سرینگر: جموں وکشمیر پولیس نے پاکستان میں مقیم چار مطلوب عسکریت پسندوں کی جائیدادیں منسلک کی ہے۔ پولیس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ مطلوب عسکریت پسندوں کے خلاف اپنی مہم جاری رکھتے ہوئے جموں وکشمیر پولیس نے جمعرات کے روز ہندواڑہ میں مفرور/مطلوب عسکریت پسند ہینڈلرز کی جائیددادیں ضبط کی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ مذکورہ ہینڈلرز کو پہلے ہی اشتہاری مجرم قرار دیا گیا ہے۔موصوف ترجمان کے مطابق مفرور مجرم 1990کی دہائی یا 2000 کے بعد پاکستانی زیر قبضہ کشمیریا پاکستان چلے گئے اور اس وقت یہی پر مقیم ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ مذکورہ عسکریت پسند ہینڈلر ہندواڑہ اور جموں وکشمیر کے دیگر علاقوں میں عسکریت پسندی کو پھر سے زندہ کرنے اور پھیلانے میں ملوث ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ عدالت مجاز کے حکم پر جموں وکشمیر پولیس نے ممتاز احمد خواجہ ولد محمد سبحان خواجہ ساکن کرالہ گنڈ کی دس کنال اراضی ،لطیف احمد بٹ ولد عبدالرحمن بت ساکن بدرا پائین کی سولہ مرلہ اراضی ،مشتاق احمد میر ولد محمد سلطان ساکن آشپورہ کی ایک کنال دو مرلہ زمین اور غلام نبی گنائی ولد غلام رسول ساکن کھائی پورہ قاضی آباد کی ایک کنال اراضی کو اٹیچ کیا گیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ مذکوہ عسکریت پسند ہندواڑہ پولیس کو متعدد کیسوں میں مطلوب ہیں اور یہ کہ جموں وکشمیر میں عسکریت پسندی کے ماحولیاتی نظام کو بحال کرنے کی کوششوں میں مصروف عمل ہے۔
پولیس کے مطابق ان چار عسکریت پسندوں کے علاوہ جموں وکشمیر کے 51 شہری جو ہتھیاروں کی تربیت کے لئے پاکستان/پاکستانی زیرقبضہ کشمیر گئے اور وہاں سے غیر قانونی کام انجام دے رہے ہیں کو بھی معزز عدالت نے اشتہاری مجرم قرار دیا ہے اور ان کے خلاف بھی قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔