کپوارہ؍کپواڑہ پولیس اسٹیشن پر حملے میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں فوج کے تین لیفٹیننٹ کرنل اور 13 دیگر کے خلاف قتل اور ڈکیتی کی کوشش کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق شمالی کشمیر کے کپواڑہ ضلع میں فوج کے اہلکاروں کے خلاف پولیس اہلکاروں کی پٹائی کرنے کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ تاہم، فوج کے ترجمان نے کہا کہ پولیس اور فوج کے اہلکاروں کے درمیان معمولی اختلاف تھا، جسے حل کر لیا گیا ہے۔ایف آئی آر کے مطابق کپواڑہ پولیس اسٹیشن پر حملے میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں فوج کے تین لیفٹیننٹ کرنل اور 13 دیگر کے خلاف قتل اور ڈکیتی کی کوشش کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔حکام نے بتایا کہ کپواڑہ پولیس اسٹیشن میں تعینات اسپیشل پولیس افسران رئیس خان، امتیاز ملک، کانسٹیبل سلیم مشتاق، ظہور احمد کو زخمی حالت میں سری نگر کے علاقے صورامیں واقع شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ منگل کی رات کو داخل کیا گیا ہے.الزام ہے کہ ایک فوجی افسر کی قیادت میں کچھ سپاہی تھانے میں داخل ہوئے اور پولیس اہلکاروں کی پٹائی کی، جس میں چار پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ تاہم پولیس اور فوج کے حکام اس تنازعہ پر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق پولیس کی ایک ٹیم نے ایک کیس کی تفتیش کے دوران کپواڑہ کے بٹ پورہ میں ایک فوجی جوان کے گھر پر چھاپہ مارا تھا۔ اس سے ناراض فوجی جوان تھانے میں گھس گئے اور حملہ کر دیا۔اس معاملے میں، پولیس نے تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی ہے، جس میں دفعہ 307 (قتل کی کوشش)، 186 (سرکاری ملازمین کے کام میں رکاوٹ)، 332 (سرکاری ملازم کو کام کے دوران جان بوجھ کر چوٹ پہنچانا) اور 365 (اغوا) شامل ہے۔کل فوجی ترجمان نے اس الزام کو بے بنیاد قرار دیا۔سری نگر میں قائم فوج کی 15ویں کور کے ترجمان نے کہا کہ پولیس اور فوج کے اہلکاروں کے درمیان جھگڑا اور پولیس اہلکاروں کی پٹائی کے الزامات بے بنیاد ہیں۔ ترجمان نے کہا تھا کہ آپریشنل معاملے پر پولیس اہلکاروں اور علاقائی فوج کے یونٹ کے درمیان رائے کا ایک معمولی اختلاف خوش اسلوبی سے حل کر لیا گیا ہے۔