سری نگر،22جولائی(یو این آئی) متحدہ مجلس علما جموں وکشمیر نے کشمیر میں مسلکی منافرت پھیلانے اور یہاں کے روایتی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے ماحول کو زک پہنچانے کی کسی بھی کوشش کا پوری قوت سے مقابلہ کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کشمیر میں مختلف مکاتب فکر اور مسالک سے وابستہ علمائے کرام، ائمہ مساجد اور سوشل میڈیا پر سرگرم لوگوں سے دردمندانہ اپیل کی ہے کہ وہ بے شک اپنے اپنے عقیدے اور مسلک پر قائم اورعمل پیرا رہیں لیکن کسی دوسرے کے عقیدے، نظریات،مسلک اور مقدسات کو نشانہ بنانے کی کوششوں سے گریز کریں۔
اپنے ایک ہنگامی اور غیر معمولی اجلاس جس کی صدارت مجلس کے امیر اعلیٰ میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے انجام دی اور جس میں مولانا رحمت اللہ میر القاسمی،آغا سید حسن الموسوی الصفوی، مفتی اعظم کشمیر مفتی ناصر الاسلام فاروقی، مولانا مسرور عباس انصاری، مفتی محمد یعقوب بابا، جناب مولانا غلام رسول حامی، آغا سیدمحمد ہادی الموسوی، مولانا شوکت حسین کینگ اور ایم ایس رحمن شمس نے شرکت کی، کے بعد جاری بیان میں کہا گیا کہ بحیثیت ملت اسلامیہ ہم مختلف سطحوں پر شدید مسائل اور مشکلات سے دوچار ہیں ان کا مقابلہ صرف اور صرف کلمہ توحید کو بنیاد بنا کر ایک وحدت کی حیثیت سے ہی کیا جاسکتا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ گزشتہ کچھ دنوں سے یہاں چند حلقوں کی جانب سے مسلکی منافرت کو ہوا دینے کی جو کوشش کی گئی وہ نہ صرف افسوسناک اور قابل مذمت ہے بلکہ اس طرح کی حرکات سے یہاں کے بھائی چارے اور ملی اتحاد کی فضا کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ پیدا ہوگیاہے اور ہم اس مرحلے پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ تمام مسالک کی اہم شخصیات اورمقدسات ہم سب کیلئے قابل احترام ہیں اور چونکہ ہم سب دین اسلام سے جڑے ہیں اور ہمارے تمام مسائل اور اہداف مشترکہ ہیں لہٰذا چند عناصر کی طرف سے اپنے حقیر مقاصد کی تکمیل کیلئے فروعی مسائل کو باعث نزاع بنانا کسی بھی طور ملت اسلامیہ کشمیر کے مجموعی مفاد میں نہیں ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ یہاں کی مقتدر اور بااثر دینی جماعتوں کی جانب سے ملت کشمیر کے مفاد کی حامل مثبت کوششوںکو سراہنے کے بجائے ہم منفی اور سنسنی خیز نظریات اور ایک دوسرے کی کھینچا تانی میں لگے ہیں جس سے صرف اسلام اور اتحاد دشمن عناصر کو پنپنے کا موقع مل رہا ہے۔
مجلس علمااس موقعہ پر یہ واضح کرنا چاہتی ہے کہ شر انگیزی مسلکی منافرت اور ایک دوسرے کے عقائد کی تضحیک و توہین کو کسی بھی صورت میں قبول نہیں کیا جائیگا اور ایک ذمہ دار فورم کی حیثیت سے متحدہ مجلس علمایہ واضح کرنا چاہتی ہے کہ ایسے عناصر کا نہ صرف پوری قوت کے ساتھ مقابلہ کیا جائیگا بلکہ ان کو عوامی کٹہرے میں کھڑا کیا جائیگا۔
بیان میں کہا گیا کہ متحدہ مجلس علما کے دروازے ہر اس ادارے جو ملت کشمیر کی خیرخواہ اور وسیع تر اتحاد کا حامی ہو اسکے لئے کھلے ہیں اور ہم آج کے اس نازک صورتحال پر پورے ملت کشمیر تمام ذی حس افراد، سول سوسائٹی اور ذرائع ابلاغ کے اداروں سے درمندانہ اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس قوم کے ایک ذمہ دار کی حیثیت سے ملت کی شیرازہ بندی میں اپنا کردار ادا کریں۔
اس موقعہ پر اجلاس میں اتحاد بین المسلمین کے کاز کو مزید تقویت پہنچانے کیلئے کئی تجاویز پر غور و خوض کرنے کے ساتھ ساتھ مجلس میں پورے جموںوکشمیر سے بااثر دینی شخصیات اور سرکردہ علمائے کرام کو نمائندگی دینے کا فیصلہ لیا گیا تاکہ مجلس کو ہر سطح پر ایک بااثر،فعال اور نمائندہ فورم کی حیثیت سے تشکیل ہوسکے اور یہ فورم ملت کو درپیش مختلف سماجی اور معاشرتی، معاشی، دینی،ملی مسائل کو حل کرنے کیلئے باہمی مشاورت سے لائحہ عمل مرتب کرسکے اور ملت کشمیر کے بنیادی مفادات کا تحفظ یقینی بن سکے۔
میٹنگ کے بعد ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران میر واعظ نے کہاکہ اتحاد و اتفاق وقت کی اہم ضرورت ہے۔
انہوں نے کہاکہ متحد مجلس علمائکو فعال کیا جارہا ہے اور اس میں نئے ممبران کو شامل کرنے کے حوالے سے بھی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔
ان کے مطابق مقدس مقامات پر جو پروگرام ہوتے ہیں وہاں اتحاد و اتفاق کو یقینی بنانا اب ناگزیر بن گیا ہے۔
میر واعظ نے کہاکہ ہمارے فورموں اورمساجد، خانقاہوں اور امام بارگاہوں میں صرف اتحاد و اتفاق کی آواز کو بلند کیا جائے گا اور کسی بھی ایسی بات کو برداشت نہیں کیا جائے گا جس سے قوم میں نا اتفاقی پیدا ہو۔
ایسے کوئی بات نہ ہو جس سے امت میں اختلاف اور انتشار کا کوئی پہلو سامنے آئے، جو بھی مسائل درپیش ہونگے اس پر اعلیٰ سطحی مشاورت طلب کی جائے گی۔
میر واعظ نے اپیل کی کہ سوشل میڈیا کا کسی بھی طور پر غلط استعمال نہ کیا جائے۔
