔
اپنے ایک بیان میں سید محمد الطاف بخاری نے وادی کے ممتاز مذہبی علماء بشمول مولانا مشتاق احمد ویری اور مولانا عبدالرشید داؤدی کی رہائی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اِن سمیت تمام مذہبی رہنماوں اور دیگر لوگوں کی رہائی کےلئے طویل عرصہ سے کوششیں کررہے ہیں۔
انہوںنے کہا کہ ’’میں ایک طویل عرصے سے تمام نظربندوں کی رہائی کے لیے کوشش کر رہا ہوں، اور میں نے یہ مسئلہ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کے ساتھ بھی اٹھایا ہے۔ میرا پختہ یقین ہے کہ ان قیدیوں کو اپنی معمول کی زندگی دوبارہ شروع کرنے کا موقع فراہم کیا جانا چاہیے۔ ‘‘
انہوں نے کہا کہ مذہبی رہنماوں کو رہا کیا جانا چاہیے تاکہ وہ سماجی برائیوں بشمول منشیات کی وبا کے پھیلاو کی روکتھام میں اپنا مذہبی فریضہ انجام دے سکیں۔
امریکہ کی جانب سے سیب اور اخروٹ پر اضافی ڈیوٹی کے خاتمے پر سید محمد الطاف بخاری نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ امریکی مصنوعات پر ٹیکسوں کے خاتمے کے نتیجے میں ہونے والے نقصان کو پورا کرنے کے لیے گھریلو کاشتکاروں کو مراعات فراہم کرے۔
انہوں نے کہا، ’’مرکزی حکومت کو امریکی سیب اور اخروٹ پر ڈیوٹی میں کمی کا اعلان کرنے سے پہلے گھریلو کاشتکاروں کے ساتھ مشاورت کرنی چاہیے تھی۔ بہر حال، اب جب کہ حکومت نے فیصلہ کر لیا ہے، یہ ضروری ہے کہ وہ گھریلو کاشتکاروں کو خاطر خواہ مراعات دے ۔‘‘
اس ضمن میں انہوں نے مزید کہا، ’’امریکی سیب اور اخروٹ پر ٹیکس میں 20 فیصد کمی کے نفاذ کی صورت میں، یہ ضروری ہے کہ حکومت گھریلو کاشتکاروں کو مساوی مراعات فراہم کرے تاکہ وہ بازاروں میں درآمد شدہ پھلوں کے مقابلے میں بغیر کسی نقصان کے مناسب قیمتوں پر اپنا مال فروخت کرسکیں۔‘‘
اپنی پارٹی کے صدر نے بانہال کے قریب قومی شاہراہ پر پیش آنے والے اس المناک حادثے میں چار انسانی زندگیوں کے اتلاف پر اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ حادثہ ہائی وے کے قریب پہاڑیوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کا شاخسانہ ہے کیونکہ ہائے پر پہاڑی سے بڑے پتھر لڑھک جانے بعد ایک بھاری پتھر شاہراہ پر ایک ٹرک سے ٹکرا گیا اور اسے گہری کھائی میں دھکیل دیا۔
انہوں نے اس ضمن میں کہا، ’’جو لوگ ماحولیات کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرتے ہیں اور مالی فوائد کےلئے حساس پہاڑیوں کی کھدائی وغیر کرتے ہیں، اُن کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے۔ اس حادثے کے سی بی آئی کی جانچ ہونی چاہیے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ پتھر قریبی پہاڑ سے کیسے نیچے گرے۔ پہاڑی سے مٹی اور پتھر وغیر ہٹانے کی اجازت دینے کے ذمہ دار افسران اور متعلقہ ٹھیکیداروں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جانی چاہیے۔‘‘