بارہمولہ/ضلع چنائو آفیسر بارہمولہ منگا شیرپا نے اسمبلی اِنتخابات ۔2024 کے تیسرے مرحلے سے پہلے ضلع میں اسمبلی اِنتخابات کے اِنتظامات کا جائزہ لینے کے لئے نوڈل اَفسروں کے ساتھ آج ایک میٹنگ منعقد کی۔میٹنگ میں اِنتخابات کے پُرامن اِنعقاد کو یقینی بنانے کے لئے ضروری لاجسٹکس، سیکورٹی پروٹوکول اور اِنتظامی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔پولیس کے نوڈل اَفسران نے ڈی ای او کو سیکورٹی اِنتظامات کے بارے میں جانکاری دیتے ہوئے یقین دِلایا کہ تمام پولنگ سٹیشنوں پُرامن و امان برقرار رکھنے کے لئے خاطر خواہ اہلکار تعینات کئے جائیں گے اور حساس علاقوں پر خصوصی توجہ دی جائے گی تاکہ ووٹنگ کے سازگار ماحول کو یقینی بنایا جاسکے۔ضلع چنائو آفیسر نے اے آر ٹی او کو اِنتخابی سامان اور عملے کی بغیر کسی رُکاوٹ کے ٹرانسپورٹ کی ضمانت دینے کے لئے دو دن کے اندر مکمل ٹرانسپورٹ پلان پیش کرنے کی ہدایت دی۔
اِس کے علاوہ ڈِسٹرکٹ اِنفارمیشن آفیسر کو ہدایت دی گئی کہ وہ اِنتخابات کے دوران مؤثر ریئل ٹائم کمیونی کیشن اور ڈیٹا مینجمنٹ کیلئے آئی ٹی پلان پیش کریں۔ڈِسٹرکٹ اِنفارمیشن آفیسر کو ہدایت دی گئی کہ وہ ضلع کے میڈیا سینٹر کے کام کاج کے بارے میں تفصیلی رِپورٹ پیش کریں جو کہ الیکشن سے متعلق معلومات کو عوام تک پہنچانے کا ذمہ دار ہے۔ڈِسٹرکٹ نوڈل آفیسر ایس وِی اِی اِی پی (سسٹمیٹک ووٹرز ایجوکیشن اور ووپارٹیسی پیشن )نے جاری سرگرمیوں کے بارے میں تازہ ترین معلومات فراہم کیں جس کا مقصد ووٹروں کی بیداری اور ٹرن آؤٹ کو بڑھانا ہے، خاص توجہ پسماندہ گروپوں اور پہلی بار ووٹ دینے والوں پر ہے۔اِی وِی ایم (الیکٹرانک ووٹنگ مشین) کے نوڈل افسر نے منگا شیرپا کو فرسٹ لیول چیکنگ (ایف ایل سی) کے عمل کی صورتحال کے بارے میں جانکاری دی۔ اِس بات کو یقینی بنایا کہ تمام مشینوں کی مکمل جانچ کی گئی ہے اور الیکشن کمیشن آف اِنڈیا کے رہنما خطوط کی تعمیل میں محفوظ کیا گیا ہے۔
ضلع چنائو آفیسر نے رائے دہندگان کے تجربے کو بہتر بنانے کے لئے الیکشن کے نوڈل آفیسر کو ہدایت دی کہ وہ اِس بات کو یقینی بنائیں کہ تمام ماڈل پولنگ سٹیشنوں کو مناسب طریقے سے سجایاجائے اور تیار کیا جائے کیوں کہ یہ سٹیشن ضلع بھر میں مؤثر اور ووٹر دوست پولنگ ماحول کی مثال ہے۔
اُنہوں نے بین ڈیپارٹمنٹل کوآرڈی نیشن اور کاموں کی بروقت انجام دہی کی اہمیت پر زور دیا ،تمام اَفسران کو آسان اور شفاف اِنتخابی عمل کو یقینی بنانے کے لئے متحرک اور چوکس رہنے کی ترغیب دی۔
اُن کے ہمراہ رکن پارلیمان میاں الطاف احمد، ٹریجرر شمی اوبرائے اور میڈیا انچارج گاندربل سائم مصطفیٰ بھی تھے۔ پی ڈی پی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے 2014میں بی جے پی کیخلاف ووٹ مانگا اور پھر اُسی بی جے پی کیساتھ مل گئے اور پھر سے یہی نعرہ لیکر انتخابی میدان میں اُتر گئے ہیں اور لوگوں کو گمراہ کرنے کی کثر باقی نہیں چھوڑ رہے ہیں۔ جموںوکشمیر کی تباہی اور بربادی کیلئے اگر کوئی ذمہ داری ہے تو وہ پی ڈی پی کا بھاجپا کیساتھ ایک نہیں بلکہ دو بار اتحاد کرنا ہے، اگر پی ڈی پی نے بی جے پی کو یہاں حکمرانی کا موقعہ نہ دیا ہوتا تو ہمارا آئین ، ہماری خصوصی پوزیشن ، ہمارا جھنڈا، ہماری پہچان، ہمارا وقار، ہماری ریاست برقرار ہوتی۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ بی جے پی جموں وکشمیر پھر سے اقتدار میں آکر یہاں کے عوام کو مزید محتاج اور پریشانِ حال کرنے کی کوششوں میں لگی ہوئی ہے اور امت شاہ نے صاف الفاظ میں کہا کہ کن کن جماعتوں کیساتھ وہ نہیں کریں گے اور اس دوران انہوں نے اپنی پارٹی کا نام لیا، نہ پی سی کا نام لیا اور نہ آزادی اُمیدواروں کا نام لیا اور نہ ہی انجینئر رشید کی پارٹی کا نام لیا ، جس کا مطلب صاف ہے کہ اگر خدانہ خواستہ بھاجپا اُس پوزیشن میں آگئی جہاں اُسے حکومت بنانے کا موقعہ فراہم ہوتو وہ ان پارٹیوں کیساتھ آسانی سے حکومت بنائیں گے ۔ اس لئے میں عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ جذباتی ہوکر نہیں بلکہ سوجھ بوجھ سے کام لیکر اپنی حق رائے دہی کا استعمال کریں ، کہیں جموںو کشمیر کے عوام 2014کی طرح پھر سے نہ پچھتانا پڑے۔
