نئی دہلی، 8 جولائی (یو این آئی) سپریم کورٹ نے انڈر گریجویٹ میڈیکل سمیت کچھ دیگر کورسز میں داخلے کے لیے 5 مئی کو منعقد ہونے والے قومی اہلیت کم داخلہ ٹیسٹ (این ای ای ٹی) کے دوران مبینہ بے ضابطگیوں کو ایک قبول حقیقت کے طور پر سمجھتے ہوئے پیر کو کہا کہ اس کا (پیپر لیک) پھیلاؤ طے ہونے کے بعد فیصلہ کیاجاسکتا ہے کہ متعلقہ امتحان دوبارہ کرانے کی ضرورت ہے یا نہیں چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس جے بی پاردی والا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے متعلقہ فریقین کے دلائل کو تفصیل سے سننے کے بعد کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ اس امتحان کے تقدس سے سمجھوتہ ہوا۔
بنچ نے مرکزی حکومت، امتحان کرانے والی باڈی نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (این ٹی اے) اور سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) سے تفتیشی پیش رفت سے متعلق تفصیلات 10 جولائی تک عدالت کے سامنے پیش کرنے کی ہدایت دی۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ وہ اس معاملے کی مزید سماعت 11 جولائی کو کرے گی۔
قابل ذکر ہے کہ امتحان دینے والے کچھ متعلقہ طلباء نے بڑے پیمانے پر امتحان میں بے ضابطگیوں کا الزام لگاتے ہوئے امتحان کے دوبارہ انعقاد کا مطالبہ کرتے ہوئے الگ الگ درخواستیں دائر کی ہیں جبکہ کچھ نے درخواست دائر کرکے اس کی (دوبارہ امتحان) مخالفت کی ہے۔ مرکزی حکومت اور این ٹی اے نے امتحان کے دوبارہ انعقاد کی یہ کہتے ہوئے مخالفت کی ہے کہ اس سے لاکھوں ایماندار طلباء کا مستقبل خطرے میں پڑ جائے گا۔
تاہم، حکومت اور این ٹی اے دونوں نے اعتراف کیا ہے کہ کچھ امتحانی مراکز پر بے ضابطگیوں کی شکایات موصول ہوئیں، جن کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔