سرینگر : متحدہ مجلس علماء، جموں وکشمیر کے صدر میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کی ہدایت پر مجلس کے زیر اہتمام شیعہ سنی کارڈی نیشن کمیٹی کا ایک غیر معمولی اجلاس ہوا جس میں سرکردہ دینی تنظیموں کے مقتدر علمائے کرام، مشائخ، دانشوروں، خطیبوں اور سماج کی سرکردہ شخصیات کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ یہ اجلاس میرواعظ منزل، سرینگر میں منعقد ہوا۔
اجلاس میں شیعہ، سنی مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے مقررین نے اتحاد ملت کے حوالے سے مجلس علماء کے سربراہ اور دیگر اراکین کی مثبت کوششوں اور عشرئہ محرم الحرام کی مناسبت سے ملی اور مسلکی اتحاد و ہم آہنگی پر زور دیتے ہوئے مخلصانہ کوششوں کو سراہتے ہوئے ملی اتحاد کیلئے ہر سطح پر تعاون دینے کا یقین دلایا اور یہ بات واضح کی کہ ’’ملت اسلامیہ کشمیر کسی بھی قیمت پر باہمی اتحاد و یکجہتی کو زک پہنچانے کی اجازت نہیں دے گی۔‘‘ اس موقع پر کئی جامع قرارداد متفقہ طور پر پاس کی گئیں۔
اجلاس میں نواسہ رسول، شہید کربلا حضرت حسین اور ان کے جاںنثار رفقاء (رضوان اللہ علیہم اجمعین) کو ان کی ناقابل فراموش قربانیوں کیلئے زبردست خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ اس کے علاوہ اتحاد ملت کی اہمیت اور ضرورت کے تناظر میں دونوں مسالک – شیعہ سنی تنظیموں – علماء، خطیبوںاور ائمہ حضرات پر زور دیا گیا کہ وہ حسب سابق محرم الحرام کے مقدس ایام میں جموں وکشمیر میں ملی اور مسلکی اتحاد اور ہم آہنگی کے مشعل کو ہر قیمت پر برقرار اور بحال رکھنے کیلئے اپنا مثبت کردار ادا کرتے رہیں گے۔ اس ضمن میں مساجد، امام باڑوں، خانقاہوں اور آستان عالیہ کے منبر ومحراب، سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع ابلاغ کے ذریعے ایسا بیان دینے سے گریز کرنے کی تاکید کی گئی جس سے شرپسند اور اتحاد کے دشمن عناصر کی حوصلہ افزائی ہو، تاکہ ان کے مکروہ عزائم کو ناکام بنایا جا سکے۔
متحدہ مجلس علما کے امیر میرواعظ مولوی محمد عمر فاروق کی گزشتہ چار سالوں سے مسلسل نظر بندی کے باوجود اتحاد ملت کشمیر کے حوالے سے ان کی مخلصانہ کوششوں پر موصوف کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ قرار داد میں حکومت اور انتظامیہ پر زور دیا گیا کہ وہ مسلمانوں کے مذہبی حقوق اور رسومات کی ادائیگی پر کوئی رکاوٹ نہ ڈالے اور مساجد، امام باڑوں اور دیگر عبادتگاہوں پر کوئی قدغن عائد نہ کرے تاکہ مسلمان آزادی کے ساتھ اپنے مذہبی فرائض انجام دے سکیں۔
دریں اثناء اجلاس میں آثار شریف درگاہ حضرت بل کے خطیب و امام ڈاکٹر کمال فاروقی کو ’’جرم بے گناہی‘‘ کی پاداش میں وقف بورڈکشمیر کی جانب سے اپنی ذمہ داریوں سے معطل کرنے کے عمل کو ہر لحاظ سے ’’زیادتی‘‘ قرار دیتے ہوئے واضح کیا گیا کہ ’’فاروقی خاندان صدیوں سے درگاہ حضرت بل میں امامت اور دیگر دینی فرائض کی ادائیگی انجام دیتا رہا ہے ار ان کی معطلی ہر لحاظ سے نہ صرف افسوسناک ہے بلکہ ان کے منصب اور قربانیوں کے ساتھ زیادتی کے مترادف ہے لہٰذا یہ اجلاس ان کی فوری بحالی کا مطالبہ کرتا ہے۔‘‘