سرینگر/اس بات کا انکشاف ہوا کہ پاور ڈیولپمنٹ کارپوریشن کوجموں وکشمیر میں دس برسوں کے دوران 55255کروڑروپے کے خسارے کا سامناکرناپڑا ،جبکہ ہر سال تین ہزار چار سو کروڑروپے بجلی کی تقسیم کاری کے دوران خسارے کاسامناکرنا پڑرہاہے ۔ہرسال پاور ڈیولپمنٹ کارپوریشن کو6927رو پے بجلی خریدنے پرخرچ کرنے پڑ رہے ہے خسارے کی رقم کوکم کرنے کے لئے بجلی کی فراہمی کوچست اور درست کرنے سے ہی خسارے کی رقم کوکم کیاجاسکتاہے ۔
بجلی کی تقسیم کاری کے سلسلے میں پاور ڈیولپمنٹ کارپوریشن کو مسلسل دشواریوں کاسامناہے ۔کارپوریشن کی جانب سے جواعدادشمار ظاہر کئے گئے ہے ان کے مطابق 2012سے لیکر 2023تک بجلی کی ڈسٹربوشن کے دوران جموںو کشمیرکو 55255کروڑ روپے بجلی خریدنے پرخرچ کرنے پڑے او رسالانہ بجلی کی ڈسٹربوشن کے دوران تین ہزار چار وکروڑروپے خسارے سے دو چار ہونا پڑرہاہے ۔ کارپوریشن کے مطابق دور علاقوں تک برقی روبہتر ہائی ٹینشن لائنوں کی ضرورت ہے اگرچہ پاورڈیولپمنٹ کارپوریشن نے ہائی ٹینشن لائنوں کی مرمت اور انہیں مضبوط بنانے کے لئے بڑے پیمانے پراقدامات اٹھائیں تاہم ابھی بھی کروڑوں روپے مالیت کی بجلی ضائع ہورہی ہے اوراس کاسامنا پاور ڈیولپمنٹ کارپوریشن کوکرناپڑتاہے جسے صارفین کوبھی دقعتوں سے گزرناپڑرہاہے ۔
کارپوریشن کے مطابق اس مدت کے دوران 55255 کروڑروپے مالیت کی بجلی خریدی گئی جوصارفین صنعتی یونٹ چلانے والوں کوفراہم کی گئی اور کارپوریشن کی جانب سے ہرسال چھ ہزار 927کروڑروپے بجلی خریدنے پرصرف کرنے پڑتے ہے ۔ کارپوریشن کے مطابق35کروڑ سے زیادہ کی رقم اداکی گئی تاہم ابھی بھی بیس ہزار کروڑروپے واجب الداد ہے اوراگر یہ رقم فوری طورپرادانہیں کی گئی تو جموںو کشمیر ڈفالٹ لسٹ میں آئے گاجسکے نتیجے میں بجلی کی فراہمی متاثرہوسکتی ہے۔
جموںو کشمیرمیں ہائی ٹینشن لائنوں کوبچھانے اور بجلی کے ضائع ہونے کوروکنے کے لئے کئی برسوں سے اقدامات اٹھائے جارہے ہے گرڈاوررسیونگ اسٹیشنوں کواَپ گریڈکیاجارہاہے پھربھی گلہ کہ ڈسٹربوشن کانظام معقول نہ ہونے کی وجہ سے جموںو کشمیرکوخسارے کاسامناکرنا پڑرہاہے ۔ماہرین کے مطابق جموںو کشمیر بجلی پیداکرنے والی ریاستوں میں شامل ہے جوریاستی بجلی پیدانہیں کرپارہی ہے وہاں صارفین کودوسوسے زیادہ یونٹ مفت فراہم کئے جاتے ہے۔ جموںو کشمیرمیں ہی صارفین کسان چھوٹے صنعتی یونٹ چلانے والوں کوپاور ڈیولپمنٹ کارپوریشن نے کوئی راحت نہیں دی ہے۔ ماہرین کامانناہے کہ پچھلے پندرہ برسوں سے کار پوریشن بجلی کے نظام کوچست اوردرست کرنے کادعویٰ کررہے ہے۔
مرکزی سرکار کی جانب سے کئی اسکیموں کے زریعے بجلی کے نظان کوبہتربنانے کے لئے رقومات فراہم کی گئی اگرپھر بھی جموں وکشمیرمیں بجلی کانظام درست نہیں ہے یا تیکنکی نقص پیدا ہورہاہے تو یہ لوگوں کی غلطی نہیں ہیں ۔کارپورپشن کوبنیادی سطح پراس بات کاجائزہ لیناچاہئے کہ حدود اربہ کے لحاظ سے جموں وکشمیر ملک کی دوسری ریاستوں کے بجائے چھوٹی جگہ ہے یہاں نظام کوچست اوردرست رکھنے میں زیادہ مشکلات کاسامنا نہیں کرناپڑتا ہے ہماچل پردیش میں جموںو کشمیرسے زیادہ برفباری ہوتی ہے چھتیس گڑھ ہم سے بھی وسیع تر علاقہ ہے وہاں بجلی کانظام اسقدر نہیں ہے وہاں بجلی پیداکرنے میں جموںو کشمیرکاثانی نہیں ہوسکتی ہے ۔ماہرین نے پاور ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے اعلی حکام کومشورہ دیاکہ وہ بہترانجینئرنگ کی بنیا دپرسوچے ۔
خیالی پکوان ناپکوائے جوحقیقت میں مشکل ہو کہنے کوتوبہت کچھ ہے زبان کھولنے پرمجبو رناکرے ۔ماہرین نے ا سطرف اشارہ کیاکہ کئی علاقوں میں بجلی کے کھمبوں کورنگ روغن چڑھا کرکیاسرکاری خزانے سے بلی نہیں نکالی ہرسال کروڑ وں روپے فراہم کر نے جاتے خرچ نہ ہونے کی وجہ سے لیپس نہیں ہورہے ہے۔ ماہرین نے پاورڈیولپمنٹ کارپوریشن کوآڑھے ہاتھوں لیتے ہوئے کہ دور جدید میں ٹیکنالوجی کااہم رول ہے ۔اگرکوئی کام ناکرے تو گلابھی ا سے نہیں کرنا چا ہئے ۔جن لوگوں کویہ فرائض سونپے گئے ہیں وہ اپنے کام کااحساس کرے ہربات پرعوام کومردہ الزام ناٹھہرائیں ۔