سرینگر14، مئی:
جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس نائب صدر عمر عبد اللہ نے کہا ہمارے ملک اور یہاں کے صدیوں کے یکسانیت کو توڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا جو یہاں کے لوگوں کو برابری کے حقوق تھے ان کو تہس نہس کیا جا رہا ہے ۔ہمیں ستایاکیوںجا رہا ہے ہماری غلطی یہی ہے کہ ہم نے بھارت کے ساتھ الحاق کیا۔
ایک عوامی اجتما سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہمیں ستایا جا رہا ہے ۔انہوں نے کہا ازان ہوتی ہے اسے تکلیف، حلال گوشت کھاتے ہیں اسے تکلیف،ہماری بیٹیاں نقاب پہن کے کالج جانا چاہتے ہیں اسے تکلیف ۔انہوں نے کہا غیر قانونی مکان کس نے نے نہیں بنائے اور بلڈوزر صرف ایک طرف سے چل رہا ہے ۔عمر عبد اللہ نے سوال کیا ہے کیا یہ صرف ایک ہی مذہب سے تعلق رکھتے ہیں جنہوں یہ مکان بنائے ہیں ؟۔
سابق وزیر اعلی ٰ نے بتایا یہ صیح کہا کسی نے کہ ہندوستان کو بد لانے کی کوشش کی جا رہی ہے جس ملک میں یہ کہا جاتا تھا کہ یہاں سب ایک ہیں اس ہندوستان کوتہس نہس کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا ہم نیشنل کانفرنس والوں کو شک کی نظر سے دیکھا جا رہا ہے ہمیں یہ بات سمجھ میں نہیں آ تی ہے کہ ہماری خطا کیا ہے ۔
نائب صدر نیشنل کانفرنس نے ہم ملک کے ساتھ جڑے رہے قربانیاں دی ۔جموںاور کشمیر میں پارٹی کے ہزاروں کارکنان کو ہلاک کیا گیا ہے ۔لیڈران کی ایک بڑی تعداد پر قاتلانہ حملے ہوئے ۔ہماری غلطی صرف یہ تھی کہ ہم نے پڑوسی ملک کے ساتھ دوستی کی بات کی ۔ہم نے سرحدوں پر امن قائم کرنے کی بات کی ہے جب یہ کریں تو کوئی مسئلہ نہیں اور جب ہم کریں تو ملک مخالف بن گئے ،ہمانے کہا کہ سرحدوں پر رہنے والوں کو امن کی زندگی بسر کرنے کا موقع دیا جائے ۔عمر عبد اللہ نے ہم نے انہیں واجپائی صاحب کے باتیں یاد دلائے جو انہوں نے کہا کہ ’’دوست بدلے جا سکتے ہیں ہمسائے نہیں۔‘‘
انہوںنے کہا ہم نے انہیں روکا جب دونوں ممامالک ایک دوسرے کو دہمکیاں دے رہے تھے ہم نے ان کو کہا کہ جنگ سے کچھ حاصل نہیں ہوگا جو کچھ حاصل ہو گا وہ دوستی سے ہو گا ۔ کیا یہی ہے ہمار قصور ؟۔انہوں نے کہا بندوقوں کو خاموش کرنے کی بات کی آج وہ بندوق خاموش ہے اور دونوں علاقوں کے سرحدی لوگ بہتر زندگی بسر کر رہے ہیں ۔ نیشنل کانفرنس صدر نے کہا کہ ہم جموںو کشمیر کے لوگوں کی عزت اور وقار کی بات کرتے ہیںکیا یہی ہمارا قصور ہے انہوں نے کہا کچھ لوگ یہاں کی تاریخ کو ختم کرنا چاپتے ہیں ۔