ویب مانیٹرینگ
اب تک موصول ہونے والے ابتدائی، جزوی، غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج میں دکھائی دینے والے رجحان کے مطابق پاکستانی انتخابات پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کی معقول تعداد بھی جیت کی طرف گامزن دکھائی دے رہی ہے۔
اگرچہ پاکستان مسلم لیگ ن کے بھی کافی امیدوار اچھی کارکردگی دکھا رہے ہیں۔ لیکن اس جماعت کے امیدواروں کو ملتان، شیخوپورہ اور فیصل آباد سمیت کئی شہروں میں سخت مقابلے کا سامنا ہے۔ انتخابی نتائج کا یہ رجحان غیرمتوقع صورتحال پر بھی منتج ہو سکتا ہے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق اگر سخت انتقامی کارروائیوں کے بعد بھی پی ٹی آئی کے امیدوار پارٹی، انتخابی نشان اور لیڈر کے بغیربھی کامیابی حاصل کر لیتے ہیں، تو یہ صورتحال پاکستانی اسٹیبلشمنٹ اور مسلم لیگ ن کے لیے نیک شگون نہیں ہو گی۔
کچھ پولنگ سٹیشنوں سے سامنے آنے والے ابتدائی نتائج کے مطابق لاہور سے بلاول بھٹو کی پوزیشن بھی مستحکم دکھائی دے رہی ہے۔ ان کے جیتنے کی صورت میں بھی ان کی کامیابی کو تخت لاہور میں دراڑ قرار دیا جائے گا۔
ابھی گنتی جاری ہے اور یہ تو معلوم نہیں کہ ابتدائی نتائج کا یہ رجحان کتنی دیر مزید برقرار رہ سکتا ہے، لیکن اگرایسا ہوا تو پھر مسلم لیگ نون کا قومی اسمبلی میں سادہ اکثریت حاصل کرنے کا خواب خطرات سے دوچار ہو سکتا ہے۔
ابتدائی نتائج کا رجحان برقرار رہنے کی صورت میں کئی برج بھی الٹ سکتے ہیں۔ بعض سیاسی پنڈت اس خدشے کا بھی اظہار کر رہے ہیں کہ رات کے پچھلے پہر نتائج کے لیے اپنی اصلی شکل اور حجم کو برقرار رکھنا آسان نہیں ہو گا۔